قومی اسمبلی نے اسلام آباد میں لوکل باڈیز بل 2015ء کی سینیٹ کی طرف سے کی گئی ترامیم کے ساتھ منظوری دیدی

بدھ 29 جولائی 2015 16:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جولائی۔2015ء) قومی اسمبلی نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں لوکل باڈیز بل 2015ء کی سینیٹ کی طرف سے کی گئی ترامیم کے ساتھ منظوری دیدی ہے جبکہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سینٹ میں اپوزیشن کی تمام تجویز قبول کرلی ہیں ضرورت اور خواہش کے مطابق اور آئینی ضرورت کے تحت اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات ہورہے ہیں ‘ بنیادی جماعتوں پر انتخابات ہونگے ‘کہنا غیر جمہوری ادوار میں بلدیاتی الیکشن ہوتے ہیں درست نہیں۔

بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمن نے تحریک پیش کی کہ مقامی حکومت علاقہ دارالحکومت اسلام آباد میں سینیٹ کی منظور کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے بلیغ الرحمن نے سینیٹ کی بل میں ترامیم کے حوالے سے بتایا کہ پہلے قومی اسمبلی سے یہ بل منظور کیا گیا جس میں سینیٹ کی طرف سے ترامیم پیش کی گئیں جو اتفاق رائے سے منظور کر لی گئیں، سینیٹ نے وفاق میں بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر کرانے، مصالحتی کونسل کے خدوخال، آئین کے آرٹیکل 63 کے حوالے سے ترامیم کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

چوہدری نذیر احمد نے کہا کہ کاشتکار کو خودکشی سے بچایا جائے اسد عمر نے بل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بل کے مسودے میں یہ بات شامل کی گئی ہے کہ بلدیاتی الیکشن میں 25 سال سے کم عمر نوجوان حصہ نہیں لے سکیں گے، اس پر نظرثانی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بل میں انتظامی سیاسی اور مالی اختیارات نسلی سطح تک منتقل کرنے کے حوالے سے امور پر توجہ نہیں دی گئی، اگر ہم نے بلدیاتی اداروں کو مکمل اختیارات دینے ہیں تو یہ بل ان کا احاطہ نہیں کرتا عبدالقہار ودان نے کہا کہ امریکہ اور دیگر ممالک کے میئرز کے پاس جو اختیارات ہیں وہ ان کے صدر کے پاس بھی نہیں ہیں ‘ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارے بلدیاتی اداروں کے پاس بھی انتظامی اور مالی اختیارات ہونے چاہئیں۔

ایم کیو ایم کے آصف حسنین نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کو اختیارات نہ دیئے گئے تو ان کے وجود کا کوئی جواز نہیں رہے گا، اسلام آباد کی طرح قبائلی علاقوں میں بھی بلدیاتی الیکشن کے لئے بل لایا جائے۔جمشید احمد دستی نے کہا کہ ماضی میں آئین کے تحت حاصل اختیارات کو سلب کیا گیا، ہمیں بلدیاتی اداروں کو مکمل اختیارات دینے کی قانون سازی ہونی چاہیے۔

ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ پہلے قومی اسمبلی نے بل کو منظور کیا پھر سینیٹ نے ترامیم کے ساتھ منظور کیا اس سے قبل یہ بل دونوں ایوانوں کی قائمہ کمیٹیوں کے میں بھی زیر بحث رہا۔ عمران ظفر لغاری نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کو صرف میونسپل سروسز تک محدود نہیں رکھنا چاہیے، سی ڈی اے کو منتخب بلدیاتی نمائندوں کے ماتحت ہونا چاہیے۔ ملک ابرار احمد نے کہا کہ بل کی منظوری سے اسلام آباد کے عوام کے مسائل حل ہوں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسلام آباد میں بلدیاتی اداروں کا قیام اچھا قدم ہے، اگر اچھا قانون بنا تو ہماری آئندہ آنے والی نسلیں اس سے مستفید ہوں گی، عجلت میں قانون سازی سے نقصان ہو گا۔ شفقت محمود نے کہا کہ بل میں لوکل گورنمنٹ کمیشن کو منتخب نمائندوں کے مقابلے میں دیئے گئے اختیارات پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ غلام سرور خان نے کہا کہ قانون سازی ہمیشہ عوام الناس کی بہتری کے لئے ہونی چاہیے، عجلت میں نقصان دہ ثابت ہو گی، عوام کو حقیقی معنوں میں با اختیار ہونا چاہیے۔

اقبال محمد علی خان نے کہا کہ جب تک میئر اور ڈپٹی میئر با اختیار نہیں ہوں گے وہ عوام کے مسائل سے کیسے آگاہ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ کنٹونمنٹ کے الیکشن کے بعد ابھی تک حلف نہیں لئے گئے رائے حسن نواز نے کہا کہ سینیٹ نے بل میں ترامیم کی ہیں تو بل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں ضرور بھیجنا چاہیے تھا۔ محمد ریحان ہاشمی نے کہا کہ آئین کے تحت انتظامی و مالی اختیارات لوکل گورنمنٹ کے پاس ہونے چاہئیں۔

محبوب عالم نے کہا کہ اگر بیورو کریسی کو منتخب نمائندوں پر حاوی کر دیا گیا تو یہ جمہوریت کی بالادستی نہیں ہو گی، ایک دو دن کی تاخیر سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ قیصر احمد شیخ نے کہا کہ پہلے بھی بل کو دونوں ایوانوں میں زیر بحچ لایا جا چکا ہے، بل کی منظوری میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ ساجد نواز نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات خوش آئند اقدام ہے تاہم اس موقع پر ہمیں سوچ سمجھ کر قدم اٹھانا ہو گااس کے بعد ڈپٹی سپیکر نے تحریک رائے شماری کے لئے ایوان میں پیش کی جس کی قومی اسمبلی نے منظوری دیدی اس کے بعد ڈپٹی سپیکر نے سینیٹ کی ترامیم کردہ شقوں کو منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا۔

اس دوران اسد عمر نے امیدوار کی 25 سال کی عمر کے حوالے اعتراض اٹھایا جس پر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ واقعی یہ ٹائپنگ کی غلطی ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ اس غلطی کو دور کیا جانا چاہیے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ فاضل رکن نے درست کہا ہے ٹائپنگ کی غلطی دور ہونی چاہیے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ بل میں ٹائپنگ کی غلطی دور کی جائے۔

قومی اسمبلی نے بل کی تمام شقوں کی منظوری دیدی ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ بل میں ٹائپنگ کی غلطی نہیں بلکہ یہ ترمیم ہے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمن نے تحریک پیش کی کہ وفاقی دارالحکومت لوکل باڈیز بل 2015ء منظور کیا جائے۔ قومی اسمبلی نے بل کی منظوری دیدی۔ اس سے قبل اسلام آباد میں بلدیاتی بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ ضرورت اور خواہش کے مطابق اور آئینی ضرورت کے تحت اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات ہورہے ہیں اور اسلام آباد کی تاریخ میں پہلی مرتبہ انتخابات ہورہے ہیں جس کا کریڈٹ ہم سب کو جاتا ہے اور فیصلہ ہو چکا ہے کہ جماعتی بنیادوں پر انتخابات ہونگے سینٹ کی طرف سے جو تجاویز آئی ہیں اس میں لوکل کمیشن میں دو سینیٹرز کو شامل کر نے کی تجویز بھی شامل ہے انہوں نے کہاکہ یہاں کئی ایسی باتیں کی جاتی ہیں جن کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہوتا مسلم لیگ (ن)نے اپنے اپنے دور حکومت 1987میں بلدیاتی انتخابات کروائے اب پھر ہمارے دور میں بلدیاتی انتخابات ہورہے ہیں یہ کہنا غیر جمہوری ادوار میں بلدیاتی الیکشن ہوتے ہیں درست نہیں ۔

جمہوری ادوار میں بلدیاتی انتخابات ایک خواہش کے ساتھ ہوتے تھے کہ لوگوں کو قومی الیکشن سے دور رکھا جائے انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں پہلی مرتبہ بلدیاتی انتخابات ہورہے ہیں لہذا سینٹ سے جو تجاویز آئی ہیں انہیں منظور کیا جائے تاکہ اسلام آباد میں جلد از جلد بلدیاتی انتخابات ہوں ۔