آئی اے کو دو تین دہائیوں قبل والی حالت پر بحال کیا جائے گا ‘ شیخ آفتاب احمد

بدھ 29 جولائی 2015 13:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 جولائی۔2015ء) قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ پی آئی اے کو دو تین دہائیوں قبل والی حالت پر بحال کیا جائے گا ‘ نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کا 82 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، 2016ء تک تمام کام مکمل کر لیا جائیگا ‘سول سروسز اکیڈمی لاہور میں فاطمہ ہاسٹل میں 30 اضافی کمروں کی تعمیر کے منصوبے کی لاگت 58.946 ملین روپے ہے ۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ پی آئی اے نے اے ٹی آر طیارے ڈرائی لیز پر لئے ہیں، کہیں سے خریدے نہیں ہیں، چھوٹے جہاز اس لئے خریدے گئے ہیں تاکہ مختلف روٹس پر چلائے جا سکیں اور مسافروں کی شکایات کا ازالہ کیا جا سکے، اے ٹی آر طیاروں میں فرسٹ کم فرسٹ سرو کی بنیاد پر نشست الاٹ کی جاتی ہے اس میں کوئی کلاس نہیں ہے، اے ٹی اار طیارے 8 سال کی لیز پر حاصل کئے گئے ہیں، پی آئی اے کو دو تین دہائیوں قبل والی حالت پر بحال کیا جائیگا۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کی سائٹ کا انتخاب کرتے وقت بہت سی چیزوں کو مدنظر نہیں رکھا گیا، پانی اور دیگر سہولیات کا جائزہ نہیں لیا گیا، نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کا 82 فیصد کام اب تک مکمل ہو چکا ہے، 2016ء میں سارا کام مکمل کر لیا جائے گا، بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ بھی کام کر رہا ہے اس لئے ان کے مرمتی کام پر پیسہ لگایا جا رہا ہے، حکومت نے ہر قیمت پر ہر ادارے کو درست کرنے کا فیصلہ کیا ہوا ہے، پی آئی اے کی ملتان میں پرواز خراب اور تاخیر کا شکار ہونے کے معاملے کی انکوائری رپورٹ طلب کر لی گئی ہے، نئے ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی ٹیسٹنگ ہو چکی ہے اور یہ معاملہ حل کر لیا گیا ہے۔

وزیر مملکت کیڈ عثمان ابراہیم نے بتایا کہ تنہائی پسند بچوں کے لئے ریسورس سنٹر قائم کیا گیا ہے اس سنٹر میں 24 تنہائی پسند بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں، اس سہولت کو مستقبل میں 100 بچوں تک وسعت دی جائے گی، ملازمتوں میں معذور افراد کا کوٹہ بڑھایا جا رہا ہے اس سلسلے میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے اقدامات کرنے ہیں، مانچسٹر میں تنہائی پسند بچوں کے سنٹر سے اساتذہ کو تربیت دلوائی جائے گی۔

وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ سول سروسز اکیڈمی لاہور میں فاطمہ ہاسٹل میں 30 اضافی کمروں کی تعمیر کے منصوبے کی لاگت 58.946 ملین روپے ہے، پہلا منصوبہ مکمل ہو گیا ہے، دوسرا منصوبہ اس مالی سال کے آکر تک متوقع ہے، نیشنل انستی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کراچی اور کوئٹہ میں بھی بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لئے مختلف سکیموں کی منظوری دی گئی ہے۔

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ دوران سروس وفات پانے والے سرکاری ملازموں کے خاندانوں کو اضافی سماجی تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے وفاقی حکومت نے 2006ء میں وزیراعظم پیکج متعارف کرایا ہے، سفارشات کی روشنی میں دوران سروس وفات پانے والے ملازم کے ایک بیٹے کو کنٹریکٹ پر دو سال کے لئے ملازمت فراہم کی جاتی ہے اب اس میں کنٹریکٹ کی بجائے مستقل ملازمت فراہم کرنے اور تمام بچوں کی تعلیم کی مفت فراہمی سمیت مختلف اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے، وزیراعظم نے سیکرٹری فنانس کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنا دی ہے جو وزیراعظم کے ویژن کی روشنی میں اقدامات کر رہی ہے اور پیکج کو حتمی شکل دے کر اسے متعارف کرایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم آئے تو خزانہ خالی تھا، اداروں کی حالت خراب تھی جس طرح کا پاکستان قائداعظم کو ملا تھا اسی طرح کا پاکستان ہمیں بھی ورثے میں ملا، حکومت مسائل کے حل کے لئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے، عوامی مسائل کے حل کے لئے دن رات کوششیں کر رہے ہیں، پی آئی اے اور ریلوے کی حالت بہتر بنا رہے ہیں، آج عوام ریلوے میں سفر کر رہے ہیں، اپنی مدت مکمل کرنے سے قبل حالات کو بہتر کریں گے۔

وزیر مملکت برائے تعلیم انجینئر بلیغ الرحمن نے بتایا کہ تعلیم یافتہ سکالرز کو پاکستان میں خدمات سر انجام دینے کے لئے دو تین پروگرام چل رہے ہیں، مختلف ممالک کے نمایاں سکالرز یہاں آ کر لیکچرز دیتے ہیں، یونیورسٹیاں جب کسی کو بلانے کی ضرورت محسوس کرتی ہیں تو انہیں ایئر ٹکٹس بھی فراہم کئے جاتے ہیں اور دیگر سہولیات بھی، ایچ ای سی کے ذریعے بیرون ممالک کے سکالرز کو ملازمتیں بھی فراہم کی جاتی ہیں، علم و تحقیق کے فروغ کے لئے ہایئر ایجوکیشن کمیشن ماسوائے بھارت اور اسرائیل سے کسی بھی ملک بشمول بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانی شہری جو اعلیٰ تعلیم یافتہ اور نامور پی ایچ ڈی سکالرز اور پروفیسرز کی مختصر معیاد کی بنیاد پر خدمات حاصل کرنے کے لئے مختصر المعیاد بیرونی فیکلٹی ہائرنگ پروگران اور وزیٹنگ سکالر پروگرام پر عملدرآمد کر رہا ہے، ہماری یونیورسٹیوں کی درجہ بندی بہتر ہو رہی ہے، نیشنل ٹیلنٹ پول پروگرام کے تحت بھی سکالرز کو بھی بلایا جاتا ہے۔

پارلیمانی سیکرٹری ریلوے سید محمد عاشق حسین نے بتایا کہ الیکٹرانک گورنمنٹ ڈائریکٹوریٹ وزارت آئی ٹی کے اشتراک سے پاکستان ریلوے، ریلوے انجنوں کی کمپیوٹرائز ٹریکنگ کے منصوبے پر عملدرآمد کر رہا ہے، یہ منصوبہ وقت کی ضرورت ہے، پراجیکٹ کے سافٹ ویئر کو بہتر بنانے اور تکنیکی رکاوٹیں دور کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ ریلوے میں 65 فیصد کراسنگ ان مینڈ ہے، یہ تلخ حقیقت ہے کہ لیول کراسنگ ماضی میں سیاسی بنیادوں پر دی جاتی رہی، بھارت میں ان مینڈ کراسنگ کی تعداد 9 ہزار ہے، پنجاب میں 75 حساس کراسنگ اور کے پی کے میں بھی 20/25 کراسنگ پر کام کیا جائے گا، اس سلسلے میں صوبائی حکومتوں سے بات چیت ہو چکی ہے، سندھ اور بلوچستان سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ اس حوالے سے تعاون کریں، وزراء اعلیٰ توجہ دیں تو ہم ان مینڈ ریلوے کراسنگ کے مسئلہ کو حل کر سکتے ہیں۔

وفاقی وزیر موسمیاتی تغیر مشاہد اللہ خان نے بتایا کہ ہسپتالوں کے فضلہ سے ماحولیاتی آلودگی کا معاملہ درست طور پر اٹھایا گیا ہے، اسلام آباد کے علاوہ باقی جگہوں پر بھی یہ مسئلہ موجود ہے، اٹھارہویں ترمیم کے تحت پاک ای پی اے کا دائرہ اختیار آئی سی ٹی تک محدود ہے کیونکہ ماحولیات کا شعبہ منتقل ہو چکا ہے، صوبوں کو جہاں مرکز کی ضرورت ہو وہ مدد کرنے کے لئے تیار ہے، صنعتوں اور ہسپتالوں کی جانب سے فضل ندی نالوں اور کھلے نالوں میں چھوڑے جانے کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں، ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے دنیا میں تباہی پھیل رہی ہے، صوبائی حکومتوں کو اس حوالے سے موثر اقدامات اٹھانے چاہئیں، فیکٹریوں میں فلٹر پلانٹس لگنے چاہئیں، یہ پلانٹس مہنگے ہوتے ہیں لیکن یہ لگانے ضروری ہیں تاکہ ماحولیاتی آلودگی میں کمی لائی جا سکے۔

طاہرہ اورنگزیب کے سوال پر وزیر مملکت کیڈ عثمان ابراہیم نے بتایا کہ دل کے آپریشن کی سہولت فیڈرل گورنمنٹ پولی کلینک ہسپتال میں موجود نہیں ہے، پمز میں یہ سہولت موجود ہے اور روزانہ کی بنیاد پر دل کے آپریشن کئے جاتے ہیں، پولی کلینک کی توسیع کا کیس زیر التواء ہے، توسیع ملنے کے بعد پولی کلینک میں کارڈیک سنٹر قائم کیا جائے گا، توسیع کی منظوری کابینہ نے دینی ہے۔