انوکھی وصیت۔ بیٹیوں کا امتحان شروع

Faizan Hashmi فیضان ہاشمی بدھ 29 جولائی 2015 13:00

انوکھی وصیت۔ بیٹیوں کا امتحان شروع

نیو یارک (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29جولائی2015ء)نیو یارک کے ایک امیر و کبیر کاروباری شخص کی وصیت کے مطابق اُس کی بیٹیوں کو دولت و جائیداد حاصل کرنے کے لیے کچھ انوکھی شرائط کو پورا کرناپڑے گا۔ موریس لابوزاسی سال کے شروع میں مرا تھا۔ اس نے اپنی دولت اپنی دو بیٹیوں، 21 سالہ مارلینا اور 17 سالہ وکٹوریہ کے لیے چھوڑی ہے۔ موریس نے شرط عائد کی ہے کہ اس کی دولت میں سے 10 ملین ڈالر اس کی بیٹیوں کو اس وقت دئیے جائیں جب وہ 35 سال کی ہوجائیں۔

77 سالہ موریس نے شرط عائد کی ہے کہ اگر اس کی بیٹیاں اچھی یونیورسٹی میں پڑھیں، اچھے شخص سے شادی کریں، اچھی نوکری کریں اور بغیر شادی کے بچے پیدا نہ کریں تو انہیں دولت کا کافی حصہ 35 سال کی عمر سے پہلے بھی مل سکتا ہے۔ موریس نے وصیت کی ہے کہ اگر اس کی بیٹیاں 35 سال کی ہونے سے پہلے شادی کریں تو ان دونوں کو پانچ پانچ لاکھ ڈالر دئیے جائیں ، تاہم موریس نے یہ شرط عائد کی ہے کہ اُن کے شوہر حلفیہ بیان دیں گے کہ وہ اس رقم کو ہاتھ نہیں لگائیں گے۔

(جاری ہے)

دونوں بیٹیوں کو 750,000ڈالر کی رقم اس صورت میں ملے گی جب وہ کسی منظور شدہ یورنیورسٹی سے گریجویشن کریں گی اور 100 لفظوں میں لکھ کر دیں گی کہ وہ اس رقم کا کیا کریں گی۔ موریس نے یہ بھی لکھا کہ اس کی بیٹیوں کو پانچ سال تک اُس رقم سے تین گُنا زیادہ رقم دی جائے، جو وہ اپنی ٹیکس ریٹرن میں بطور آمدنی کے ظاہر کریں گی۔ موریس نے اپنی بیوی 58 سالہ ایوا لابوز کے لیے کوئی رقم نہیں چھوڑی۔

ایوا کے ساتھ موریس کا طلاق کا مقدمہ چل رہا تھا۔ایوا نے موریس کی وصیت کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ موریس نے وصیت میں یہ بھی لکھا ہے کہ اگر اس کی بیٹیاں نوکری کی بجائے گھر میں بچوں کی دیکھ بھال کریں تو ہر سال انہیں ٹرسٹ میں سے 3 فیصد رقم دی جائے گی، مگر یہ رقم صرف اس بچے کے لیے ہوگی جو شادی کے بعد پیدا ہوگا۔ موریس نے 37 ملین ڈالر کی جائیداد چھوڑی ہے۔ اُس نے اپنی کافی جائیداد پارکنسن کے مرض کی تحقیق کرنے والے ادارے کو دینے کی بھی وصیت کی ہے۔ ایک ماہر وکیل نے اس وصیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وصیت ایسے ہی ہے جیسے کوئی قبر میں سے چیزوں کو کنٹرول کر رہا ہو۔