قومی اسمبلی ، شناختی کارڈ اجرا کی عمر 18 کی بجائے 16 سال کرنے سمیت چار نجی بل مسترد

منگل 28 جولائی 2015 14:11

قومی اسمبلی ، شناختی کارڈ اجرا کی عمر 18 کی بجائے 16 سال کرنے سمیت چار ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 جولائی۔2015ء) قومی اسمبلی نے شناختی کارڈ اجراء کی عمر 18 کی بجائے 16 سال کرنے سمیت چار نجی بل مسترد کر دیئے۔ منگل کو قومی اسمبلی میں جمشید احمد دستی نے تحریک پیش کی کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (ترمیمی) بل 2015ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شناختی کارڈ کی عمر 18 کی بجائے 16 سال ہونی چاہیے، اس سے 16 سال کی عمر میں میٹرک پاس کر کے نوکری حاصل کرنے میں آسانی رہے گی۔

وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمن نے کہا کہ نادرا نابالغ بچوں کو بھی کارڈ جاری کرتا ہے، دنیا کے بیشتر علاقوں میں 18 سال کی عمر مقرر ہے کسی بھی ملازمت کے لئے عمر کا تعین 25 سال تک بھی کیا جاتا ہے، صرف شناختی کارڈ بنانے سے یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا، اگر عمر کی حد کم کی گئی تو باقی قوانین کو بھی تبدیل کرنا ہو گا۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی نے اس تحریک کو مسترد کر دیا۔

جمشید احمد دستی نے تحریک پیش کی کہ مجموعہ تعزیرات پاکستان (ترمیمی) بل 2015ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بل کی منظوری سے پاکستان کے ہر ضلع میں احتساب کے ادارے بنانے میں مدد ملے گی اور کرپشن میں کمی آئے گی، ناقص اشیائے خوردو نوش کی فروخت کو روکنا ممکن ہو گا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمن نے بل کی مخالفت کی اور کہا کہ کرپشن کی ہر طرح کی اقسام کو معاشرے سے ختم ہونا چاہیے، کرپشن اور بدعنوانی کے سدباب کے لئے پہلے بھی قوانین موجود ہیں، پہلے ادارے کام نہیں کر رہے تھے، میرٹ پر تعیناتیوں کی وجہ سے اداروں نے کام شروع کر دیا ہے، گڈ گورننس کے ذریعے قوانین پر عملدرآمد شروع ہو گیا ہے۔

کرپشن کے لئے موت کی سزا رکھ دینا مناسب نہیں ہے۔ سپیکر نے ایوان سے رائے لی تو قومی اسمبلی نے بل پیش کرنے کی تحریک کی اجازت نہیں دی۔ ڈاکٹر رمیش کمار وینکوانی نے تحریک پیش کی کہ دستور (ترمیمی) بل 2015ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔

متعلقہ عنوان :