ہم سیلاب ذدگان کو مصیبت اور آزمائش کی اس گھڑی میں تنہانہیں چھوڑیں گے‘سردار شیر علی گورچانی

ضلعی حکومت کے تعاون سے ممکنہ سیلاب کے پیش ِنظر لوگوں کو موثر ریلیف فراہم کرنے کے لیے اقدامات مکمل ہیں ہمیں مل جل کرہی اس قدرتی آفت کا مقابلہ کرنا ہوگا، اور ہم متحد ہو کرہی اس کا سامنا کرسکتے ہیں‘ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی

پیر 27 جولائی 2015 18:15

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 جولائی۔2015ء ) ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی سردار شیر علی خان نے کہا کہ ہم سیلاب ذدگان کو مصیبت اور آزمائش کی اس گھڑی میں تنہانہیں چھوڑیں گے، ضلعی حکومت کے تعاون سے ممکنہ سیلاب کے پیش ِنظر لوگوں کو موثر ریلیف فراہم کرنے کے لیے اقدامات مکمل ہیں، ہمیں مل جل کرہی اس قدرتی آفت کا مقابلہ کرنا ہوگا، اور ہم متحد ہو کرہی اس کا سامنا کرسکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیکریٹری زکوٰۃ پنجاب حبیب الرحمن گیلانی اوردیگر انتظامی افسران کے ہمراہ حاجی پور میں قائم ریلیف کیمپ کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے ریلیف کیمپ میں فراہم کی جانے والی سہولتوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے سیلاب سے متاثرہ علاقہ کے دورہ کے دوران لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس قدرتی آفت سے نمٹنے کے لیے انتظامیہ سے تعاون کریں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ مسلسل بارشوں کے باعث رودکوہی اور دریا ئے سندھ کے پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہواہے۔اور ممکنہ سیلابی ریلوں کے پیش ِنظر لوگ ہنگامی صورتحال میں محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے لیے خود کو تیاررکھیں۔ قبل ازیں انہوں نے ڈی سی آفس میں ایم این اے ڈاکٹر حفیظ الرحمن دریشک، ایم پی اے سردار عاطف حسین خان مزاری، سیکریٹری زکوٰۃ حبیب الرحمن گیلانی اور دیگر افسران کے ہمراہ فلڈ کنٹرول کمیٹی کے اجلاس میں بھی شرکت کی۔

اجلاس میں یہ بریفنگ دی گئی کہ تاحال ضلع بھر کے کسی بھی علاقہ کا دوسرے علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع نہیں ہواہے۔ اور رودکوہی کے علاقوں میں بھی پانی معمول کے مطابق بہہ رہاہے۔ جس سے ان علاقوں کی انسانی آبادی کو پانی کے بہاؤ سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ البتہ فصلات جزوی طورپر متاثرہوئی ہیں۔ دریائے سندھ میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے البتہ آنے والے چند روز میں اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ موجود ہے۔

جس کے پیش نظر فلڈایمرجنسی کا اعلان کردیا گیاہے اور لوگوں کو خبردار کردیاگیاہے کہ کسی بھی ہنگامی صورت حال میں محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی کوشش کریں اور امدادی ٹیموں سے تعاون کریں ۔ تاکہ موثر انداز میں سیلاب میں گھرے لوگوں کو ریسکیو کیا جاسکے۔ امدادی ٹیموں اور پاک فوج کو ہائی الرٹ کردیاگیاہے اور اونچے درجے کے سیلاب سے نمٹنے کے بڑے پیمانے پر حفاظتی اور ریلیف کے اقدامات جلد از جلد ہنگامی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

حفاظتی بندوں کو اور مزید مضبوط بنایاجارہا ہے اور ان کی مسلسل نگرانی بھی کی جارہی ہے۔ اجلاس میں اس بات کی سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ پہلے سے موجود اور نئے قائم ہونے والے ریلیف کیمپوں میں متاثرین کو بہترین طبی، پینے کے صاف پانی، کھانا اور جانوروں کے لیے چارہ کی بہترین اور وافر سہولتیں مہیاکی جائیں اور کسی قسم کی کوتاہی اور غفلت نہ برتی جائے۔