قائمہ کمیٹی صنعت وپیداوارکا رمضان پیکج کے تحت مارکیٹ سے زائد قیمت پر چینی کی خریداری کامعاملہ تحقیقات کیلئے مسابقتی کمیشن بھجوانے کافیصلہ

رمضان میں رحیم یارخان، الائنس اورانڈس شوگر ملزنے کھلی بولی کی بجائے کارٹل بناکریوٹیلیٹی سٹورزکارپوریشن کومہنگی چینی فروخت کی، وزارت صنعت کوکارٹلائزیشن کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے تھی،چیئرمین کمیٹی اسد عمر کے ریمارکس قائمہ کمیٹی کافرنیچر پاکستان لمیٹڈ میں کرپشن اورفنڈزکی خوردبردکانوٹس ، سی ای او سے تمام الزامات کاتحریری جواب طلب

پیر 27 جولائی 2015 17:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 جولائی۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت وپیداوارنے رمضان پیکج کے تحت 3 مخصوص شوگرملوں سے مارکیٹ سے زائد قیمت پر چینی کی خریداری کامعاملہ تحقیقات کیلئے مسابقتی کمیشن آف پاکستان کوبھجوانے کافیصلہ کیاہے، چیئرمین کمیٹی اسدعمرنے کہاکہ دوران رمضان رحیم یارخان شوگرملز، الائنس شوگرملز، اورانڈس شوگر ملزنے کھلی بولی کی بجائے کارٹل بناکریوٹیلیٹی سٹورزکارپوریشن کومہنگی چینی فروخت کی، وزارت صنعت وپیداوارکوکارٹلائزیشن کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے تھی،قائمہ کمیٹی نے وزارت صنعت وپیداوار کی ذیلی کمپنی فرنیچر پاکستان لمیٹڈ میں کرپشن اورفنڈزکی خوردبردکانوٹس لیتے ہوئے چیف ایگزیکٹوآفیسرفیصل شمیم سے بھی تمام الزامات کاتحریری جواب طلب کرلیا۔

(جاری ہے)

پیرکے روزقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت وپیداوارکااجلاس چیئرمین اسدعمرکی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقدہواجس میں سیکرٹری صنعت وپیداوارعارف عظیم نے یوٹیلیٹی سٹورزکارپوریشن کی جانب سے رمضان پیکج کے تحت چینی کی خریداری کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ یوٹیلیٹی سٹورزکارپوریشن نے قواعدوضوابط کے مطابق بذریعہ اشتہاراخبارٹینڈرطلب کیے تھے جسکے جواب میں9شوگرکمپنیوں نے ٹینڈرزجمع کرائے، جن میں تین کمپنیوں رحیم یارخان شوگرانڈسٹریزپرائیویٹ لمیٹد، الائنس شوگرملزاورانڈس شوگرملزنے سب سے کم یعنی59روپے 50پیسے فی کلوگرام کے حساب سے چینی فراہم کرنے کی پیشکش کی جسپراُن کے ٹینڈرزمنظورکرلیے گئے۔

انہوں نے کہاکہ بعدازاں تینوں کمپنیوں نے رمضان کیوجہ سے چینی کی قیمت میں مزیدایک روپیہ کمی کرتے ہوئے 58روپے50پیسے فی کلوگرام کے حساب سے چینی فروخت کی جبکہ یوٹیلیٹی سٹورزکارپوریشن نے15رمضان سے قبل 62روپے 50پیسے فی کلوگرام اور15رمضان کے بعد70روپے فی کلوگرام کے حساب سے چینی فروخت کی۔ سیکڑٹری صنعت وپیداوارکاکہناتھاکہ یوٹیلیٹی سٹورزکارپوریشن نے دوران رمضان50ہزارٹن چینی کی خریداری کرناتھی لیکن بوجوہ35ہزارٹن چینی خریدی گئی۔

چیئرمین اسدعمرنے کہاکہ تینوں شوگرملوں کی جانب سے ایک ہی قیمت کاٹینڈربھرنے سے یہ شبہ مزیدتقویت پکڑتاہے کہ ان کاآپس میں اوریوٹیلیٹی سٹورزکارپوریشن کے حکام کے ساتھ رابطہ تھااورانہوں نے کارٹل بناکرچینی کی فراہمی کاکنٹریکٹ حاصل کیاجبکہ دوسری جانب جس قیمت پرچینی فروخت کی وہ بھی مارکیٹ سے زائد تھی۔ وزارت صنعت وپیداوارکی ذمہ داری ہے کہ سرکاری سطح پرخریدوفروخت میں کارٹلائزیشن کی حوصلہ شکنی کرے جبکہ اس معاملے میں وزارت اپنی ذمہ دواری پوری کرنے میں ناکام رہی۔

جسپرقائمہ کمیٹی نے رمضان پیکج کے تحت چینی کی خریداری کامعاملہ مزیدتحقیقات کیلئے مسابقتی کمیشن آف پاکستان کوبھجوانے کافیصلہ کیااورسیکرٹری صنعت وپیداورکوہدایت کی کہ چیئرمین مسابقتی کمیشن کواس معاملے کی تحقیقات کیلئے خط لکھاجائے اور ساراریکارڈبھی فراہم کیاجائے۔ علاوہ ازیں قائمہ کمیٹی نے وزارت صنعت وپیداوارکی ذیلی کمپنی(فرنیچرپاکستان لمیٹڈ)میں کرپشن اورفنڈزکی خوردبردبارے مقامی اخبارمیں شائع ہونے والی خبروں کانوٹس ہوئے کمپنی کے چیف ایگزیکٹوآفیسرفیصل شمیم کوہدایت کی کہ وہ تمام الزامات کاتحریری جواب جمع کرائیں۔

اس حوالے سے چیئرمین اسدعمرکاکہناتھاکہ یہ تاثرعام پایاجاتاہے کہ چیف ایگزیکٹوآفیسرفرنیچرپاکستان لمیٹڈدرحقیقت سیکرٹری صنعت وپیداوارکے قریبی اورچہیتے ہیں لہٰذاکوئی ان کاکچھ نہیں بگاڑسکتا۔ واضح رہے کہ چیف ایگزیکٹوآفیسرفرنیچرپاکستان لمیٹڈفیصل شمیم پرالزام ہے کہ انہوں نے 31لاکھ روپے بوگس ٹرینروں کوادائیگی کی مدمیں دکھائے جبکہ ایسی کوئی ٹریننگ ہوئی ہی نہیں تھیں۔ نیزانہوں نے فرنیچرپاکستان لمیٹڈکے پشاورسینٹرکیلئے چارگناقیمت پرمشینری درآمدکی جبکہ ان کی تعلیمی اسنادبھی جعلی ہیں۔ چیف ایگزیکٹوآفیسرفرنیچرپاکستان لمیٹڈفیصل شمیم نے اپنے اوپرعائدازامات مستردکرتے ہوئے کہاکہ ان کی تعلیمی اسنادہائرایجوکیشن کمیشن سے تصدیق شدہ ہیں

متعلقہ عنوان :