پشاور اور چترال میں حالیہ بارشوں سے ہونے والے انفرسٹکچر کی بحالی کیلئے پی ڈی ایم اے اور ریسکیو ٹیموں سمیت تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو ہنگامی بنیادوں پر فنڈز جاری کر دیئے گئے ہیں ، چترال میں اب تک کی بارشوں کے باعث 348 مکانات مکمل اور 77 کو جزوی تباہ ہوئے،43 واٹر سکیموں ، 27 پل ، 50 دکانیں ، 5 مساجد ، 6 ہوٹلز اور 6 عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے ، 1700 کے قریب مال مویشی اور 200 کے قریب چارہ کے گودام متاثر ہوئے ہیں،صوبائی وزیر اطلاعات و اعلیٰ تعلیم مشتاق احمد غنی کی پریس کانفرنس

اتوار 26 جولائی 2015 23:30

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 جولائی۔2015ء) صوبائی وزیر اطلاعات و اعلیٰ تعلیم مشتاق احمد غنی نے کہا ہے کہ پشاور اور چترال میں حالیہ بارشوں سے ہونے والے انفرسٹکچر کی بحالی کیلئے پی ڈی ایم اے اور ریسکیو ٹیموں سمیت تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو ہنگامی بنیادوں پر فنڈز جاری کر دیئے گئے ہیں ۔ چترال میں اب تک کی بارشوں کے باعث 348 مکانات مکمل اور 77 کو جزوی تباہ ہوئے اس کے علاوہ 43 واٹر سکیموں ، 27 پل ، 50 دکانیں ، 5 مساجد ، 6 ہوٹلز اور 6 عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ 1700 کے قریب مال مویشی اور 200 کے قریب چارہ کے گودام متاثر ہوئے ہیں۔

آئندہ تین دنوں میں پشاور سمیت دیگر اضلاع میں بارشوں سے تباہی ہونے کا خدشہ ہے ۔ بڈھنی نالے کے متاثرین کو ریسکیو ٹیموں اور پی ڈی ایم اے نے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے اور ڈپٹی کمشنر پشاور کو مزید زد میں آنے والے مکانات کر خالی کرانے کے احکامات جاری کردیئے ہیں اتوار کے روز پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشتاق احمد غنی کا کہنا تھا کہ چترال میں ہونے والی گزشتہ روز کی بارشوں کی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق 32 افراد ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے جبکہ بڈھنی نالہ میں ایک بچی سیلاب میں بہہ گئی ہے جس کی لاش کی تلاش جاری ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چترال میں تباہ ہونے والی املاک ، گھروں ، راستوں اور دیگر اشیاء کی بحالی کیلئے جنگی بنیادوں پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہاکہ بڈھنی نالے پر قائم تجاوزات کے باعث گھروں میں پانی داخل ہوا ہے ۔ تجاوزات کے خلاف نشاندہی کردی گئی ہے اور ان تجاوزات کے خلاف صوبہ میں ہر جگہ پر کاروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ صوبائی حکومت نے ریسکیو کی کمی محسوس کرتے ہوئے صوبہ کی تمام اضلاع تک بڑھانے کا ارادے کیا ہے اس سلسلے میں شروع میں ایبٹ آباد، چترال ، مردان ،ل سوات اور دیگر اضلاع میں ریسکیو سروس کا آغاز کیا جائے گا جبکہ دیگر اضلاع تک بھی سروس شروع کی جائے گی ۔

چترال کے اپر علاقوں میں بارشوں کے باعث رابطہ سٹرکیں تباہ ہوئی ہیں جن کو پانی اور دیگر خوراک ہیلی کاپٹر کے ذریعے پہنچائی جا رہی ہے ۔ وزیر اعلیٰ کے 14 کروڑ روپے کے اعلان کے علاوہ چترال میں بحالی کے کاموں کیلئے لائف سٹاک کیلئے 2.6 ملین ، ہیلتھ کیلئے 14 ، لوکل گورنمنٹ کیلئے 140 ملین فنڈ فراہم کیا جائے گا جبکہ اسکے علاوہ بھی صوبائی حکومت تعاون جاری رکھے گی ۔

اب تک چترال کیلئے 2860 کمبل ، 141 میٹس، 65 ٹینٹس، 6 بنڈل لائف جیکٹس کے اور 70 ہائے جینس کٹس فراہم کردی گئیں ہیں ۔ چترال میں بحالی کا کام ایف ڈبلیو او کے حوالے کیا گیا جبکہ پشاور میں ریسکیو اہکار اپنی خدمات جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ صوبہ کے دیگر اضلاع میں ممکنہ سیلاب سے بچاؤ کے پیش نظر ڈپٹی کمشنروں کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں اور سیلاب کیلئے اضافی فنڈز بھی ڈپٹی کمشنروں کو جاری کردیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد اور گھریلو سامان کی تخمینہ رپورٹ تیار کی جائے گی ۔