Live Updates

جوڈیشل انکوائری کمیشن نے 2013ء کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی 400 صفحات پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ حکومت کے سپرد کردی ،تحریک انصاف کے دھاندلی کے الزامات ، مسلم لیگ (ن) اور دیگر جماعتوں کے وکلاء کی طرف سے پیش کیے گئے شواہد پیش کرنے ، الیکشن کمیشن کی طرف سے دیئے گئے جوابات سمیت سفارشات بھی رپورٹ میں شامل ، بند کمرے کے اجلاس میں چیف جسٹس ناصر الملک اور دیگر ممبران جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اعجاز افضل خان ن کے رپورٹ پر دستخط کیے، وزیراعظم نے قانونی ماہرین کا اہم اجلاس (کل) طلب کرلیا ، اجلاس میں رپورٹ منظر عام پر لانے کا فیصلہ کیا جائے گا، باخبر سرکاری اور عدالتی ذرائع

بدھ 22 جولائی 2015 22:23

جوڈیشل انکوائری کمیشن نے 2013ء کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی 400 ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔22 جولائی۔2015ء) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ناصر الملک نے 2013ء کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقاتی رپورٹ حکومت کے سپرد کردی ، یہ تحقیقاتی رپورٹ 400 صفحات پر مشتمل ہے جس میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے تحریک انصاف کی طرف سے دھاندلی کے الزامات عائد کرنے ، مسلم لیگ (ن) اور دیگر جماعتوں کے وکلاء کی طرف سے پیش کیے گئے شواہد پیش کرنے ، الیکشن کمیشن کی طرف سے دیئے گئے جواب سمیت اپنی سفارشات بھی پیش کی ہیں ۔

باخبر ذرائع نے آئی این پی کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے انکوائری کمیشن کا بدھ کو بند کمرے کا اجلاس ہو اجس میں چیف جسٹس ناصر الملک اور دیگر ممبران جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اعجاز افضل خان نے رپورٹ پر دستخط کیے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق چیف جسٹس ناصر الملک نے بند کمرے کا اجلاس ختم ہونے کے بعد وزارت قانون کے اعلیٰ حکام کو اپنے چیمبر میں بلایا اور تقریباً چار سو صفحات پر مشتمل رپورٹ ان حکام کے سپرد کی ، یہ رپورٹ سینئر حکام لے کر وزارت قانون پہنچ گئے اور بدھ کی شب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قانون و انصاف اشتر اوصاف ، ایڈیشنل سیکرٹری اور دیگر سینئر حکام نے اس رپورٹ کا جائزہ لیا ۔

ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل ، وزیر قانون ، وزیراعظم کے معاون خصوصی اور دیگر قانونی ماہرین (کل) جمعرات کو اس رپورٹ کی روشنی میں وزیراعظم نواز شریف سے اہم ملاقات کریں گے جس میں انکوائری کمیشن کی رپورٹ کا جائزہ لیا جائے گا ۔ جس کے بعد یہ رپورٹ وزیراعظم کی ایڈوائس کی روشنی میں صدر مملکت ممنون حسین کو بھجوائی جائے گی ۔ واضح رہے کہ تحریک انصاف نے 2013ء کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف اسلام آباد میں گزشتہ سال 126 دن کا دھرنا دیا تھا اور وزیراعظم نے اس موقع پر اپنے خطاب میں سپریم کورٹ سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ تسلیم کیا تھا تاہم اپریل 2015ء میں تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان ایک معاہدے کے نتیجے میں تین رکنی کمیشن بنانے کا صدارتی آرڈیننس جاری کیا گیا تھا اور انکوائری کمیشن کو 45 دن میں اپنی رپورٹ تیار کرنے کا ٹارگٹ دیا گیا تھا ۔

انکوائری کمیشن نے تقریباً چار ماہ تک تحریک انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ مسلم لیگ (ن) کے شاہد حامد ، الیکشن کمیشن کے وکیل سلمان اکر م راجہ سمیت دیگر جماعتوں کے وکلاء کے دلائل سنے تھے جبکہ کئی ریٹرننگ افسران کو بھی عدالت میں طلب کرکے ان کے بیانات لئے گئے تھے جبکہ فارم 14 اور 15 کے حوالے سے بھی تحریک انصاف کے اعتراضات پر الیکشن کمیشن سے دوبارہ رپورٹ لی تھی ۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنماء اس دوران یہ دعوے کرتے رہے کہ عمران خان منظم دھاندلی کا کوئی بھی ثبوت عدالت میں پیش نہیں کرسکے جبکہ عمران خان نے بطور گواہ عدالت میں پہلے پیش ہونے کا فیصلہ کیا اور وکلاء کے مشورے پر اپنا نام آخری لمحات میں واپس لے لیا تھا ۔ تحریک انصاف نے گواہوں کی فہرست میں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری اور جسٹس (ر) خلیل الرحمن رمدے کا نام نہیں لیا تھا اور عدالت میں سابق نگران وزیراعلیٰ نجم سیٹھی پر 35 پنکچرز لگانے کے الزام کا بھی عدالت میں کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا تھا ۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات