خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی مکمل کر لی گئی، شمالی وزیرستان میں شوال کے دشوار گزار پہاڑی علاقے میں ابتدائی کارروائی کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے، آپریشن ضربِ عضب منصوبے کے تحت کامیابی سے جاری ہے،فوج اسے جلد از جلد مکمل کرنا چاہتی ہے، پاک فوج شوال کو مکمل طور پر صاف کرے گی،شمالی وزیرستان آپریشن کے آغاز پر افغانستان فرار ہو نے والے شدت پسندوں کو اطلاع کے باجود افغانستان میں نہیں روکا گیا،بے گھر قبائلیوں کو جامع منصوبے کے تحت واپس بھیجنے کے عمل میں جلد تیزی آئے گی

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کی برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو

منگل 14 جولائی 2015 13:28

خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی مکمل کر لی گئی، شمالی وزیرستان ..

اسلام آباد /لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 14 جولائی۔2015ء) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہاہے کہ خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی مکمل کر لی گئی، شمالی وزیرستان میں شوال کے دشوار گزار پہاڑی علاقے میں ابتدائی کارروائی کا پہلا مرحلہ بھی مکمل ہو چکا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ آپریشن ضربِ عضب ایک منصوبے کے تحت کامیابی سے جاری ہے اور فوج اسے جلد از جلد مکمل کرنا چاہتی ہے۔

انھوں نے کہا کہمیں اس آپریشن کا کوئی ٹائم فریم نہیں دیتا رہا ہوں۔ اس کی ایک وجہ ہے۔ اس میں اچھی پیش رفت ہو رہی ہے۔ ہمارے اہداف ساتھ ساتھ حاصل ہو رہے ہیں۔ ہم اسے جتنا جلدی ممکن ہو مکمل کرنا چاہتے ہیں۔ شوال کی کارروائی کے بارے میں فوجی ترجمان نے کہا کہ ابتدائی مرحلے میں شدت پسندوں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں کہ شوال کو صاف کرنے کے لیے کتنا وقت درکار ہوگا، جنرل عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ فوج اس علاقے کو مکمل طور پر صاف کرے گی۔

شمالی وزیرستان آپریشن کے آغاز پر افغانستان فرار ہو جانے والے شدت پسندوں کے بارے میں جنرل عاصم نے کہا کہ انہیں باوجود اطلاع کے افغانستان میں نہیں روکا گیا جیسا ہونا چاہیے تھا ویسا انہوں نے نہیں کیا۔ پورا کام نہیں کیا ہے۔بے گھر قبائلیوں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ایک جامع منصوبے کے تحت انہیں واپس بھیجنے کے عمل میں جلد تیزی آئے گی۔اس سال کے بجٹ میں بھی حکومت نے ان کے لیے رقم مختص کی ہے۔ ہم انہیں اچھے حالات میں واپس بھیجنا چاہتے ہیں۔فوجیوں کے بنوں میں آئی ڈی پیز کے ساتھ تصادم میں ہلاکتوں کے واقعے کے بارے میں ترجمان نے بتایا کہ اس معاملے میں ’کمیٹی بنی، تحقیقات بھی ہوئیں اور اب اس معاملے کو حتمی صورت کی جانب لے جا رہے ہیں۔