ایف آئی اے کو سندھ میں خصوصی اختیارات دینے سے چھوٹے صوبوں میں احساس محرومی بڑھے گی، منظور وسان

منگل 7 جولائی 2015 22:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 جولائی۔2015ء) صوبائی وزیر منظور وسان نے کہا ہے کہ ایف آئی اے کو سندھ میں خصوصی اختیارات دینے سے چھوٹے صوبوں میں احساس محرومی بڑھے گی،اگر بلوچستان سے پاکستان کا ویزر اعظم بن جائے تو اس طرح کے اختیارات کاا ستعمال پنجاب میں بھی ہو سکتا ہے ایسی روایات نہیں ڈالنی چاہییے جس سے عدم توازن پیدا ہو، انہوں اعتراف کیا کہ ان کے محکمہ خوراک میں باردانے کی 15لاکھ بوریاں جبکہ گھوٹکی اورسکھر سے 04لاکھ سے زائد گندم کی بوریاں غائب ہیں اور محکمہ خوراک میں تعینات تمام او پی ایس افسران کو ہٹادیا گیا ہے، ان خیالات کا ظہار انہوں نے اپنے دفتر میں محکمہ خوراک کے اعلیٰ سطح اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

منگل کے روز محکمہ خوراک کا اجلاس صوبائی وزیر خوراک منظور حسین وسان کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں سیکریٹری خوراک لئیق احمد ، ڈائریکٹر خوراک احمد علی قریشی، تمام اضلاع کے فوڈ کنٹرول، اسٹنٹنٹ فوڈ کنٹرولر سمیت وجیلنس کمیٹی کے میمبران اور محکمہ خوراک کے دیگر افسران نے شرکت کی، اجلاس کے دوران صو بائی وزیر خوراک منظور وسان کو ضلع وار تفصیلی بریفنگ دی گئی، ذرائع کا کہنا ہے منظور وسان نے اجلاس میں بات چیت کرتے ہوئے افسران کو ہدایت کی کہ ان کے محکمہ میں جو کرپشن کی شکایات ہیں انہیں ہر صورت میں ختم کیا جائے،انہوں محکمے کے افسران پر واضح کیا کہ اگر کوئی افسر کرپشن میں ملوث پایا گیا تو ان کے کیسز اینٹی کرپشن کو بھیجے جائینگے اور اس کا سخت احتساب کیا جائیگا،ہمیشہ کرپشن کا الزام سیاستدانوں پر لگا دیا جاتا ہے ، سیاست دانوں کوکرپشن سکھانے والے بھی بیوروکریٹ ہیں، اگر کوئی کرپشن میں پکڑا گیا توکہیں نہیں بھاگ پائیگا، انہیں ایک دن کی چھٹی بھی نہیں ملے گی، اجلا س کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے منظور حسین وسان نے کہا کہ محکمہ خوراک کی چارج لینے کے بعد ان کا یہ پہلا اجلاس تھا اور انہیں اجلاس میں تفصیلی بریفنگ دی گئی ہے، منظور وسان نے اعتراف کیا کہ 09لاکھ پلاسٹک باردانے کی بوریاں خرید کی گئی ہیں جس میں سے 15لاکھ باردانے کی بوریاں مڈل مین نے غائب کر دی ہیں یہ مڈل میں کون ہے اور بوریاں کیوں غائب کی گئی ہیں اس کے لیے تحقیقات کی جائیگی، انہوں نے بتایا کہ ضلع گھوٹکی کے ڈسٹرک فوڈ کنٹرولر نے تحریری طور پر آگاہ کیا ہے کہ ان کے ضلع میں 04لاکھ 16گندم کی بوریاں کم ہیں اس طرح کی صورتحال سکھر ضلع میں بھی ہے، ان تمام معاملات کی تحقیات کی جائیگی، انہوں نے کہا تحقیقات کے بعد جو بھی ملوث پایا گیا ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی ۔

(جاری ہے)

روان سال گندم کے باردانے کے لیے جوٹ کے بجائے پلاسٹک کا باردانہ استعمال کرنے کے سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ ایسا کیوں کیا گیا ہے اور اس پلاسٹک کے باردانے کی فراہمی کے لیے انور مجید کی کمپنی اومنی کو ٹھیکہ کیوں دیا گیا ہے اس کے متعلق انہیں علم نہیں ہے کیونکہ یہ سب ان کی چارج لینے سے پہلے کیا گیا ہے لیکن اس کے متعلق تفصیلات ضرور حاصل کریں گے، انہوں نے کہا کہ روان سال 09لاکھ میٹرک ٹن گندم خرید کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا اب تک 8لاکھ90ہزار میٹرک ٹن گندم خرید کر لی گئی ہے جبکہ اس سے پہلے 2013اور14 کی خریدی گئی گندم میں سے 07لاکھ میٹرک ٹن حکومت سندھ کے پاس موجود ہے، جو بدقسمتی سے یوکرین کی گندم درآمد ہونے کے باعث مارکیٹ میں فروخت نہیں ہو سکی، انہوں نے کہا یوکرین سے گندم درآمد کر کے وفاقی حکومت نے صوبے سے زیادتی کی گئی تھی جوحکومت سندھ سے اجازت لیے بغیر گندم یوکرین سے برآمد کی گئی اور اس کا سندھ کومالی طرح سے بہت نقصان ہو ہے اور اس گندم کو برآمد کرنے کی کوشش کی جائیگی، انہوں نے کہا آج انہوں نے محکمہ خوراک میں تعینات تمام او پی ایس افسران کو ہٹانے کے احکامات دے دیے ہیں، انہوں نے بتایا کہ سکھر اور میرپور خاص میں 18گریڈ والی ڈائریکٹر فوڈ کی پوسٹ پر17گریڈ کے افسران تعینات تھے جنہیں ہٹادیا گیا ہے وزیر خوراک نے بتایا کہ مون سون کی بارشوں سے گندم کو محفوظ بنانے کیلئے بھی افسران کو ضروری سامان مہیا کردیا گیا ہے ۔

سندھ میں ایف آئی اے کو خصوصی اختیارات ملنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف کارروائی حمایت کرتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ کرپشن کینسر کی طرح ہے جسے ختم ہونا چاہیے لیکن ہر ادارے کو اپنے دائرے میں رہ کام کرنا چاہیے، ایف آئی کو خصوصی اختیارات دینے سے صوبوں میں احساس محرومی بڑہے گی ہیں،اگر آئندہ بلوچستان سے کوئی پاکستان کاویزر اعظم بن جائے اوراس طرح کے اختیارات کے پنجاب میں بھی استعمال کیے جائیں تو غلط ہوگا، ایسی روایات نہیں ڈالنی چاہییے جس سے اختیارات کا عدم توازن پیدا ہو اور صوبوں میں احساس محرومی میں اضافہ ہو۔

متعلقہ عنوان :