پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کرنیوالی خصوصی عدالت کے قیام اور 21 نومبر 2014ء کے فیصلے کے خلاف درخواستوں کی سماعت ملتوی

منگل 7 جولائی 2015 21:39

اسلام آباد ۔ 07 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 جولائی۔2015ء) اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کرنیوالی خصوصی عدالت کے قیام اور 21 نومبر 2014ء کے فیصلے کے خلاف درخواستوں کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو ہدایت کی کہ باہمی مشاورت کے بعد عدالت کو آئندہ تاریخ کے بارے میں آگاہ کیا جائے تا کہ درخواستوں کا فیصلہ کیا جا سکے۔

جسٹس نور الحق این قریشی نے واضح کیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کو پرویز مشرف کے خلاف کارروائی کرنے سے نہیں روکا ، عدالت چاہے تو سنگین غداری کیس کی سماعت بھی کر سکتی ہے۔ منگل کو عدالت عالیہ کے جسٹس نور الحق این قریشی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے خصوصی عدالت کے قیام اور سابق وزیر اعظم شوکت عزیز ، جسٹس (ر) عبدالحمید ڈوگر اور سابق وفاقی وزیر زاہد حامد کی جانب سے خصوصی عدالت کے 21 نومبر کے فیصلے کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

دوران سماعت فاضل عدالت کو بتایا گیا کہ پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم کی والدہ علیل ہیں جس کی وجہ سے وہ پیش نہیں ہوئے لہٰذا کیس کی سماعت ملتوی کی جائے۔ جس پر ایک اور درخواست گزار توفیق آصف ایڈووکیٹ نے کہا کہ میری درخواست سابق وزیر اعظم شوکت عزیز ، جسٹس (ر) عبدالحمید ڈوگر اور سابق وفاقی وزیر زاہد حامد سے مختلف ہے۔ عدالت عالیہ نے خصوصی عدالت کو کام کرنے سے روک رکھا ہے۔

جسٹس نور الحق این قریشی نے کہا کہ ہائی کورٹ نے کوئی حکم امتناعی جاری نہیں کیا۔ توفیق آصف ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ایک ماہ میں کیس کا فیصلہ کرنے کی ہدایت کی تھی مگر کوئی سینئر وکیل موجود نہیں ہے۔ اس پر جسٹس نور الحق این قریشی نے ہدایت کی کہ باہمی مشاورت کے بعد عدالت کو آئندہ تاریخ کے بارے میں آگاہ کیا جائے تا کہ درخواستوں کا فیصلہ کیا جا سکے۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :