سینیٹر محمدطلحہ محمود کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس

سینیٹر شاہی سید، ہدایت اللہ ، میر محمد یوسف بادینی اور حاجی سیف اللہ خان بنگش کے علاوہ سیکرٹری و ایڈیشنل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن ، چیئرمین پی ٹی اے ، چیئرمین نیپرا اور سی ڈی اے کے اعلیٰ حکام کی شرکت سول اور گلینٹری ایوارڈز کی تقسیم بارے تفصیلی جائزہ لیا گیا ،قائمہ کمیٹی نے پچھلے تین سالوں میں دیئے گئے ایوارڈز کی تفصیلات طلب کر لیں

منگل 7 جولائی 2015 19:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 جولائی۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمدطلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سول اور گلینٹری ایوارڈز کی تقسیم اور طریقہ کار ،نیپرا اورپاکستان ٹیلی کمنیوکیشن اتھارٹی کے کام کے طریقہ کار،ذمہ داریاں ،کے معاملات کے علاوہ سنبھل کورک ، تیلی موری، اور موچی مورہ کے رہائشیوں کی عرضداشتوں کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن نے قائمہ کمیٹی کو سول اور گلینٹری ایوارڈ کی تقسیم ، طریقہ کار ، کے معاملات کے بارے تفصیل سے آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ وفاق میں قائم وزارتوں اور چاروں صوبوں سے ان ایوارڈز بارے سفارشات طلب کی جاتی ہیں پھر دو ذیلی کمیٹیاں ان کا تفصیلی جائزہ لے کر بنیادی کمیٹی کے پاس سمری بھیجتی ہیں جو تفصیلی جائزہ اور بحث کے بعد وزیراعظم پاکستان کو سمری بھیج کر صدر پاکستان سے منظوری حاصل کرنے کیلئے بھیج دی جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

اس سال 251 درخواستیں آئی تھیں جن میں 125 کو منظوری کیلئے وزیراعظم پاکستان کو بھیج دی گئی تاکہ صدر پاکستان سے منظوری حاصل کی جاسکے صدر ہاؤس میں ایک وزارتی کمیٹی ہے جو اس میں اضافہ اور کمی کر سکتی ہے پچھلے سال اس کمیٹی نے 16 نام نکال کر 40 نئے نام ڈلوائے تھے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایوارڈ کیلئے لوگوں کا انتخاب میرٹ پر کیا جائے کچھ لوگوں کو ذاتی پسند نہ پسند سے نوازا جاتا ہے ۔

قائمہ کمیٹی نے پچھلے تین سالوں میں دیئے گئے ایوارڈز کی تفصیلات طلب کر لیں ۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اسلام آباد کے شہری داؤد شریف ، سید محمد قاسم ، نجف خان مغل، محمد سلمان فاروق ، ناصر حیات، اور خلیل الرحمن کی عرضداشتوں کا تفصیل سے جائزہ لیا اور سی ڈی اے حکام سے اس بارے میں تفصیلی بریفنگ حاصل کی۔سی ڈی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے بتایا کہ سیکٹر ای 12/2 کی زمین کا قبضہ حاصل کر لیا گیا اگلے چھ ماہ کے دوران باقی پورے سیکٹر کی زمین کا قبضہ حاصل کر کے معاملات حل کر لئے جائیں گے ۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ سی ڈی اے کی یقین دہانی پر چھ ماہ بعد ان عرضداشتوں کا دوبارہ کمیٹی کے اجلاس میں معاملہ اٹھایا جائے گا البتہ سی ڈی اے ملازمین کی طرف سے غریب عوام مشکلات کا شکار ہے آئندہ اجلاس میں سی ڈی اے ملازمین کے خلاف ایف آئی اے کے پاس انکوائریوں کی تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائے سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ سی ڈی اے میں ایک افسر کو اضافی چارج دے کر ایک رات میں ایک ہزار پلاٹوں کی الاٹمنٹ کر دی گئی اور سی ڈی اے مافیا کی ملی بھگت سے نالوں تک میں پلاٹ بنا کر فروخت کیے گئے قائمہ کمیٹی نے سی ڈی اے میں افسران کے خلاف انکوائریاں کیبنٹ ڈویژن سے کرانے کی سفارش بھی کر دی تاکہ میرٹ پر انکوائری عمل میں لائی جائے ۔

سینیٹر حاجی سیف اللہ خان بنگش نے کہا کہ سی ڈی اے ا ثر و رسوخ والے افراد کو پلاٹ الاٹ کر تی ہے ایک حکومت کے بڑے افسر کو 280 پلاٹ الاٹ کیے ہیں قائمہ کمیٹی نے اس کی تفصیلات طلب کر لیں ۔قائمہ کمیٹی کو سیکٹر آئی 16 کے حوالے سے بتایا گیا کہ سیکٹرکا باقی تمام ترقیاتی کام مکمل ہوچکا ہے صرف پانی کی سکیم کا مسئلہ ہے پانی کی لائن شاہ اللہ دتہ سے آنی ہے ای 12 اور ایف12 میں لوگوں کے گھر بنے ہوئے ہیں پانی کی لائن آگے نہیں جاسکتی اس سے 40 گھر متاثر ہونگے جس پر قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ چیئرمین سی ڈی اے اور کیبنٹ سیکرٹریٹ کو خط لکھ کر منصوبے کی تکمیل کی مدت تحریری طور پر طلب کی جائیں ۔

قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں سابقہ رجسٹرار اسلام آباد کو بھی طلب کر لیا تاکہ وہ سی ڈی اے کے ساتھ مل کر ناصر حیات کی عرضداشت کے معاملے کو تفصیل سے دیکھیں ۔شہزاد احمد چوہدری کی عرضداشت کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ زمین پنجاب فارسٹ سے لیز پرنیشنل پارک کیلئے لی گئی ہے ہم وہاں ڈویلپمنٹ کے کام نہیں کر سکتے برما ٹاؤن کے متعلق قائمہ کمیٹی کو بتایاگیا کہ وہ ہاؤسنگ سکیمیں جو غیر قانونی ہیں ان پر بجلی وگیس کی سہولیات فراہم نہیں کی جاسکتیں ۔

اور اسلام آباد میں 105 غیر قانونی ہاؤسنگ سکیمیں قائم ہو چکی ہیں برما ٹاؤن پرانی آبادی ہے جو بڑھتے بڑھتے بہت بڑھ چکی ہے ماڈل ویلجز کی حوصلہ افزائی کی جائے تو لوگوں کو سہولیات فراہم کی جاسکتی ہیں تیلی موری اور موچی مورہ کو ماڈل ویلج بنانے کیلئے تفصیلات اکھٹی کی جارہی ہیں اور سی ڈی اے بورڈ کی منظوری کے بعد اس کو حتمی شکل دے دی جائے گی ۔

قائمہ کمیٹی نے ان کے غیر قانونی اسٹیٹس کو ختم کرنے کے ساتھ ایک ہفتے میں سروے رپورٹ طلب کر لی ۔قائمہ کمیٹی کوتبایا گیا کہ این ٹی ایس ایک آزاد ادارہ ہے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا اس میں کوئی کردار نہیں ہے ایس ای سی پی معاملے کو دیکھ سکتی ہے قائمہ کمیٹی نے این اے آر سی کی 1350 ایکٹر زمین جو ریسرچ کیلئے استعمال ہونی تھی خالی ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں این اے آر سی اور سی ڈی اے کو طلب کر لیا قائمہ کمیٹی کو چیئرمین نیپرا نے ادارے کی کارکردگی ، ذمہ داریاں ، کام کے طریقے بارے تفصیلی آگاہ کیاانہوں نے کہا کہ ادارے کا کام کنزیومر اور سرمایہ کاروں کے مفادات کا خیال رکھنا ہے اس کا ایک چیئرمین اور چار وں صوبوں سے ایک ایک ممبرہے اور اس ادارے نے کسی بھی ٹیکنالوجی سے بجلی پیدا کرنے کے ٹیرف مقرر کر رکھے تاکہ سرمایہ کار پسند کے شعبے سے بجلی پیدا کر سکیں ۔

ایڈیشنل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے چھوٹے بڑے دریاؤں اور نالوں سے 50 ہزار میگاواٹ بجلی بنائی جاسکتی ہے ۔چیئرمین نیپرا نے کمیٹی کو بتایا کہ جہاں سے بھی ایک میگاواٹ سے زائد بجلی پید اہوتی متعلقہ ڈیسکوز کو ہدایت کر دی ہے کہ بجلی خرید کر گرڈ اسٹیشن میں لانے کے حوالے سے اقدامات کریں ۔

قائمہ کمیٹی نے گلگت بلتستان اور اے جے کے سے بجلی نیپرا ریگولیٹر ی اتھارٹی میں لانے کے حوالے سے پالیسی تیار کرنے کی سفارش کر دی ۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے نے ادارے کی کاکردگی ، ذ مہ داریاں اور دیگر معاملات بارے تفصیلی آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ ملک میں موبائل کمپنیوں نے 21.5کروڑ سمیں جاری کر رکھی تھی ایک شخص 50 سے زائد سیمیں اپنے نام پر حاصل کر سکتاتھا بائیو میٹرک کے بعد 11.5 کروڑ سمیں باقی رہ گئی ہیں اور اب ایک شخص زیادہ سے زیادہ پانچ سمیں اپنے نام پر حاصل کر سکتا ہے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تھری جی اور فور جی سروس استعمال کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے سروسز استعمال نہ کرنے کے باوجود بھی لاکھوں کے بل ادا کرنے پڑتے ہیں پی ٹی اے موبائل کمپنیوں سے اس بارے تفصیلات قائمہ کمیٹی کو فراہم کرے ۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک میں کام کرنے والی موبائل نیٹ ورک کمپنیاں نقصان میں جارہی ہیں جس پر اراکین کمیٹی و چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمپنی اگر نقصان میں ہے تو اتنے عرصے سے کام کیوں کر رہی ہے ایک ہزار روپے کا کارڈ چارج کرنے پر 250 روپے ٹیکس کی مد میں کاٹ لیئے جاتے ہیں آئندہ اجلاس میں پی ٹی اے اور ایف بی آر کمیٹی کو آگاہ کر ے کہ کتنا حصہ حکومت کو ملتا ہے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ کمپنیاں سازو سامان ایمپورٹ کرنے کے حوالے سے بھاری قیمتیں دیکھا کر اپنا سرمایہ باہر بھیج رہی ہیں اس بارے تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائیں ۔

قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹر شاہی سید، ہدایت اللہ ، میر محمد یوسف بادینی اور حاجی سیف اللہ خان بنگش کے علاوہ سیکرٹری و ایڈیشنل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن ، چیئرمین پی ٹی اے ، چیئرمین نیپرا اور سی ڈی اے کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔