0.6فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کے خلاف کراچی کے تاجروں کی جانب سے کراچی پریس کلب پر مظاہرہ

جس وزارتِ خزانہ میں تجارت دوست ٹیکس پالیسی بنانے کی صلاحیت نہ ہو وہ ملک کو خوشحالی اور ترقی کیا دے گی،عتیق میر کا خطاب

منگل 7 جولائی 2015 18:37

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 جولائی۔2015ء) بینک کھاتے داروں سے 0.6فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کے خلاف کراچی کے تاجروں کی جانب سے منگل کو کراچی پریس کلب پر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں تاجروں نے بڑی تعداد میں شریک ہوکر زیادتی پر مبنی اس قانون کے خلاف اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ، مظاہرین نے کالے قانون کے خلاف پُرجوش نعرے لگائے، مذمتی بینرز اور پُرزور تقاریر کی گئیں، تجارت دشمن قانون کے نفاذ پر وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے پُتلے کو علامتی پھانسی دیکر نذرِ آتش کردیا گیا، مظاہرے کا اہتمام آل کراچی تاجر اتحاد نے کیا تھا جبکہ مظاہرے میں شہر کی تمام بڑی اور اہم ایسوسی ایشنز کے نمائیندگان شریک تھے، اس موقع پر اتحاد کے چیئرمین اور آل پاکستان انجمنِ تاجران کے سینئر نائب صدر عتیق میر نے مظاہرین کی قیادت کرتے ہوئے کہا کہ جب حکمران ہی لٹیرے بن جائیں تو عوام کس سے داد و فریاد کریں، نت نئے تجربات سے تجارت تباہ کرنے والے حاکمین ملک و قوم سے مخلص نہیں ہوسکتے،جس وزارتِ خزانہ میں تجارت دوست ٹیکس پالیسی بنانے کی صلاحیت نہ ہو وہ ملک کو خوشحالی اور ترقی کیا دے گی، انھوں نے کہا کہ عید بزنس سیزن کے اہم موقع پر0.6فیصدکٹوتی کا ظالمانہ اقدام کرکے حکومت نے بینکوں کا پورا نظام مفلوج اور تجارتی سرگرمیاں منجمد کردی ہیں، بینکوں کا عملہ حساب کتاب چھوڑکر فائلرز اور نان فائلرز کے چکر میں الجھ گیا ہے، بینک اکاؤنٹس سے ٹیکس کٹوتی کے اس سیاہ قانون نے ملک بھر کی تاجر برادری کو بوکھلاہٹ اور مایوسی کا شکار کردیا ہے، بینکوں سے متواتر جمع شدہ رقوم نکلوائی جارہی ہیں جس کے نتیجے میں اکثر بینکوں میں کیش رقم کی کمی واقع ہورہی ہے،انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگر وزارتِ خزانہ بدھ 8جولائی کو اسلام آباد میں تاجر نمائیندگان سے مشاورت میں سنجیدہ ہے تو بینکوں کو ہدایت کی جائے کہ وہ اس ظالمانہ قانون پر فی الفور عملدرآمد روک دیں اور نان فائلرز کے اکاؤنٹس سے کی گئی کٹوتی کی رقم واپس کردیں، انھوں نے اعلان کیا کہ بینکوں میں نافذ کیا گیا0.6فیصد ودہولڈنگ ٹیکس سمیت انکم ٹیکس نظام کی پیچیدہ اور ناقابلِ برداشت شقوں کے ابہام کو دور نہ کیا گیا اور انھیں تاجروں پر زبردستی مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو عیدالفطر کے فوری بعد ہڑتال کا اعلان کرینگے، تاجر ٹیکس چور نہیں ٹیکس سسٹم سے پریشان ہیں،انھوں نے حکومت کو پیشکش کی کہ تاجر نمائیندگان کی تجاویز اور مشاورت سے تاجر دوست ٹیکس پالیسی تشکیل دی جائے اور ٹیکس کا سادہ، آسان اور قابلِ عمل نظام متعارف کروایا جائے، ہم کراچی سے ایک لاکھ ٹیکس گذار نیٹ میں لانے کا ذمہ اٹھاتے ہیں،احتجاجی مظاہرے میں سندھ تاجر اتحاد، صدر مارکیٹ الائینس، اولڈ سٹی تاجر اتحاد،ٹیکسٹائل پلازہ ایسوسی ایشن، بہار کالونی جیولرز ایسوسی ایشن، نرسری مارکیٹ ایسوسی ایشن، گلشن اقبال ٹریڈرز ایسوسی ایشن، بوہرہ پیر شیشہ مارکیٹ ایسوسی ایشن، کلفٹن گلف ٹریڈرز ایسوسی ایشن، حیدری مارکیٹ، کپڑا مارکیٹس، آئرن اینڈ اسٹیل مرچنٹس، فرنیچر مارکیٹس ، ٹمبر مارکیٹ، صرافہ مارکیٹ،کلفٹن، صدر، اولڈ سٹی ایریا، کھارا در، میٹھا در، جامع کلاتھ، آرام باغ، ملیر، لیاقت آباد، اولڈ سٹی حاجی کیمپ، نیو حاجی کیمپ، اور دیگر علاقوں کے نمائیندگان نے بھرپور شرکت کی جن میں انیس مجید،اکرم رانا،انصار بیگ قادری، طارق ممتاز، ، شیخ حبیب،شیخ فیصل، عبدالحمید بگلہ، عبدالصمد خان، زاہد امین، محمد عمران، نور احمد عباسی، محمد کفیل، احمد عباسی، زبیر علی خان،سید سعید، میر عبدالحئی خان، احمد شمسی، شیخ محمد عالم،سمیع اﷲ خان، سید شرافت علی، شاکر فینسی، ضیاء عمر سہگل، محمد آصف ، دلشاد بخاری، عبدالقادر، سید محمد سعید اور دیگر شامل تھے�

(جاری ہے)

متعلقہ عنوان :