بھارت کے ساتھ کھلی تجارت شروع کرنے سے قبل فوائد اور نقصانات کو مدّنظر رکھنا ضروری ہے‘ ماہرین

سافٹا کے ممبران ہونے کے باوجود پاکستان اور بھارت کے تجارتی تعلقات معمول پر نہیں،تجارت کا فیصلہ تمام پہلوؤں کو مدّنظر رکھ کر کرنا ہوگا پاکستان اور بھارت کے تجارتی تعلقات معمول پر آنا اتنا آسان نہیں جتنا سمجھا جاتا ہے، ،بہت سے عوامل کو مدنظر رکھنا بہت ضروری ہے اپنی تجارتی پالیسی کامیاب بنانے کے لیے پاکستان کو علاقائی تجارت کی جانب خاص توجہ دینا ہوگی‘ہمایوں اختر خان، اعجاز اے ممتاز، ڈاکٹر منظور احمد اور آفتاب احمد وہرہ کا لاہور چیمبر میں سمینار سے خطاب

منگل 7 جولائی 2015 17:41

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 جولائی۔2015ء) بھارت کے ساتھ کھلی تجارت شروع کرنے سے قبل فوائد اور نقصانات کو مدّنظر رکھنا ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار ماہرین نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں بھارت سے تجارت کے فائدے اور نقصانات کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ماہرین میں انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز کے چیئرمین اور سابق وفاقی وزیر تجارت ہمایوں اختر خان، لاہور چیمبر کے صدر اعجاز اے ممتاز، ایڈوائزر آئی پی آر ڈاکٹر منظور احمد اور لاہور چیمبر کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے پاک انڈیا ٹریڈ کے کنوینر آفتاب احمد وہرہ نمایاں تھے۔

ہمایوں اختر خان نے کہا کہ بھارت سے معمول کے تجارتی تعلقات کا معاملہ کئی سالوں سے زیر بحث ہے لیکن کوئی فیصلہ کرنے سے قبل فائدے اور نقصانات کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سافٹا کے ممبران ہونے کے باوجود پاکستان اور بھارت کے تجارتی تعلقات معمول پر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے تجارت کا فیصلہ تمام پہلوؤں کو مدّنظر رکھ کر کرنا ہوگا۔

انہوں نے پالیسی سازوں کو مشورہ دیا کہ وہ پاک بھارت تجارت کے سلسلے میں مثبت سوچ اپنائیں۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر اعجاز اے ممتاز نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے تجارتی تعلقات معمول پر آنا اتنا آسان نہیں جتنا سمجھا جاتا ہے، اس سلسلے میں بہت سے عوامل کو مدنظر رکھنا بہت ضروری ہے۔ اعجاز اے ممتاز نے کہا کہ بھارت سے تجارت کے معاملے میں بہت احتیاط سے کام لینا ضروری ہے۔

پاکستانی صنعت بھارت سے مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے لیکن کھلی تجارت شروع کرنے سے قبل ٹھوس منصوبہ بندی کرناہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تیسرے ملک کے ذریعے تجارت ہورہی ہے جو براہِ راست ہو تو دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا، کھلی تجارت کے لیے بھارت کو نان ٹیرف رکاوٹوں کا خاتمہ بھی کرنا ہوگا۔ ڈاکٹر منظور نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کھلی تجارت کی حمایت کرتے ہوئے اس کے فائدے اور نقصانات پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ اپنی تجارتی پالیسی کامیاب بنانے کے لیے پاکستان کو علاقائی تجارت کی جانب خاص توجہ دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے راستے تلاش کرنا ہونگے جن کی مدد سے ہم جنوبی ایشیاء کی پوٹینشل سے بھرپور فائدہ اٹھاسکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بھارت سے تجارتی تعلقات معمول پر لانے کے لیے اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ لاہور چیمبر کی سٹینڈنگ کمیٹی کے کنوینر آفتاب احمد وہرہ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کھلی تجارت شروع ہونے سے پاکستانی تاجروں اور صارفین دونوں کو بہت فائدہ ہوگا۔ انہوں نے باہمی تجارت کے فروغ کے لیے انفراسٹرکچر بہتر بنانے اور تاجروں کو سہولیات دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات اور تجارت دونوں الگ الگ ہونے چاہئیں۔

متعلقہ عنوان :