وزیراعظم کو نریندر مودی سے ملاقات نہیں کرنی چاہیے،ہمیں خوشامدی رویہ ترک کرناہوگا ، اگر کسی کاروباری معاملے پر وزیراعظم معاملات طے کرنا چاہتے ہیں تو ضرور ملیں ، نیب اور ایف آئی اے جہاں چاہیے کارروائی کرسکتے ہیں مگر موجودہ حکومت 1990ء والی تاریخ دہرا رہی ہے ، انہیں معاملات کی وجہ سے وزیراعظم کو ملک چھوڑ کر بھاگنا پڑا تھا

پیپلزپارٹی کے سینیٹر بابر اعوان کی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو

منگل 7 جولائی 2015 17:18

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 جولائی۔2015ء ) پیپلزپارٹی کے سینیٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو نریندر مودی سے ملاقات نہیں کرنی چاہیے ، اب ہمیں خوشامدی رویہ ترک کر دینا چاہیے ، اگر کسی کاروباری معاملے پر وزیراعظم معاملات طے کرنا چاہتے ہیں تو ضرور ملیں ، نیب اور ایف آئی اے جہاں چاہیے کارروائی کرسکتے ہیں مگر موجودہ حکومت 1990ء والی تاریخ دہرا رہی ہے ، انہیں معاملات کی وجہ سے وزیراعظم کو ملک چھوڑ کر بھگنا پڑا تھا ۔

منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنماء اور سینیٹر بابر اعوان نے کہا کہ ہمیں اب خوشامدی طریقہ ترک کردینا چاہیے ، وزیراعظم کو نریندری مودی سے ملاقات نہیں کرنی چاہیے ، اگر کاروباری معاملات پر کوئی ملاقات ہے تو ضرور کریں وگرنہ جو شخص پاکستان کے خلاف بولتا ہے اس سے بات نہیں کرنی چاہیے ۔

(جاری ہے)

نیب اور ایف آئی اے کی سندھ میں کارروائی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نیب اور ایف آئی اے جہاں چاہے کارروائی کرسکتی ہے مگر سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے اداروں کو استعمال کرنا ہرگز ٹھیک نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت 1990ء والی تاریخ دہرا رہی ہے ۔ اس وقت بھی سیاسی جماعتوں کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا گیا تھا اور آج پھر اسی طرح کیا جارہا ہے ۔ وزیراعظم کو 1999ء میں ملک چھوڑ کر بھاگنا پڑا تھا ۔ خواجہ آصف کے بیانات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ موجودہ کابینہ نالائقوں کا ٹولہ ہے جتنی کرپشن میٹروبس میں ہوئی شاید ہی ہوئی ہو۔ پیپلزپارٹی کو سب سے زیادہ نقصان فرینڈلی اپوزیشن اور مفاہمتی پالیسی نے پہنچایا ۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت صوبوں کی خود مختاری کو کسی صورت سلب نہیں کیا جاسکتا