پاکستان میں بغیر پائلٹ چلنے والے امریکی ڈرون حملوں کی تعداد 400 سے تجاوز کر گئی

منگل 7 جولائی 2015 16:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 جولائی۔2015ء) پاکستان میں بغیر پائلٹ چلنے والے امریکی ڈرون حملوں کی تعداد 400 سے تجاوز کر گئی ہے اور دستیاب معلومات کے مطابق ان حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد میں صرف 4 فیصد کا تعلق القاعدہ سے ہے۔بیورو آف انوسٹی گیشن جرنلسٹ نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا کہ ڈرون حملوں میں صرف 4 فیصد القاعدہ جنگجووٴں کی ہلاکت گذشتہ سال امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری کے اس دعوے ’دہشت گردی کے اہداف کی اعلیٰ سطح پر کی گئی تصدیق‘ کی سراسر نفی کرتی ہے۔

گذشتہ سال اکتوبر میں امریکا نے ڈرون کی مدد سے پاکستان کے قبائلی علاقہ جات میں 400 واں حملہ کیا تھا۔امریکی ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے 2 ہزار 3 سو 79 افراد میں سے صرف 704 افراد کی شناخت ہوسکی ہے جبکہ ان میں سے بھی صرف 259 کا تعلق کسی بھی عسکریت پسند جماعت سے بتایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

حملوں میں ہلاک ہونے والے جن افراد کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے ان کی اکثریت کسی عہدے پر فائز نہیں تھی جبکہ 30 فیصد کا کسی بھی مخصوص گروپ سے تعلق نہیں تھا۔

امریکی ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے صرف 84 افراد کی شناخت القاعدہ کے ارکان کے طور پر ہوئی ہے جو کہ ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد کا 4 فیصد سے بھی کم ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے لیے پاکستانی ریسرچر مصطفی قادری کا کہنا ہے کہ یہ معلومات بتاتی ہیں کہ ’ڈرون کارروائیوں میں شفافیت کا مسلسل فقدان رہا ہے۔رپورٹ پر امریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل کی ترجمان کیٹلین ہاڈن کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے وہاں کیے جاتے ہیں جہاں یقین ہو کہ شہریوں کی ہلاکت نہیں ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ امریکی حکومت بے گناہ شہریوں کی ہلاکت سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے۔ترجمان کے مطابق اگر ان حملوں میں کسی شہری کی ہلاکت یا زخمی ہونے کی اطلاع ہوتی ہے تو آئندہ ایسے عمل کو دہرانے سے بچنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔سال 2013ء میں میکالیچے نیوز ایجنسی کو امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق پاکستان میں 2006ء سے 2008ء اور 2010ء سے 2011ء تک ہونے والے ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی اکثریت عام پاکستانی اور افغان جنگجووٴں یا پھر نامعلوم افراد کی تھی۔

دستیاب معلومات کے مطابق 2004ء سے اب تک پاکستان میں ہلاک ہونے والے 111 افراد عکسریت پسند سینئر کمانڈر بتائے گئے ہیں جو مجموعی تعداد کا صرف 5 فیصد ہیں ‘ نیو امریکا فاوٴنڈیشن کے مطابق سینیئر کمانڈروں کی ہلاکت کی تعداد صرف 2 فیصد ہے۔ان رہنماوٴں میں سوات کا قصائی کے نام سے مشہور ابن امین کے ساتھ ساتھ ابو خباب المصری، حکیم اللہ، بیت اللہ محسود اور والی الرحمان شامل ہیں۔