اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق حکومت کیا کرنا چاہتی ہے کل تک بتا دے، سپریم کورٹ

منگل 7 جولائی 2015 16:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 جولائی۔2015ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق ہمارا حکم بھی موجود ہے اور قوانین بھی ‘اس کے باوجود الیکشن کیوں نہیں ہوئے؟ قانون سازی کی ٹائم لائن سے ہمیں کوئی دلچسپی نہیں ، حکومت کیا کرنا چاہتی ہے کل بدھ تک بتا دیں۔اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ بلدیاتی انتخابات تو ہونا ہیں چاہے نئے قانون کے تحت ہوں یا پرانے کے ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے بتایا کہ وفاقی حکومت چاہتی ہے ، اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات ہوں اس پر جسٹس جواد ایس نے کہا کہ وفاق نے اس حوالے سے کیا اقدامات کیے ہیں ۔

(جاری ہے)

قانون کی حکمرانی کا بھی کوئی مطلب ہوتا ہے ، بلدیاتی انتخابات کا جماعتی یا غیر جماعتی بنیادوں پر ہونا الگ بات ہے ۔

اس وقت معاملہ بلدیاتی انتخابات کے قانون کے وجود کا ہے ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ معاملہ آئینی ہے تاہم سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا ، کیا وفاق نے صرف تماشے کرنے ہیں ، تحقیق کرنا بھی ہمارا کام ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 2002 کے بلدیاتی انتخابات کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا ، سینیٹ اجلا س سے بلدیاتی انتخابات کا قانون منظور ہو جائے گا ، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ 2002 کے قانون کے تحت انتخابات ہو سکتے ہیں ، صرف ایک نوٹیفکیشن جاری کرنا ہوگا، پارلیمنٹ کو قانون سازی کا نہیں کہہ سکتے تاہم جہاں لوگوں کے بنیادی حقوق کا معاملہ ہو تو انتظامیہ کو حکم جاری کر سکتے ہیں۔

جسٹس شیخ عظمت سعید کے مطابق ہمارا حکم بھی موجود ہے قوانین بھی اس کے باوجود بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں ہوئے ، قانون سازی کی ٹائم لائن سے ہمیں کوئی دلچسپی نہیں ، کیا کرنا ہے ہمیں کل بدھ تک بتا دیں جس کے بعد سماعت ملتوی کر دی گئی۔