ایس ایس جی سی نے پاکستان اسٹیل کو وعدہ کے باوجود گیس نہیں دی،مل خطرناک صورت حال سے دوچار

منگل 7 جولائی 2015 16:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 جولائی۔2015ء ) SSGCنے اچانک 10جون 2015 سے گیس پریشر کو اس حد تک کم کر دیا کہ پاکستان اسٹیل کی پیداوار جو 50 فی صد سے زائد حاصل کی جا رہی تھی وہ صفر پر آ گئی ، واضح رہے کہ مارچ اور اپریل2015 میں بھی SSGC کی طرف سے یہی رویہ اختیار کیا گیا جب پیداوار 65 فی صد تک پہنچ گئی تھی نتیجتاً اس وقت بھی پیداوار سخت متاثر ہوئی تھی اور دوبارہ بہتر پیداوار حاصل کرنے کے لیے بہت جد و جہد کرنا پڑی تھی ۔

بار بار گیس کے تعطل پر اس شک کااظہار کیا جا رہا ہے کہ گیس پریشر کو بطور آلہء کار استعمال کیا جا رہا ہے تا کہ ملک کی اسٹیل کی مصنوعات کی پیداوار کو انتہائی متاثر کر دیا جائے اور اس طرح درآمد کنندگان کو بے جا سہولت پہنچائی جا سکے، مزید یہ کہ پاکستان اسٹیل کے گیس پریشر کو اتنا کم کرنے سے بلاسٹ فرنسز، ہاٹ بلاسٹ اسٹوز کی لائننگ گرنے کا احتمال ہے یہ صورت حال جان بوجھ کر پاکستان اسٹیل کے پلانٹ کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے اور اس طرح اس قومی اثاثے کو ضائع کر کے ملک کو درآمدی اسٹیل مافیا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں پچھلے پورے ہفتے سی ای او پاکستان اسٹیل میجر جنرل (ریٹائرڈ) ظہیر احمد خان ہلال امتیاز (ملٹری) کی وفاقی وزیرِ پیٹرولیم اور قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی، وزیر مملکت، چئیر مین بورڈ آف انویسٹمنٹ اور SSGC مفتاح اسماعیل اور چیئرمین پرائیویٹائیزیشن کمیشن زبیر عمر سے متعدد بار ملاقاتوں میں یہ طے پایا کہ پاکستان اسٹیل اگلے ماہ گیس بل ادا کرے گا اور SSGC سوموار مورخہ 6جولائی 2015 سے گیس پریشر بحال کر دے گی لیکن نہ جانے کیوں ایسا نہیں کیا گیا۔

محسوس یہ ہوتا ہے کہ اس طرح کا رویہ اختیار کر کے پاکستان اسٹیل کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا جائے کہ وہ دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا نہ ہو سکے ۔ پاکستان اسٹیل کی بین الا اقوامی مصنوعات کو پاک چائنا اقتصادی راہداری کے منصوبوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔جس سے نہ صرف پاکستان اسٹیل کو مالی استحکام حاصل ہو گا بلکہ قومی خزانے کو اربوں روپے کی بچت ہو گی۔

پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ، حکومت پاکستان با الخصوص وفاقی وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار سے درخواست کرتی ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کر کے اس سنگین مسئلے کو حل کر وائیں۔ قابلِ غور بات یہ ہے کہ " کے۔الیکٹرک" جو اب پرائیویٹ کمپنی ہے اور 55 ارب روپے کے واجبات کے باوجود SSGC نے اس کا گیس پریشر کم نہیں کیا۔ تو پھر پاکستان اسٹیل جو ایک قومی اثاثہ ہے اُس کے ساتھ سوتیلے پن کا سلوک کیوں کیا جا رہا ہے؟ کیا اس کا مطلب یہ لیا جائے کہ اس ادارے کو اعلیٰ سطح پر کوئی شرف قبولیت بخشنے والا ہے بھی یا نہیں؟

متعلقہ عنوان :