سپریم کورٹ ، اسلام آباد بلدیاتی انتخابات کے قانون کی موجودگی سے متعلق حکومت سے جواب طلب

منگل 7 جولائی 2015 13:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 جولائی۔2015ء) سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے قانون کی موجودگی سے متعلق حکومت سے جواب طلب کرلیا‘ بلدیاتی انتخابات کے2002ء کے قانون کا نوٹیفکیشن بھی طلب کرلیا گیا‘ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ حکومتی یقین دہانی پر انتخابات کرانے کا حکم جاری کرکے بڑی غلطی کی‘میں اپنی غلطی کھلی عدالت میں تسلیم کرتا ہوں‘ مومن ایک سوراخ سے بار بار نہیں ڈسا جاسکتا‘بلدیاتی انتخابات کا جماعتی یا غیر جماعتی بنیادوں پر ہونا الگ بات ہے‘ بلدیاتی انتخابات تو ہوں گے ہی چاہے نئے قانون کے تحت ہوں یا پرانے کے‘ بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت (آج) بدھ تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔

منگل کو سپریم کورٹ میں اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

(جاری ہے)

عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے 2002 کے لوکل گورنمنٹ یا بلدیاتی انتخابات کا نوٹیفکیشن طلب کرلیا‘ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات نہیں ہوسکتے تو بتا دیں کہ انتخابات نہیں کراسکتے‘ حکومتی یقین د ہانی پر انتخابات کرانے کا حکم جاری کرکے بڑی غلطی کی۔

الیکشن سے متعلق جو بینرز لگائے گئے ہیں وہ اتار دیں تاکہ لوگوں کا خرچہ نہ ہو۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ یا تو حکومت شہری علاقوں میں انتخابات نہ کرانے کی پالیسی بنا لے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ 2012 سے کیس چل رہا ہے لیکن عدالتی فیصلوں پر عمل نہیں ہوا۔ اسلام آباد کے دیہی علاقوں میں بیس سال سے بلدیاتی انتخابات نہ ہونے کا کیا جواز ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیئے کہ 2002کے قانون کے تحت بھی بلدیاتی انتخابات ہوسکتے ہیں۔ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ 2002کے بلدیاتی انتخابات کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔ سینٹ سے بلدیاتی انتخابات کا قانون منظور ہوجائے گا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل کی بات پر یقین کرکے میں نے غلطی کی ۔میں اپنی غلطی کھلی عدالت میں تسلیم کرتا ہوں۔ 2002ء کے قانون کے تحت صرف ایک نوٹیفکیشن انتظامیہ کو جاری کرنا ہوگا۔