قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 مبینہ دھاندلی کیس کی سماعت, سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے وکیل اسجد سعیدکی حتمی بحث جاری،کہتے ہیں کہ طویل عرصہ گزرنے کی وجہ سے کاونٹر فائلز پر موجود دستخطوں کی نشاندہی نہیں ہو سکی اور نہ ہی یہ تعین کیا جا سکا ہے کہ غیر مصدقہ ووٹ کس امیدوار کو ڈالے گئے

Umer Jamshaid عمر جمشید منگل 7 جولائی 2015 13:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 جولائی۔2015ء) الیکشن ٹربیونل کے جج کاظم علی ملک کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔سردار ایاز صادق کے وکیل نے چھٹے روز دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے بغیر ثبوت کے دھاندلی کے الزامات عائد کئے اور انکی جانب سے دھاندلی کا ایک بھی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا گیا .لوکل کمیشن اور نادرا کی رپورٹس میں انتخابی دھاندلی ثابت نہیں ہوئی.انتخابی بے ضابطگیوں کو انتخابی دھاندلی قرار نہیں دیا جا سکتا.انہوں نے کہا کہ کاونٹر فائلز پر دستخط کرنااور مہر ثبت کرنا انتخابی عملے کی ذمہ داری تھی۔

(جاری ہے)

طویل عرصہ گزرنے کی وجہ سے کاونٹر فائلز پر موجود دستخطوں کی نشاندہی نہیں ہو سکی اور نہ ہی یہ تعین کیا جا سکا ہے کہ غیر مصدقہ ووٹ کس امیدوار کو ڈالے گئے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے دھاندلی کے الزامات لگا کر سردار ایاز صادق کا میڈیا ٹرائل کرنے کی کوشش کی لہذا انکی انتخابی عذرداری کو مسترد کیا جائے.انتخابی دھاندلی کیس میں عمران خان کے وکیل انیس ہاشمی پہلے ہی اپنے حتمی دلائل مکمل کر چکے ہیں.امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسجد سعید آج اپنی بحث مکمل کر لیں گے جس کے بعد کیس کا فیصلہ کسی بھی وقت سنایا جا سکتا ہے۔