سپریم کورٹ میں اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالہ سے کیس کی سماعت

پیر 6 جولائی 2015 21:50

اسلام آباد ۔ 06 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 جولائی۔2015ء) سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالہ سے کیس میں وفاقی حکومت کو سینٹ سے بل کی منظوری سے متعلق ہدایات لینے کر دی۔ پیر کو جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے ساجد بھٹی نے پیش ہو کر عدالت کو بتایا کہ قومی اسمبلی نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق 26 مارچ کو بل منظور کیا ہے لیکن یہ بل ابھی تک سینٹ کی قائمہ کمیٹی میں زیر التواء ہے۔

عدالت کے استفسار پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ اس سلسلہ میں الیکشن کمیشن نے وزارت داخلہ سے رابطہ کیا ہے کیونکہ ہمارے پاس وقت کم ہے اگر بل قومی اسمبلی سے منظور ہو جاتا ہے تو بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر کرانے پڑیں گے اور ایسا لگتا ہے کہ عید سے قبل بل کی منظور ی ممکن نہیں۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ اسلام آباد کے شہریوں کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کا آئینی حق حاصل ہے، مشکل میں آئین کو بالائے طاق نہیں رکھا جاسکتا بلکہ اس پرعملدرآمد کرناضروری ہے۔

بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے امن امان اور دہشت گردی سمیت تمام مسائل حل ہوں گے کیونکہ گلی محلہ کے منتخب نمائندے کو علم ہوگا کہ کس گھر میں کون بیٹھا ہے۔ 26 مارچ سے اب تک ساڑھے تین ماہ ہوچکے ہیں‘ اسمبلی میں سے بل پاس ہو گیا تو سینٹ سے اب تک کیوں نہیں کیا گیا کیا‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ کام نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہاکہ جمہوریت کے تحت شہریوں کو حقوق دینا ہوتے ہیں۔ بعد ازاں مزید سماعت (کل) منگل تک ملتوی کردی گئی۔