ٹر ین حادثے کی تحقیقات کیلئے پاک افواج اور ریلوے کے افسران پر مشتمل جے آئی ٹی بنا دی گئی ، آئندہ 72گھنٹوں میں رپورٹ مکمل کر یگی ‘ٹر ین کی سپیڈ مقررہ حد سے زیادہ ہونے ، انجن کے پٹڑی سے اترنے اور ٹریک کے نٹ بولٹ کھلے ،فش پلیٹیں ٹوٹی ہونے کی تصد یق ہو چکی ہے ، حقائق بارے حتمی طورپر کچھ نہیں کہا جاسکتا ‘ جائے حادثہ پرٹریک کیلئے انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے کوئی قدغن نہیں‘ ریلوے کے زیر استعمال پلوں کی کل تعداد 13959، ان میں سے 2008ء میں 169پلوں کی دوبارہ مرمت کا منصوبہ بنایا گیا

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا پر یس کانفر نس سے خطاب

پیر 6 جولائی 2015 20:32

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 جولائی۔2015ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ٹر ین حادثے کی مکمل تحقیقات کیلئے پاک افواج اور ریلوے کے افسران پر مشتمل جے آئی ٹی بنا دی گئی ہے جو آئندہ 72گھنٹوں میں اپنی رپورٹ مکمل کر یگی ‘ٹر ین کی سپیڈ مقررہ حد سے زیادہ ہونے اور جائے حادثہ سے 945فٹ پہلے موڑ انجن کے پٹڑی سے اترنے کے اور ٹریک کے نٹ بولٹ کھلے ہوئے اورفش پلیٹیں بھی ٹوٹی اور کھلی ہونے کی تصد یق ہو چکی ہے مگرابھی حتمی طور پر اس واقعے کے اصل حقائق کے بارے کچھ نہیں کہا جاسکتا ‘ مجموعی طور پر ہمارے ٹریکس آپریشن کے لئے ٹھیک ہیں لیکن جہاں کوئی مسائل ہیں وہاں سپیڈ کی حد مقرر کی گئی ہے‘جہاں حادثہ پیش آیا وہاں کے ٹریک کے لئے انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے کوئی قدغن نہیں‘ ریلوے کے زیر استعمال پلوں کی کل تعداد 13959ہے جن میں سے 2008ء میں 169پلوں کی دوبارہ مرمت کا منصوبہ بنایا ہے ۔

(جاری ہے)

وہ سوموار کے روز لاہور میں ریلوے ہیڈ کوارٹر میں پر یس کانفر نس سے خطاب کر رہے تھے وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ ریلوے کے زیر استعمال پلوں کی کل تعداد 13959ہے جن میں سے 2008ء میں 169پلوں کی دوبارہ مرمت کا منصوبہ بنایا گیا لیکن میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ان پلوں کو آپریشن کے لئے خطرناک قرار نہیں دیا گیا ۔جہاں کسی پل کی حالت خطرہ ظاہر کرتی ہو وہاں پر سپیڈ کی حد مقرر کر دی جاتی ہے ۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ سپیشل ٹرین کی سکیورٹی بارے یہاں بات نہیں کی جا سکتی ۔ انجن میں آرمی کا ایک نمائندہ اور اسسٹنٹ ڈرائیور بھی موجودتھا جن کا بیان لیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر ہمارے ٹریکس آپریشن کے لئے ٹھیک ہیں لیکن جہاں کوئی مسائل ہیں وہاں سپیڈ کی حد مقرر کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں حادثہ پیش آیا وہاں کے ٹریک کے لئے انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے کوئی قدغن نہیں تھی ۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے کہ ٹرین میں گارڈ کی جگہ دوسرا آدمی کیوں موجود تھا ۔انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی المناک حادثہ ہے جس میں کئی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا ۔ حادثے کے فوری بعد پاک فوج سمیت دیگر اداروں نے ریسکیو آپریشن میں بھرپور حصہ لیا جس سے کئی قیمتی جانیں بچ گئیں جس پر ہم آپریشن میں حصہ لینے والے اداروں اور انکے اہلکاروں کے شکر گزار ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حادثے کے بعد ریلوے کے اپنے قانون کے مطابق تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا لیکن بعد ازاں اعلیٰ سطحی جوائنٹ انوسٹی ٹیم تشکیل دی گئی جس میں پاک فوج اور محکمہ ریلوے کے اعلیٰ افسران شامل کئے گئے۔ جے آئی ٹی نے 72گھنٹوں میں اپنی رپورٹ پیش کرنا تھی لیکن حادثے کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے یہ وقت انتہائی کم تھا اور امید ہے کہ آئندہ تین سے چار روز میں جے آئی ٹی حتمی تحریری رپورٹ پیش کر دی جائے گی جس میں حادثے کے تمام محرکات سامنے آسکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے کام میں مداخلت کی ہے او رنہ کی جائے گی بلکہ حادثے کے محرکات کا ہر پہلو سے جائزہ لینا ذمہ داریوں میں شامل ہے ۔یہاں تک کہا گیا کہ جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ آ گئی ہے لیکن ابھی تک اس کی کوئی ابتدائی رپورٹ سامنے نہیں آئی اور ہم اس کا انتظار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حادثے کے بعد ایڑھی چوٹی کا زور لگا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ ہیڈ چھناواں پل ٹرین آپریشن کے لئے خطرناک تھا حالانکہ مذکورہ پل ریلوے آپریشن کے لئے مکمل فٹ تھا اور یہ ان 169پلوں میں بھی شامل نہیں جنہیں دوبارہ مرمت کیا جارہا ہے ۔

حادثے کے بعد 150ٹن کے انجن نے پلرکو کوٹا ہے جبکہ باقی اس کے پلر ابھی بھی موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے ٹریک بھی بالکل ٹھیک تھا او رانجینئرنگ شعبے کی طرف سے اس پر کوئی قدغن نہیں لگائی تھی اور حادثے سے قبل سوا ایک بجے پاکستان ایکسپریس کا 65کلو میٹر کی رفتار سے اس پل سے بحفاظت گزرنا ا س کا ثبوت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ شواہد مل چکے ہیں کہ جائے حادثہ سے 945فٹ پہلے موڑ کاٹتے ہوئے انجن پٹڑی سے اتر گیا گیا تھا جبکہ ٹریک کے نٹ بولٹ بھی کھلے ہوئے تھے جبکہ فش پلیٹیں بھی ٹوٹی اور کھلی ہوئی تھی ۔

اب جائزہ لیا جارہا ہے کہ نٹ بولٹ اور فش پلیٹیں انجن کے پٹڑی س اترنے کی وجہ سے متاثر ہوئے یا جان بوجھ کر شرارٹ کی گئی اور دونوں آپشنز کاجائزہ لیا جارہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ڈرائیور نے ایس او پی کے مطابق ایمر جنسی بریک بھی لگائی ۔ایسا بھی ہو سکتاتھا کہ اگر ڈرائیور ایمر جنسی بریک نہ بھی لگاتا تو انجن تین سے چار کوچز کو لے کر پل سے گزر سکتا تھا اور ٹرین حادثے سے بچ بھی سکتی تھی ۔

انہوں نے کہا کہ ٹرین کی مقررہ حد سے زیادہ رفتاربھی ثابت ہوئی ہے اور اس حوالے سے بیانات لئے گئے ہیں جن کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حادثے سے 26کلو میٹر پہلے ڈیڈ سٹاپ پر ٹرین کو ہر حال میں رکنا ہوتا ہے اور ڈرائیور کو رجسٹر پر دستخط کرنا ہوتے ہیں لیکن ڈرائیور نے وہاں ٹرین نہیں روکی حالانکہ وہاں پر اسے سرخ جھنڈی بھی دکھائی گئی جائزہ لیا جارہا ہے کہ ٹرین اوور سپیڈ کیوں تھی اور ڈرائیور کو کیا جلدی تھی کہ اس نے ٹرین کو حد سے زیادہ رفتار سے چلایا ۔

انہوں نے بتایا کہ انجن کو بھی پانی میں سے باہر نکال لیا گیا ہے اور اسے بھی ایگزامن کیا جائے گا کہیں اس میں تو فالٹ نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ حادثے کا شکار ہونے والا انجن 1967میں ریلوے میں شامل ہوا اور 2003ء میں اسے 15سال کے لئے ری ہیبلیٹ کیا گیا او راسکی عمر 2018 تھی او ریہ 14لاکھ کلو میٹر چل چکا تھا۔