آل کراچی تاجر اتحادکا بینک کھاتے داروں سے 0.6فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کے خلاف کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرے کا اعلان

بینکوں سے کاروبار بند اور جمع شدہ رقوم نکلوانے کا فیصلہ، بینکوں میں عارضی طور پر اکاؤنٹس بند کروانے کی درخواستیں بھی جمع کروائی جائینگی،چیئرمین عتیق میر

پیر 6 جولائی 2015 20:23

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 جولائی۔2015ء) آل کراچی تاجر اتحادنے بینک کھاتے داروں سے 0.6فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کے خلاف کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرے کا اعلان کر دیا، تاجروں کا بینکوں سے کاروبار بند اور جمع شدہ رقوم نکلوانے کا فیصلہ، بینکوں میں عارضی طور پر اکاؤنٹس بند کروانے کی درخواستیں بھی جمع کروائی جائینگی، تاجر منگل 7جولائی ، سہ پہر 3بجے ظالمانہ ٹیکس کے خلاف کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ بھی کرینگے جس میں بدترین اور معیشت کُش وفاقی بجٹ پیش کرنے پر وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے پُتلے کو علامتی پھانسی بھی دی جائیگی، یہ اعلان آج آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین اور آل پاکستان انجمنِ تاجران کے سینئر نائب صدر عتیق میر کی زیرِصدارت آرام باغ فرنیچر مارکیٹ میں منعقدہ تاجروں کے ایک ہنگامی اجلاس میں کیا گیا جس میں شہر کی بڑی اور اہم تاجر تنظیموں کے نمائیندگان بڑی تعداد میں شریک تھے، تاجروں نے بینکوں کی ٹرانزیکشن پر عائد کیئے گئے اس ٹیکس کو بدترین اور تباہ کُن قرار دیتے ہوئے مکمل طور پر مسترد اور اس کی واپسی تک احتجاج جاری رکھنے کا بھی فیصلہ کیا، تاجروں نے ملکی معیشت کے قاتل نااہل وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کو ان کی وزارت سے مستعفی کرنے کا بھی مطالبہ کیا، عتیق میر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک جانب ملکی معیشت رو بہ زوال ہے اور دوسری جانب حکومت نت نئے تجارت کُش تجربات کررہی ہے، موجودہ حکومت نے اپنے مالیاتی باپ IMFکے حکم پر ماضی میں بھی فارن کرنسی اکاؤنٹس منجمد کرکے ملکی معیشت داؤں پر لگادی تھی اب وہی غلطی دہراکر ملکی تجارت برباد کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،انھوں نے کہا کہ FBRنے انکم ٹیکس کے قوانین کو پیچیدہ تر بناکر ٹیکس گذاروں کو ٹیکس نیٹ سے فرار اختیار کرنے پر مجبور کیا اب ٹیکس نظام کی اصلاح کرنے کے بجائے ٹیکس گذاروں کے خلاف زبردستی اور جبر کی کوشش کی جارہی ہے، انھوں نے کہا کہ فائلر اور نان فائلر کی اصطلاح میں الجھاکر تاجروں کو باہمی طور پر کاروبار کرنے میں مشکلات سے دوچار کردیا گیا ہے، اس قانون کے تحت فائلرز اور نان فائلرز کے درمیان کاروباری معاملات کے تحت بذریعہ بینک ادائیگیوں میں شدید مشکلات پیدا ہوگئی ہیں، اجلاس میں کپڑا مارکیٹس، آئرن اینڈ اسٹیل مرچنٹس، فرنیچر مارکٹس ، کار ڈیلرز، برتن بازار، ٹمبر مارکیٹ، صرافہ مارکیٹ،کلفٹن، صدر، طارق روڈ، اولڈ سٹی ایریا، جامع کلاتھ، آرام باغ، کورنگی، لانڈھی، ملیر، لیاقت آباد اور دیگر علاقوں کے نمائیندگان شریک تھے جن میں اکرم رانا،انصار بیگ قادری، طارق ممتاز، زبیر علی خان، احمد شمسی، شیخ محمد عالم،سمیع اﷲ خان، سید شرافت علی، شاکر فینسی، ضیاء عمر سہگل، محمد آصف ، دلشاد بخاری، عبدالقادر، ، شیخ حبیب،شیخ فیصل، عبدالحمید بگلہ، حاجی محمد یعقوب، عبدالصمد خان، زاہد امین، محمد عمران، نور احمد عباسی، محمد کفیل، احمد عباسی اور دیگر نے حکومت سے پُرزور مطالبہ کیا ہے کہ بینکوں کے کھاتے داروں سے 0.6% فیصد وصولی کا فیصلہ واپس اور انکم ٹیکس قوانین کا پورا سسٹم تبدیل کرکے تاجر دوست بنایا جائے تاکہ ہر تاجر بلاخوف ٹیکس نیٹ میں آسکے اور ملکی خزانے میں اپنا حصہ ادا کرسکے�

(جاری ہے)

متعلقہ عنوان :