وزیر اعظم بینکنگ ٹرانزیکشنز پر 0.6 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ واپس لیں ،کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کا مطالبہ

ملکی معیشت کسی بھی قسم کا احتجاج برداشت نہیں کر سکتی، تاجر و صنعتکار برادری اضطرابی کیفیت میں مبتلا ہے،ٹیکس کے نفاذسے بینک ڈیپازٹس میں کمی ، نقد رقم کے لین دین کو فروغ حاصل ہوگا، ایس ایم منیر، راشد احمد صدیقی

پیر 6 جولائی 2015 18:36

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 جولائی۔2015ء ) کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر، کاٹی کے صدر راشد احمد صدیقی نے وزیر اعظم محمد نواز شریف سے اپیل کی ہے کہ وہ تمام بینکنگ ٹرانزیکشنز پر 0.6 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے فیصلے کو واپس لیں کیونکہ ملکی معیشت کسی بھی قسم کا احتجاج برداشت نہیں کر سکتی۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر ملک کی تاجر و صنعتکار برادری بہت اضطرابی کیفیت میں مبتلا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ٹیکس کے نفاذسے بینک ڈیپازٹس میں کمی واقع ہوگی، نقد رقم کے لین دین کو فروغ حاصل ہوگا، ٹیکس دہندہ لوگوں کے شرح منافع میں کمی واقع ہو جائے گی اور فائلر ز کے ٹرن اوور ٹیکس میں اضافہ ہو جائے گا جو کہ ملکی مفاد میں نہیں ہے۔

(جاری ہے)

ایس ایم منیر نے کہا کہ مذکورہ ٹیکس کے نفاذ سے مہنگائی میں بھی اضافہ رونما ہوگا جس کا اثر عوام پر بھی منتقل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی تاجر برادری اس نئے ٹیکس کو مسترد کر چکی ہے لہذا حکومت کو چاہیے کہ اس ٹیکس کو فوری طور پر واپس لے تاکہ ملک میں تجارتی اور صنعتی سرگرمیاں جاری رہیں اور کاروباری سرگرمیوں پر اس کے منفی اثرات مرتب نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ حکومت یکطرفہ فیصلوں سے ہمیشہ گریز کرے تاکہ ایسے فیصلوں سے ملک اور معیشت کو نقصان پہنچنے کا احتمال نہ ہو۔

ایس ایم منیر نے کہا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کا مقصد ملک میں گوشوارے جمع کرنے والوں کی تعداد بڑھائی جا سکے لیکن اس اقدام سے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ یہ صرف محصولات اکھٹا کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس پاکستان میں پچھلے کئی سالوں مختلف اشکال میں عائد ہے لیکن اس سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد میں اضافہ نہیں ہو سکا۔

ملک میں اس وقت صرف 880,000 کے لگ بھگ گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ماضی میں لئے جانے والے فیصلوں سے ان کی تعداد بڑھنے کے بجائے کم ہی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس نان فائلر پر عائد کرنے سے لوگ مزید FBR کے ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا بینکنگ نظام ایک نہائت مستحکم نظام ہے اور عالمی معاشی بدحالی کے وقت بھی پاکستانی بینکنگ سسٹم نے اپنے مستحکم ہونے کو منوایا تھا، پاکستانی بینکنگ نظام FBR کو ٹیکس ادا کرنے والا ایک بڑا سیکٹر بھی ہے۔

کاٹی کے صدر راشد احمد صدیقی نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس فیصلے کو واپس لیا جائے کیونکہ ایسے فیصلے بزنس کمیونٹی میں بے چینی کاباعث ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی جیسا بڑا شہر کسی بھی قسم کا مزید احتجاج برداشت کرنے کے قابل نہیں ہے، جبکہ یہ پہلے ہی کئی مسائل سے دوچار ہے جس میں امن و امان، بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ اور پانی کی کمی کا مسئلہ وغیرہ۔ انہوں نے کہا کہ بینکنگ سسٹم سے ہر قسم کی رقوم کی منتقلی پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس نے بزنس کمیونٹی پر بر اثر چھوڑا ہے، خاص کر منیوفیکچرر ، ڈسٹری بیوٹر اور ہولسیلر، ریٹیلر خصوصی طور پر اس سے متاثر نظر آتے ہیں ۔ انہوں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ اس ٹیکس کو فوراً واپس لیا جائے۔

متعلقہ عنوان :