اے بی سی کا سالانہ کاروباری سماجی ذمہ داری سروے سی ایس آر مکمل

سال 2014 ء میں 12 کروڑ 40 لاکھ روپے سے زائد سماجی بہتری کے اقدامات پر خرچ کئے گئے،سروے رپورٹ

پیر 6 جولائی 2015 18:36

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 جولائی۔2015ء ) امریکن بزنس کونسل آف پاکستان (اے بی سی) نے حال ہی میں اپنا سالانہ کاروباری سماجی ذمہ داری سروے(سی ایس آر) مکمل کیا۔ سروے سے معلوم ہوا کہ سماجی بہتری کے ضمن میں اے بی سی اے کی رکن کمپنیوں نے زیادہ تر کام تعلیم، شعبہ صحت اور ماحول کے تحفظ کے لیے کیا ہے۔ سروے میں یہ بات بھی معلوم کی گئی ہے کہ سال 2014 ء میں 12 کروڑ 40 لاکھ روپے سے زائد سماجی بہتری کے اقدامات پر خرچ کئے گئے۔

گزشتہ تین برسوں میں ان اقدامات اور اخراجات کی وجہ سے ملک بھر کے تقریباً ایک کروڑ بیس لاکھ لوگوں کی زندگیوں میں بہتری واقع ہوئی۔سروے کا مقصد سماجی بہتری کے لیے جن شعبوں میں کام کیا گیا تھا انہیں معلوم کرنا اور کاروباری اداروں میں اس عمل کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔

(جاری ہے)

ہر رکن کمپنی نے انفرادی طور پر اپنے منتخب کردہ میدان میں سماجی بہتری کے لیے کام کیا تاہم اے بی سی نے اجتماعی سطح پر یہ معلوم کیا کہ کمپنیوں نے کن شعبوں میں کام کیا تھا۔

سروے میں یہ بات بھی نوٹ کی گئی کہ بڑی کمپنیوں کی باضابطہ منظم سماجی بہتری کی پالیسیاں ہیں جن کے تحت وہ کام کرتی ہیں جبکہ چھوٹی کمپنیوں کی بھی سماجی بہتری کی سرگرمیوں سے لوگوں کی زندگیوں پر بلاواسطہ گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ سروے میں یہ بات بھی معلوم کی گئی کہ بہت کم تعداد میں کمپنیوں نے اپنے اسٹیک ہولڈرز کو سماجی بہتری کی سرگرمیوں کے حوالے سے بتایا۔

اے بی سی کے صدر ارشد سعید حسین نے کہا کہ ہر روز معاشرتی بہتری کیلئے امریکی کمپنیاں ایک طاقتور کردار ادا کرتی ہیں۔ معاشرے کی اہم ضروریات کو پورا کرتی ہیں جن میں تعلیم کا فروغ، صحت کی سہولتیں فراہم کرنا اور پاکستان کی ترقی کے لیے کام کرنا شامل ہے۔ سماجی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہمارے اعلیٰ مقصد کا حصہ ہے اور جو اے بی سی اے کی رکن کمپنیوں کو ایک ذمہ دار کمپنیوں کی صورت میں ڈھالتے ہیں۔

رکن کمپنیوں کی رضاکارانہ اور امدادی کاموں کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے اے بی سی ، سی ایس آر ذیلی کمیٹی نے ایک پروگرام ” اے بی سی اسسٹس“ شروع کیا ہے جس کا مقصد نجی شعبے میں ہنر پر مبنی رضا کارانہ مواقع کی فراہمی ہے۔ اس پروگرام کے تحت منتخب کردہ نان پرافٹ پارٹنرز کو اے بی سی کمپنیوں میں کام کرنے والے افراد کی مخصوص مہارتوں اور ان کے ہنر سے جوڑنا ہے۔

مہارت پر مبنی رضاکارانہ پروگرام معاشرے کی ترقی کی سرگرمیوں کو تیز کرے گا۔ ایسے رضا کاروں اور ان کی ذمہ داریوں کو باہم مربوط کرے گا جن سے ان کی معلومات، مہارت اور پیشہ ورانہ تجربہ میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم اے بی سی اسسٹس پروگرام کے آغاز پر انتہائی پُرامید ہیں۔ اس پروگرام کی کامیابی کے لیے ہم باقاعدہ ایک منظم کاروباری طریقہ کار پر عمل کریں گے تاکہ اس پروگرام کو ایک کاروبار کی طرح آگے بڑھایا جاسکے۔

اس پروگرام کے معاشرے پر پڑنے والے اثرات کو معلوم کرنے کے لیے بھی ایک باقاعدہ رپورٹنگ طریقہ کار پر عمل کیا جائے گا۔اے بی سی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے سب سے بڑے گروپوں میں سے ایک ہے جس کے 68 رکن ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کی اکثریت 500 فورچیون کمپنیوں کی ہے۔ ان کمپنیوں کا مختلف شعبوں جیسے صحت، مالیاتی خدمات، انفارمیشن ٹیکنالوجی، کیمیکل ، فرٹیلائزر، توانائی، ایف ایم سی جی، فوڈ اینڈ بیوریج، آئل اور دیگر شعبے شامل ہیں۔

اے بی سی کمپنیوں کی مجموعی آمدن 3.73 ارب ڈالر ہے۔ ہر سال اے بی سی کے رکن ٹیکسز کی مد میں بڑا حصہ حکومتی خزانے میں جمع کراتے ہیں اور گزشتہ برس 77 ارب روپے ٹیکسز کی مد میں ادا کئے گئے ۔ اے بی سی کی رکن کمپنیوں میں 34 ہزار لوگ بلاواسطہ منسلک ہیں اور ان سے ایک لاکھ چالیس ہزار افراد افراد وابستہ ہیں۔ اسی طرح دس لاکھ کے قریب ایجنٹس، ڈسٹری بیوٹرز اور کنٹریکٹرز کے پاس ملازمت کرنے والے بالواسطہ روزگار ان کمپنیوں سے حاصل کررہے ہیں۔