قومی اسمبلی کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس،قانونی اصلاحاتی ترمیمی بل منظور،ہندو میرج ،احتساب آرڈیننس مزید غور کیلئے موخر

ہندو میرج بل پرصوبوں سے مشاورت مانگی، کسی نے دلچسپی ظاہر کی نہ رائے دی،بشیر ورک،حکومت ہندؤں کو میرج سرٹیفیکیٹ دے،ڈاکٹر رمیش کمار کچھ پبلشرز قانون کی کتابوں میں غلطیاں کر دیتے ہیں،قانونی اصلاحاتی ترمیمی بل کے ذریعے مواخذہ کیا جائے گا، سیکرٹری قانون و انصاف کا موقف

پیر 6 جولائی 2015 18:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 جولائی۔2015ء) قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے ہندو میرج بل 2015 کو صوبوں کی جانب سے بل کے حق میں قرار دادوں کی منظوری تک اور قانونی اصلاحاتی ترمیمی بل 2015 قومی احتساب آرڈیننس ترمیمی بل کو مزید غور کے لئے آئندہ اجلاس 13 اگست تک موخر کر دیا ہے۔ کمیٹی نے قانونی اصلاحاتی ترمیمی بل 2015ء متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے ۔

پیر کے روز قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین بشیر ورک کی زیر صدارت ہوا جس میں ہندو میرج بل 2015 پر چیئرمین کمیٹی نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ بل کے حوالے سے 4 صوبوں سے مشاورت مانگی گئی تھی لیکن کسی صوبے نے بھی نہ تو دلچسپی ظاہر کی اور نہ ہی کوئی رائے دی حالانکہ یہ ایک اہم ذمہ داری تھی لیکن صوبوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا ابھی ہندو میرج بل کو منظور کر کے صرف وفاق پر لوگو کیا جا سکتا ہے لیکن صوبوں پر اسے لاگو نہیں کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

کمیٹی کی جانب سے 2 مرتبہ صوبوں کو خطوط لکھے گئے لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔ ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ حکومت ہندؤں کو میرج سرٹیفیکیٹ لازمی فراہم کرے کیونکہ اب تک ہماری شادیاں صرف ہوا میں ہو رہی ہیں اور ہمارے پاس سرٹیفیکیٹ نہیں ہے آرٹیکل 144 کے تحت صوبے اس بل کو ضرور منظور کریں اور ہمیں قانونی حق دیں۔ سیکرٹری قانون و انصاف جسٹس (ر ) محمد رضا نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان مثبت اشارہ دیتے ہوئے بل کی منظوری کی حامی بھری ہے لیکن صوبہ سندھ بل کا حامی نہیں ہے اور وہاں سے مزاحمت سامنے آ رہی ہے کمیٹی کی متفقہ رائے کے بعد صوبوں کی جانب سے بل کے حق میں قرار دادوں کی منظوری تک ہندو میرج بل 2015 کو موخر کر دیا گیا ۔

قائمہ کمیٹی میں قانونی اصلاحاتی ترمیمی بل پر سیکرٹری قانون و انصاف نے بتایا کہ کچھ پبلشرز قانون کی کتابوں میں غلطیاں کر دیتے ہیں اس بل کے ذریعے ان کا مواخذہ کیا جائے گا اور پبلشرز کو پابند بنایا جائے گا کہ وہ خودکو رجسٹرڈ کرائیں اور آئندہ غلط قانون چھاپنے والوں کو 10 لاکھ روپے جرمانہ اور قید کی سزا ہو گی جس پر پاکستان پبلشرز بک سیلرز کے سیکرٹری جنرل محمد زبیر سعید نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر وزارت قانون و انصاف تمام قوانین کی اپنی ویب سائیڈ پر دستیابی یقینی بنائے تو آئندہ غلطی نہیں ہو گی۔

10لاکھ جرمانہ اور سزا پر بھی محمد
زبیر سعید نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قرآن مجید میں غلطی پر 25 ہزار روپے جرمانہ ہے جبکہ قانون میں غلطی پر 10 لاکھ جرمانہ اور سزا سمجھ سے بالاتر ہے جس کے بعد کمیٹی کی رائے سے قانونی اصلاحاتی ترمیمی بل 2015 کو بھی مزید غور کے لئے موخر کر دیا گیا ۔ کمیٹی میں محمد ایاز سومرو نے قومی احتساب آرڈیننس ترمیمی بل پیش کیا اور کہا کہ نیب کے افسروں کو سرکاری ملازم کا درجہ دیا جائے کیونکہ وہ بھی فیڈرل سروس کمیشن کے تمام افسر ہیں۔

جواب میں سیکرٹری قانون انصاف نے کہا کہ نیب ایک مکمل خود مختار ادارہ ہے اگر نیب افسران کو سرکاری ملازم کا درجہ دیا گیا تو اس سے نیب کی خود مختاری اور کارکردگی متاثر ہو گی۔کمیٹی نے مزید غور کے لئے قومی احتساب آرڈیننس بل کو موخر کر دیا جبکہ محمد ایاز سومرو کی جانب سے ہی قانونی اصلاحاتی ترمیمی بل 2015 کمیٹی میں پیش کیا گیا جس میں ایاز سومرو نے کہا کہ عدالتیں سوموٹو ایکشن تو لے لیتی ہیں لیکن سوموٹو کے خلاف اپیل نہیں سنتی ہیں حالانکہ عدالتوں کو اپیل کا حق دینا چاہئے اور 60 دنوں کا ٹائم فریم دے کر سوموٹو فیصلے کے خلاف اپیل کو سنا جائے جسے کمیٹی کے تمام ممبران نے متفقہ طور پر قانونی اصلاحاتی ترمیمی بل 2015 کو منظور کر لیا

متعلقہ عنوان :