سانحہ ڈسکہ کا ٹرائل 30روز کی مدمت میں مکمل کیا جائے،شہداء کے ورثاء کو کم از کم 5کروڑ روپے فی خاندان مالی معاوضہ ادا کیا جائے ‘ ہائیکورٹ بار

پیر 6 جولائی 2015 16:28

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 جولائی۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے اجلاس میں منظور کی گئی متفقہ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ سانحہ ڈسکہ کا ٹرائل 30روز کی مدمت میں مکمل کیا جائے،حکومت پنجاب شہداء کے ورثاء کو کم از کم 5کروڑ روپے فی خاندان مالی معاوضہ ادا کرے ،لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کوٹ رادھا کشن میں پولیس گردی کی شدید مذمت کرتے ہیں،ایس ایچ او تھانہ قصور کو تبدیل کر کے اس وقت تک معطل رکھا جائے جب تک کوٹ رادھا کشن کیس کا فیصلہ نہیں ہو جاتا،ملزمان کو حراست میں لیا جائے،پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن لوکل کمیشن کا معاملہ چیف جسٹس آف پاکستان کے سامنے اٹھائیں،چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل محمد احسن بھون کی زیر صدارت ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو صوبہ پنجاب میں ایگزیکٹو عہدؤں پر تعینات ایسے پولیس افسران کی فہرست مرتب کرے گی جو فوجداری مقدمات میں ملوث ہیں،اجلاس کے بعد عہدیداران و ممبران لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن سانحہ ڈسکہ کیلئے قائم احتجاجی کیمپ میں دھرنے میں شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن پیر محمد مسعود چشتی کی زیر صدارت لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا اجلاس سانحہ ڈسکہ کے حوالہ سے اور جواد اشرف ایڈووکیٹ کی پیش کردہ قرارداد معاملہ کورٹ رادھا کشن پر غور و خوض کرنے کیلئے طلب کیا گیا ۔

اجلاس میں سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن بیرسٹر محمد احمد قیوم ، نائب صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ایم عرفان عارف شیخ اور فنانس سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن سید اختر حسین شیرازی کے علاوہ وکلاء کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔

صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن پیر محمد مسعود چشتی نے سانحہ ڈسکہ کیس کی پیش رفت کے حوالہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مورخہ08-06-2015 سے شہادتیں قلمبند کرنے کا مرحلہ شروع ہو جائے گا۔ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اس کیس پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہے اور ڈسکہ بار کی ٹیم سے بھی مکمل رابطہ ہے۔ ڈسکہ بار نے کہا ہے کہ ایک دن چھوڑ کر کیس کی سماعت کی جائے یعنی ہفتہ میں 3دن تاکہ ڈسکہ بار کی ٹیم کیس کی مکمل تیاری کر سکے۔

کوٹ رادھا کشن میں وکلاء کے ساتھ پیش آنے والی پولیس گردی کی پر زور مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء عوام کے حقوق کی خاطر لڑتے ہیں اور لڑتے رہیں گے ۔ وکلاء نا تو ارباب اختیار کو اور نا ہی پولیس کو ایک نظر بھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن قصور بار کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور انکی کسی بھی کال پر عمل کرنے کیلئے تیار ہے۔

تنویر احمد خان، چوہدری دین محمد اور چوہدری آس محمد نے کوٹ رادھا کشن میں دو وکلاء صاحبان اور ان کے والد محترم کو زدو کوب کرنے کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کب تک کالے کوٹ کا تقدس پولیس کے ہاتھوں پامال ہوتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس گردی پر قابوپانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کو مناسب لائحہ عمل اپنانا ہو گا۔ محمد احسن بھون چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب نے شہداء وکلاء کی فیملی کو انتہائی قلیل مالی معاونت کا اعلان کیا ہے جو کہ لواحقین کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ناکافی ہے۔

حکومت کو چاہئے کہ شہداء کے فی خاندان کو کم از کم 5کروڑ روپے مالی مدد دے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ 30دن کے اندر ٹرائل مکمل کرایا جائے۔ کوٹ رادھا کشن میں وکلاء کے ساتھ پولیس گردی پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب وکلاء کو پولیس کے ہاتھوں پٹوانے کی پالیسی پر گامزن ہے اور کوٹ رادھا کشن کا واقعہ اسی سازش کی کڑی ہے۔

پولیس گردی میں نا صرف حکومت پنجاب بلکہ انسپکٹر جنرل پولیس بھی شامل ہے۔ انہوں نے وکلاء کو درپیش مسائل کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کم لکھے پڑے لوکل کمیشن کے افراد کے ذریعہ اپنی مرضی کی ڈکٹیشن کرائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام کیسز کو قانون کے مطابق ناکہ کسی کی ذاتی مرضی کے مطابق نبٹایا جائے۔ لاہور ہائیکورٹ میں حالیہ چھٹیوں کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ چھٹیوں کے باجود بھر پور طریقے سے کورٹس کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جیسے پہلے چھٹیوں میں کام ہوتا تھا ویسے نبٹایا جائے تاکہ ججز صاحبان اور وکلاء اپنے آپ کو سال کے آنے والے دنوں کیلئے ترو تازہ کر سکیں۔