گوجرانوالہ ٹرین حادثہ ، ٹریک اور چھنانواں پل میں کوئی نقص نہیں تھا، ٹرین نٹ بولٹ کھلے ہونے اور تیز رفتاری کے باعث حادثہ کا شکار ہوئی، گوجرانوالہ ٹرین حادثہ کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنا دی، جمعہ تک رپورٹ آ جائے گی، تعین کر رہے ہیں کہ فش پلیٹس اور نٹ بولٹ کھلنے کی وجہ سے حادثہ پیش آیا یا اس میں تخریب کاری ہوئی ،ٹرین کا انجن نہر سے نکال لیاہے، دیکھ رہے ہیں اس میں کوئی ٹیکنیکل فالٹ تو نہیں ہے

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی گوجرانوالہ ٹرین حادثہ پرمیڈیا کو بریفنگ

پیر 6 جولائی 2015 16:07

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 جولائی۔2015ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ گوجرانوالہ ٹرین حادثہ میں ٹریک اور چھنانواں پل میں کوئی نقص نہیں تھا، ٹرین نٹ بولٹ کھلے ہونے اور تیز رفتاری کے باعث حادثہ کا شکار ہوئی، گوجرانوالہ ٹرین حادثہ کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنا دی، جمعہ تک رپورٹ آ جائے گی، تعین کر رہے ہیں کہ فش پلیٹس اور نٹ بولٹ کھلنے کی وجہ سے حادثہ پیش آیا یا اس میں تخریب کاری ہوئی ہے، ٹرین کا انجن نہر سے نکال لیاہے، دیکھ رہے ہیں اس میں کوئی ٹیکنیکل فالٹ تو نہیں ہے۔

وہ پیر کو گوجرانوالہ ٹرین حادثہ پرمیڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ چھنانواں پل کو خستہ حال قرار دینے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا گیا، چھنانواں پل میں کوئی نقص نہیں ہے، پل ریلوے آپریشن کیلئے کارآمد تھا، پرانا نہیں تھا، ٹرین نے جائے وقوعہ سے 24کلو میٹرپہلے ایک جگہ رکنا تھا، تاہم نہیں رکی، اہلکار نے ہری جھنڈی بھی دکھائی پھر بھی ڈرائیور نے ٹرین نہیں روکی، تحقیقات کر رہے ہیں کہ ٹرین کی سپیڈ اتنی زیادہ کیوں تھی، جائے حادثہ سے 945فٹ پہلے انجن کا پہیہ پٹڑی سے اترنے کے شواہد مل چکے ہیں، حادثے کی وجہ ڈی ریلمنٹ ثابت ہو چکی ہے، ڈی ریلمنٹ کی وجہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا اس کے پیچھے کوئی تخریب کاری تو نہیں ہے، حادثے کا شکار ہونے والی ٹرین کا انجن 1967 میں پاکستان ریلوے کا حصہ بنا تھا، انجن کی عمر 2018ء تک تھی۔