مقبوضہ بیت المقدس مسلمان علماء، مسیحی برادری کی مقدس مقامات پر ہونیوالے حملوں کی شدید مذمت، ملکر دفاع کرنے پر اتفاق

پیر 6 جولائی 2015 14:19

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 جولائی۔2015ء) مقبوضہ بیت المقدس میں مسلمان علماء اور مسیحی برادری کی نمائندہ مذہبی قیادت نے یہودی انتہاء پسندوں اور اسرائیلی حکومت کی جانب سے القدس میں مقدس مقامات پر ہونیوالے حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل بیت المقدس کے شہریوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت کا مرتکب ہو رہا ہے۔

گزشتہ روز بیت المقدس میں آرتھوڈوکس عیسائی فرقے کے سربراہ بشپ عطاء اللہ حنا نے جبل زیتون کے مقام پر فلسطینی علماء کونسل کے چیئرمین الشیخ عکرمہ صبری سے ان کے گھرمیں ملاقات کی جس میں کئی دوسری نمائندہ مسلم اور مسیحی شخصیات موجود تھیں۔ملاقات میں بیت المقدس میں اسرائیلی فوج اور پولیس کے آئے روز حملوں ،یہودی آباد کاروں کی غنڈہ گردی اور القدس کے شہریوں کو زدو کوب کرنے ان کے امن وسکون کو برباد کرنے صہیونی ریشہ دوانیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

بیت المقدس کی عیسائی اور مسلم قیادت نے صہیونی ریشہ دوانیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مل کران کا مقابلہ کرنے پر اتفاق کیا۔بشپ عطاء اللہ حنا نے کہا کہ پچھلے کچھ عرصے سے بیت المقدس اور فلسطین کے دوسرے شہروں میں اسرائیلی فوج اور یہودیوں کی جانب سے مقدس مقامات پرحملوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوچکا ہے، جگہ جگہ مشکوک اور اشتعال انگیزنعرے تحریر کرکے فلسطینی عیسائیوں اور مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

مقدس مقامات چرچوں اور مساجد کو نذرآتش کرنے کے واقعات میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ ایسے میں بیت المقدس کی مسلمان اور مسیحی برادری کا اتحاد ناگزیر ہوچکا ہے۔اس موقع پر بات کرتے ہوئے الشیخ عکرمہ صبری نے بھی بشپ عطاء اللہ حنا کے خیالات سے اتفاق کیا اور کہا کہ صہیونیوں کی فتنہ پردازیوں کی روک تھام کیلئے تمام فلسطینی برادریوں کے درمیان اتحاد ناگزیر ہے۔ ہم اس جارحیت سے حکمت اور ذمہ دارانہ انداز میں آگے بڑھتے ہوئے نکل سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :