اسلام آباد ، بلدیاتی انتخا بات بارے قانون سازی پر پیشرفت رپورٹ 24 گھنٹوں میں طلب
الیکشن کمیشن کس قانون کے تحت بلدیاتی انتخابات کروانے جا رہا ہے ،سپریم کورٹ
پیر 6 جولائی 2015 12:54
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 جولائی۔2015ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخا بات بارے ہونے والی قانون سازی پر پیشرفت رپورٹ 24 گھنٹوں میں طلب کر لی ۔ جبکہ الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا ہے کہ قومی اسمبلی میں پیش کردہ بلدیاتی انتخابات کے قانونی مسودے کی روشنی میں بلدیاتی انتخابات کرا رہے ہیں ۔تاہم قانون نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات درپیش ہیں ۔
اب تو بیلٹ پیپرز بھی چھپنے والے ہیں۔ عدالت قانون سازی میں پیش رفت میں تیزی لانے کی ہدایت جاری کرے ۔ جبکہ دورا ن سما عت جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ کیا عدالت یہ قانون وضح کر لے کہ اگر کوئی مشکل ہو تو آئین کو بالائے طاق رکھ لیا جائے،کیا اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق نہیں کہ وہ اپنا نمائندہ منتخب کر سکیں ، آئینی مینڈیٹ پورا ہونا چاہئے ۔(جاری ہے)
اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ قومی اسمبلی نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق بل 26 مارچ کو منظور کر لیا تھا اور سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی میں التواء کا شکار ہے اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ 26 مارچ سے اب تک تین ماہ سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے بل منظور کیوں نہ ہوا اور الیکشن کمیشن کس قانون کے تحت بلدیاتی انتخابات کروانے جا رہا ہے تو الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل ڈی جی محمد ارشد نے بتایا کہ الیکشن کمیشن قومی اسمبلی کے منظور کردہ مسودے کے مطابق انتخابات کروانے جا رہا ہے۔
اس میں ہمیں خاصی مشکلات ہیں اور وزارت داخلہ سے رابطہ کیا ہے کہ عدالت کا حکم ہے ہمیں الیکشن کروانے ہیں ، اگر بل منظور ہو جاتا ہے تو ہمیں جماعتی بنیادوں پر انتخابات کروانے ہوں گے ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عید سے قبل بل کی منظوری ممکن نہیں ۔ اس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ اگر انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوتے ہیں تو کیا مسئلہ ہے ؟ عید سے قبل بل منظوری ممکن نہ ہونے پر یہ الیکشن ہوتے نظر نہیں آ رہے ۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ آئینی مینڈیٹ پورا ہونا چاہئے ۔50 سال تک بلدیاتی انتخابات نہ ہوں ایسا ممکن نہیں ۔ اگر کہا جائے کہ بلدیاتی انتخابات نہیں ہوں گے تو یہ آئین کی خلاف ورزی ہو گی۔ بلوچستان اور کے پی کے الیکشن ہو چکے تو یہاں کیوں نہیں ؟ اس پر وکیل نے بتایا کہ جو بل منظور ہوا ہے اس میں کچھ غلطیاں ہیں ۔ امیدوارں کی عمر کا تعین درست نہیں ہوا تو جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کیا اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق نہیں کہ وہ اپنا نمائندہ منتخب کر سکیں ۔ حکومت کی کچھ ذمہ داریاں ہیں ۔ لاء اینڈ آرڈر اور دہشت گردی کے واقعات میں لوکل گورنمنٹ الیکشن کے بعد نمایاں کمی آئے گی کیونکہ ہر محلے کی سطح پر حکومت کام کر رہی ہو گی ۔ الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل ڈی جی نے کہا کہ عدالت سماعت کو زیادہ ملتوی نہ کرے کیونکہ ہم نے الیکشن کی تیاری بھی کرنی ہے ۔ اس پر عدالت نے سماعت کو کل ( منگل ) تک ملتوی کرتے ہوئے بلدیاتی انتخابات متعلق بل کی سینٹ منظوری سے متعلق ہدایت لینے کا حکم دیا ہے ۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب کا امکان
-
بحیرہ احمر میں جبوتی کے ساحل کے قریب 77 افراد کو لے جانے والی کشتی الٹ گئی 23 افراد ہلاک جبکہ21 لاپتہ ہیں.اقوام متحدہ
-
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران پاک ایران گیس پائپ لائن کا تذکرہ سامنے نہیں آسکا
-
نواز شریف نے قمر باجوہ کو مدت ملازمت میں دوسری توسیع کی یقین دہانی کرائی تھی
-
حکومت کے معاشی اشاریوں میں بہتری کے دعوﺅں میں کتنی حقیقت ہے؟ماہانہ اعداد و شمار کو بنیاد بناکرنہیں کہا جا سکتا کہ بہتری آچکی ہے.معاشی ماہرین
-
صدر زرداری سے ائیر ایشیا ایوی ایشن گروپ کی ملاقات
-
عدالت نے علیمہ خان کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرلی
-
سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
-
ایرانی صدر کا دورہ کراچی، (کل) صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
-
کم سے کم اجرت 32000 ہے ، عمل نہ کرنے والے اداروں کے خلاف کارروائی کی جائیگی ، وزیرخزانہ
-
مجھے مسلم لیگ ن سے کیوں نکالا گیا؟ اس کی وجہ شہباز شریف پسند نہیں کرتے تھے
-
اٹک ریفائنری بند ہونے کے دہانے پر
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.