اسلام آباد ہائی کورٹ ڈی ایم جی افسران کو ترقیاں نہ ملنے پر دائر کی گئی رٹ پرفیصلہ 8جولائی کو سنائے گی

اتوار 5 جولائی 2015 17:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 جولائی۔2015ء) اسلام آباد ہائی کورٹ ڈی ایم جی افسران کو ترقیاں نہ ملنے پر دائر کی گئی رٹ پر فیصلہ 8جولائی کو سنائے گی۔ حال ہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی عدالت میں کیس زیر سماعت رہا میں تقریباََ 50 سے زائد گریڈ 19 اور 20کے افسران نے ترقیاں نہ ملنے پر رٹ پٹیشن دائر کی۔ وکلاء جن میں عبدالرحیم بھٹی، شبیر احمد بھٹہ، رانا آفتاب عالم ، فیاض احمد جندران ، بیرسٹر مسرور شاہ، عبدالرحمن صدیقی اور حافظ ایس ۔

اے رحمن نے استدعا کی کہ مئی 2015ء کے سنٹریل سلیکشن بورڈ میں پروموشن پسند و ناپسند کی بنیاد پر کئے گئے ۔ علاوہ ازیں دلائل کے دوران نہایت حیران کن تفصیلات سامنے آئیں۔ DMGکے پروموشن پانے والے گریڈ 20سے21آفسروں کی اکثیریتی تعداد 15ویں کامن سے ہے ۔

(جاری ہے)

وکلاء کے مطابق موجودہ پاکستان ایڈمنسٹرٹیو سروس اور سابقہ DMGکے 9نمبر کامن سے لیکر 14نمبر کامن تک ٹوٹل 56آفسروں میں سے صرف 22کو پروموٹ کیا گیا جبکہ 15نمبر کامن سے 19آفسروں کے پروموشن کی سفارش کی گئی ۔

اِس کے بعد 16نمبر کامن سے 11آفسرپروموٹ ہوئے۔ 17نمبر کامن کے بھی 10آفسر پروموٹ ہوئے۔ اِس طرح ٹوٹل 62آفسروں کو پروموٹ کرنے کی سفارشات کی گئیں۔ باقی 11وکنسیاں جو بچ گئیں جو کہ 18نمبر کامن کو ستمبر میں پروموٹ کرنے کیلئے رکھ دیں ۔ عدالت میں حالیہ سپریم کورٹ کے فیصلے اپنے مئوقف کی سپورٹ میں پیش کئے اور بتایا کہ مئی2015ء کی CSBنے ماضی کی تمام بے ضابتگیوں کے ریکارڈ قائم کر دئے۔

وکلاء نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ من پسند ممبروں کو پروموشن کے لئے آخری دن تعینات کیا گیا ۔ وکلاء کے دلائل میں یہ امر سامنے آیا کہ آفسر کو پروموٹ ہونے کیلئے 100میں سے کم از کم 75 نمبرچاہیے ہوتے ہیں اور اِس میں آفسر کی کام کرنے کی صلاحیت اور ایمانداری کو مدے نظر رکھا جاتا ہے۔ 85نمبر سالانہ کارکردگی روپوٹوں اور کورس/ٹرینگ پر ممبنی ہوتے ہیں۔

15نمبر CSBبورڈ کے ممبران دیتے ہیں۔ اِس اجتماعی عقل کے پیمانے میں بھی قابلیت اور ایمانداری شامل ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ بورڈ کے ممبروں نے15نمبر اپنی پسند اور نا پسنددگی پرا ستعمال کئے اور نہ کہ میرٹ پر۔ اسٹبلشمنٹ ڈویثرن کے ایک نئے آرڈر جس کی کوئی قانونی حہثیت نہیں ہے میں یہ اختیار دیا گیا کہ اگر ایمانداری کے 5نمبروں میں سے کوئی آفسر 3نہ حاصل کر سکے گا تواس کا کیس موخر ہوجائے گا۔

باقی کے 97نمبر کی کوئی حہثیت نہیں رہے گی۔جو کہ آفسر نے 28سے 30سال کی سروس میں محنت اور ایمانداری سے بنائے تھے ۔ اِن 5نمبروں کیلئے Intellegenceروپوٹس کا سہارا لیا گیا بعض افسران پر Integrity نہ ہونے کا الزا م لگا کر SupercedeیاDefferکر دیا ۔ اور جو Intellegenceروپوٹس کے شر سے بچ گیا تو اُس آفسر کی مذید کام کرنے کی صلاحیت کو Observeکرنے کے بہانے رد کر دیا گیا۔ یہاں تک کہ چند آفسروں کی سروس کا ریکارڈ سالانہ رپوٹوں اور کورس سمیت Outstandingتھا اور کسی قسم کی کوئی قابلیت اور ایمانداری پہ منفی روپورٹ نہ تھی۔ اور اُن آفسروں کے ذاتی 85میں سے 75نمبروں سے زیادہ تھے اور سروس میں ایمانداری اور قابلیت پر ایک داغ بھی نہ تھا ۔

متعلقہ عنوان :