`پاکستان کے تیسرے بڑے شہر فیصل آباد میں ٹریفک کا نظام درہم برہم`

اتوار 5 جولائی 2015 17:20

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 جولائی۔2015ء) پاکستان کے تیسرے بڑے شہر فیصل آباد میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ۔شہر کی گنجان آبادی اور گھنٹہ گھر کے ارد گرد آٹھ بڑے بازاروں میں عوام کی بھیڑ کی وجہ سے شہریوں کو اپنی گاڑیوں اور موٹر سائیکلیں کھڑی کرنے کے سلسلہ میں نہ صرف مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ آئے روز کاریں اور موٹر سائیکلیں مسلسل چوری ہو رہی ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ شہریوں کو سبز باغ دکھا کر کار پارکنگ بنانے کے منصوبے بنانے پر وقت ضائع کر رہی ہیں جبکہ حکومت نے کروڑوں روپے کے فنڈ بھی جاری کر رکھے ہیں ۔

فیصل آباد کے تاجروں ، شہریوں اور مختلف سماجی تنظیموں نے وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلی پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح سابق وزیر اعلی چودھری پرویز الہی نے سابق ڈپٹی کمشنر ہاؤس فیصل آباد کی جگہ پر دل کے مریضوں کے لئے جدید ترین ہسپتال بنایا تھا اسی طرح موجودہ ڈی سی او ہاؤس کی جگہ پر شہریوں کے لئے کارپارکنگ پلازہ بنا دیا جائے ۔

(جاری ہے)

کیونکہ موجودہ ڈی سی ہاؤس رقبہ کے لحاظ سے کافی عریض و وسیع ہے جبکہ اسی سڑک پر چناب کلب ، منورا کلب اور فور سٹار ہوٹل کے ساتھ ساتھ جناح باغ بھی موجود ہے ۔

موجودہ ڈی سی ہاؤس کی جگہ پر کارپارکنگ قائم کر دیا جائے تو شہریوں کے لئے کار پارکنگ کے لئے جو مسائل پیدا ہوئے ہیں وہ کافی حد حل ہو سکتے ہیں ۔اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 جولائی۔2015ء کے مطابق موجودہ ڈی سی ہاؤس قبل ازیں کمشنر ہاؤس تھا جبکہ فیصل آباد ڈویژن میں تعینات کمشنر چھوٹی سی جگہ پر رہائش پذیر ہے اور اس وسیع و عریض رقبہ پر پھیلے ہوئی رہائش گاہ پر اکیلے ڈی سی نے قبضہ کر رکھا ہے ۔ اس لئے اس سرکاری رہائش گاہ پر کارپارکنگ پلازہ قائم ہو جائے تو شہر کے آٹھ باززاروں میں نہ صرف گاڑی کی آمد و رفت ختم ہو سکتی بلکہ پیدل چلنے والے عوام سکون سے خرید و فروخت بھی کر سکتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :