چودہ ہیڈ ورکس کے پانڈ ایریا ،سیم نالوں اور آبی گزگاہوں کی لاکھوں ایکڑ اراضی پر با اثر قبضہ گروپوں کا قبضہ ہے،صرف ایک ہیڈ بلوکی پرواقع 2800 ایکڑ زمین پراور گزشتہ سالہا سال سے با اثر افراد نے ناجائز قبضہ کر رکھا ہے، کھربوں روپے کی اراضی کو وا گزارکرا کر ملک کو سیلاب کے نقصان عظیم سے بچایا جائے،قبضہ گروپوں کے خلاف جہاد کے بلند بانگ دعوے کرنے والے وزیر اعلیٰ پنجاب سرکاری اراضی پر قابض با اثر افراد کے آگے بے بس کیوں ہیں ؟

کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری ملک محمد رمضان روہاڑی کی وفود سے گفتگو

اتوار 5 جولائی 2015 15:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 جولائی۔2015ء) کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری ملک محمد رمضان روہاڑی اور سیکرٹری اطلاعات حاجی محمد رمضان نے سیلاب ایریا کے کاشتکاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے چودہ ہیڈ ورکس پر لاکھوں ایکڑ اراضی کو ”پانڈ ایریا “میں شامل کر کے اس لئے چھوڑا گیا تاکہ بڑے سیلاب کی صورت میں جب ہیڈ ورکس اور نظام آب پاشی کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو حفاظتی بند توڑ کر سیلابی پانی کو پانڈ ایریا میں پھیلا دیا جائے اور ہیڈ ورکسوں اور نہروں کے نظام کو تباہی سے بچا لیا جائے ۔

کتنے افسوس کی بات ہے کہ پانڈ ایریا کی لاکھوں ایکڑ اراضی پر با اثر قبضہ گروپوں نے محکمہ انہار کے بعض کرپٹ افسران کی ملی بھگت سے قبضے کر رکھے ہیں،یہ لوگ اس زمین پر فصلیں کاشت کر کے اربوں روپے کماتے ہیں مگر حکومت کے خزانے میں کچھ بھی جمع نہیں کراتے ۔

(جاری ہے)

سیلاب کی صورت میں یہ با اثر لوگ پانڈ ایریا پر کاشتہ اپنی فصلوں کوبچانے کے لئے محکمہ انہار کو پانڈ ایریا پر پانی چھوڑنے سے منع کردیتے ہیں ۔

جس وجہ سے ہر سال سیلابی پانی عام کسانوں کی زمینوں کی طرف توڑ دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے فصلات ، نہری نظام اور آبادیوں کو تباہ و برباد کر کے ملکی معیشت کو کھربوں کا نقصان پہنچاتا رہتا ہے ۔ اگر خدا نحواستہ کسی وقت دشمن ملک انڈیا نے اچانک پانی کا بڑا ریلہ چھوڑ دیا یا قدرتی طور پر زیادہ بارشیں ہونے کی وجہ سے دریاؤں میں طغیانی آ گئی توبھی یہ مفاد پرست اور لٹیرے حکمران طبقہ کے قبضہ گروپ پانڈ ایریا پر اپنی کاشتہ فصلات کو بچانے کے لئے نہری نظام، ہیڈ ورکس اور آبادیوں کو تباہ کروانے سے نہیں چونکیں گے ۔

اسی طرح سیلابی پانی کو گزارنے کیلیے دریاؤں کے ہیڈ ورکس کے ساتھ ساتھ سیم نالے اور آبی گزگاہیں بھی بنائی گئیں مگر حال ہی میں ھکومت پنجاب نے کئی اضلاع میں ان آبی گزگاہوں کی قیمتی زمینوں کو اونے پونے بیچ کر اپنے چہیتوں کو نوازا۔ان رہنماؤں نے کہا کہ صرف ہیڈ بلوکی پر کھربوں روپے کی 2800 ایکڑ زمین پر یہاں کے معروف ؛ ایس پی گروپ؛ کے رشتہ داروں اور چہیتوں نے گزشتہ آٹھ سال سے ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اور اسی گروپ نے غریب کاشتکار محمد شفیق کی کروڑوں کی زمین پر بھی قبضہ کر رکھا ہے ۔

قبضہ گروپوں کے خلاف جہا د کرنے کے دعوے دار وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے اس زمین کو قبضہ گروپوں سے وا گزار نہیں کرایا ۔کسان رہنماؤں نے سوال کیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب ان با اثر قبضہ گروپوں کے سامنے اتنے بے بس کیوں ہیں ؟ان رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ پانڈ ایریا ،سیم نالوں اور آبی گزگاہوں کی اراضی کو فوری طور پر قبضہ گروپوں سے خالی کرایا جائے تاکہ سیلاب کی صورت میں ملک کا نہری نظام اور آ بادیا ں نقصان عظیم سے بچ سکے ۔

کسان رہنماؤں نے گزشتہ سیلاب سے ہونے والے نقصان عظیم کی بڑی وجہ ان زمینوں پر ناجائز قابضین کو قرار دیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ محکمہ انہار محکمہ اوقاف ، محکمہ ریلوے ، محکمہ واپڈا اور دیگر سرکاری و غیر سرکاری زمینوں کو بھی قبضہ گروپوں سے وا گزار کرایا جائے اور بے زمین کاشتکاروں کو دیا جائے۔ کسان رہنماؤں نے کہا کہ سرکاری اور غیر سرکاری زمینوں پر ناجائز قابضین کے بارے اعدادو شمار جمع کرنے کے لئے مقامی تنظیموں کوہدایات جاری کر دیں ہیں ۔

جلد ہی اس بارے میں ایک وائٹ پیپر شائع کر کے قبضہ گروپوں کے مکروہ چہروں سے نقاب اٹھایا جائے ۔ ہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ کراچی کی طرح پنجاب میں بھی لینڈ مافیا کے خلاف رینجر سے آپریشن کروایا جائے اور ناجائز قبضہ کیلیے سزائے موت کا قانون بنایا جائے۔