قادری صا حب کو ا س بار دینی مدارس اور دینی تنظیموں کی خلاف پھر پور ایجنڈا سونپ کر لانچ کیا گیا ،اغیار کی وفاداری کا حلف اٹھانے والوں کو پاکستان کے مدارس کی رجسڑیشن اور دینی جماعتوں کیخلاف کاروائی نہ کر نے کا غم لاحق ہو گیا ،علامہ صا حب سے پوچھ لیا جائے کہ اس بار کیا عزائم ہیں؟

امیر انصار الامہ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن خلیل کی طاہرالقادری صاحب کی پریس کانفرنس پرکڑی تنقید

اتوار 5 جولائی 2015 15:51

قادری صا حب کو ا س بار دینی مدارس اور دینی تنظیموں کی خلاف پھر پور ایجنڈا ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 جولائی۔2015ء) امیر انصار الامہ پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمن خلیل نے طاہرالقادری صاحب کی پریس کانفرنس پر اپنے رد عمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا ۔ اغیار کی وفاداری کا حلف اٹھانے والوں کو امدارس کی رجسڑیشن اور دینی جماعتوں کیخلاف کاروائی نہ کر نے کا غم لاحق ہو گیا ہے ڈاکڑ صا حب سے پوچھ لیا جائے کہ اس بار کیا عزائم ہیں؟۔

پچھلی دفعہ تو موصوف تمام تر حکومتی سہولیات کے ساتھ اپنے حواریوں اور حکومت کو تنگنی کا ناچ نچاکر روایتی نزک واحتشام کیساتھ واپس چلے گیے تھے لیکن اس بار عوام آپ کووہ والی عزت وتکریم دینے کو تیار نہیں ہیں ۔اگر آپ سچے اور باکردار قائد ہیں تو اپنی سچائی لاؤڈسپیکریا پریس کانفرنسز کی بجائے عملی میدان میں دیں کیونکہ جنکے پاس دعوؤں اور تقریروں کے سواکچھ نہیں ہوتا عوام اپنی تمام تر رحم دلی ، خوش اخلاقی اور مروت کے باوجود کہ انہیں عزت دینے کو تیار نہیں ہوتی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ مدارس کا وجود پاکستان کے قیام سے پہلے کا ہے یہ مدارس اور دینی جماعتیں ملکی سلامتی کی ضامن ہیں۔اب تک پھانسی پر لٹکائے گیے افراد میں سے ایک کا بھی تعلق کسی مدارس یا دینی جماعت سے نہیں البتہ ان افراد کامنہاج القران سے تعلق خارج از امکان نہیں۔کیوں کہ انٹر نیشنل میگزین اکانومسٹ نے ایک تجزیے میں لکھا تھا کہ قادری صاحب کو مغربی قوتوں کی بھرپور حمایت حاصل ہے اور بعض اندرونی عناصر بھی معاو نت دینے میں پیش پیش ہیں ۔

جس کے ایماں پر وہ پاکستان کو عدم استحکام کا شکارکرکے معاشی بدحالی سے دوچار کرنا چاہتیں ہیں۔ قادری صاحب سے عاجزانہ اپیل ہے کہ ملک اس وقت کسی نیے بحران کا متحمل نہیں خدارا اپنے لوگوں پر رحم کریں اور پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط کرنے میں عملا اپنا کردار ادا کریں ورنہ یہ باشعورعوام اب کسی نیے مشن کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔اورآپ کے اس نیے واویلے سے بھی مدارس اور دینی جماعتوں کو کوئی فرق نہیں پڑنے والا۔