ترقی کے اہداف حاصل کرنے کیلئے پاکستان کو ٹیکس سسٹم میں بہتری کی ضرورت ہے‘دنیا میں امیر اور غریب کے رمیان فرق میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جسے کم کرنے کے لیے ہمیں نئی پالیسیاں بنانے پر سنجیدگی سے غور کرنا ہو گا ورنہ دنیا میں عدم استحکام خطرناک حد تک بڑھنے کا خدشہ ہے، آکسفیم کی ڈپٹی چیف ایگزیکٹو پینی لارنس کا تقریب سے خطاب

ہفتہ 4 جولائی 2015 23:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 جولائی۔2015ء) آکسفیم کی ڈپٹی چیف ایگزیکٹو پینی لارنس نے کہا ہے کہ ترقی کے اہداف حاصل کرنے کیلئے پاکستان کو ٹیکس سسٹم میں بہتری کی ضرورت ہے‘دنیا میں امیر اور غریب کے رمیان فرق میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جسے کم کرنے کے لیے ہمیں نئی پالیسیاں بنانے پر سنجیدگی سے غور کرنا ہو گا ورنہ دنیا میں عدم استحکام خطرناک حد تک بڑھنے کا خدشہ ہے۔

وہ ہفتہ کو یہاں تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔ اس موقع پر انہوں نے زیادہ آمدنی والے لوگوں کو ان کی آمدنی کے مطابق ٹیکس ادا نہ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ بالواسطہ وصول کیے جانے والے ٹیکسوں کو براہ راست ٹیکسوں میں شامل کر دیں جس سے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

(جاری ہے)

مزید براں اس سسٹم سے غریب اورکم آمدنی رکھنے والے افراد کو بھی فائدہ ہو گا۔

دریں اثناء انہوں نے لاطینی امریکی ممالک کی مثال دی جہاں براہ راست ٹیکس کی وصولی سے معیشت کے استحکام میں واضح فرق نظر آیا اور عوام کو اسکے بے پناہ فوائدحاصل ہوئے۔ پینی لارنس کا کہنا تھا کہ دنیا میں امیر اور غریب کے رمیان فرق میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جسے کم کرنے کے لیے ہمیں نئی پالیسیاں بنانے پر سنجیدگی سے غور کرنا ہو گا ورنہ دنیا میں عدم استحکام خطرناک حد تک بڑھنے کا خدشہ ہے۔

ان کا کہنا کہ آکسفیم ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے چند اہم اقدام اٹھانے جا رہا ہے جن میں قدرتی آفات کے نقصانات کو کم کرنا، غربت میں کمی لانا اورعدم مساوات کا خاتمہ کرنا سر فہرست ہیں۔ تاہم انکا کہنا تھا کہ اس حوالے سے حکومتی اداروں کو بھی سنجیدگی سے اپنی ذمہ داریاں نبھانا ہوں گی کیونکہ پالیسیاں تیار کرنے سے بڑا چیلنج ان پر عمل درآبد کرانا ہوتا ہے۔ پاکستان سوشل سیکڑپلاننگ کمیشن کے ممبر ڈاکٹر ظفر نعیم نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا کہ حکومت ماضی میں بنائی گئی پالیسیوں پر عمل درآمد کرانے میں ناکام رہی ہے جس کے باعث کافی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا تاہم مستقبل میں ان غلطیوں کو دہرانے سے گریز کیا جائے گا

متعلقہ عنوان :