ایشیئن انفراسٹرکچر اینڈ انوسٹمنٹ بنک، انفرا سٹرکچرکی ترقی کیلئے پاکستان سمیت ترقی پذیر ملکوں کو مالی امداد فراہم کرے گا

اقتصادی راہداری سے چین اور پاکستان کے مابین اقتصادی تعاون اور رابطوں میں مزید تیزی آئے گی وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کا انٹرویو میں اظہار خیال

ہفتہ 4 جولائی 2015 22:42

اسلام آباد ۔ 04 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 جولائی۔2015ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ چین کی سربراہی میں قائم ایشین انفراسٹرکچر اینڈ انوسٹمنٹ بنک (اے آئی آئی بی) انفرا سٹرکچر کی ترقی اور علاقائی رابطوں کو فروغ دینے کیلئے پاکستان سمیت ترقی پذیر ملکوں کو مالی امداد فراہم کرے گا، پاکستان اور چین نے اپنے تعلقات کے اقتصادی ڈائمنشن میں بہت توسیع کی ہے، چائنا پاکستان اقتصادی کوریڈور اس سلسلہ میں پہلا قدم ہے، اس سے دونوں ملکوں کے مابین اقتصادی تعاون اور رابطوں میں مزید تیزی آئے گی، پاکستان نے روز اول سے ہی اے آئی آئی بی کے قیام کی حمایت کی ہے، بنک سڑکوں، ڈیموں کی تعمیر سمیت توانائی اور انفراسٹرکچر منصوبوں کے قیام کیلئے اضافی مالی معاونت فراہم کرے گا، پاکستان نے ہمیشہ علاقائی اور عالمی فورمز پر چین کی حمایت کی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر خزانہ نے ہفتہ کوسی سی ٹی وی نیوز (چائنا)کو انٹرویو دیتے ہو ئے کیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سٹریٹجک پارٹنر شپ ہمیشہ کیلئے سٹرٹیجک کوآپریٹو پارٹنرشپ میں تبدیل ہو چکی ہے جس کا اعلامیہ چین کے صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر جاری کیا گیا تھا۔سیاسی رہنماؤں کی سطح پر رابطوں میں بھی اضافہ ہوا ہے جس سے دونوں ملکوں کے مابین تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

اے آئی آئی بی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ خطے میں دستیاب بڑے پیمانے پر وسائل کو سرمایہ کاری میں تبدیل کرنے کیلئے بنک ایک اہم پلیٹ فارم ہے،علاقائی معیشتیں اسے برائے کار لا کر پائیدار ترقی حاصل کر سکتی ہیں۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ بنک رکن ملکوں میں انفراسٹر کچر منصوبوں کی ترقی کیلئے موجودہ کثیر الجہتی ترقیاتی بنکوں کو مالی امداد فراہم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ اے آئی آئی بی دیگر ایم ڈی بی جیسے عالمی بنک اور ایشین ترقیاتی بنک سے قدرے مختلف ہوگا کیونکہ ایم ڈی بیز نے غربت کے خاتمے پر توجہ مرکوز کی ہے جبکہ اے آئی آئی بی انفراسٹرکچر کی ترقی اور علاقائی رابطوں پر توجہ مرکوز رکھے گا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ شدت پسندی کے خطرات پر قابو پانے کیلئے ایشیا میں پاکستان جیسے ملکوں کیلئے غربت کے خاتمے اور انفراسٹرکچر کی ترقی کی اشد ضرورت ہے۔

اور میرے خیال میں ایشیا میں ہم سب کیلئے اے آئی آئی بی امید کی ایک کرن ہے۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاک چین صدا بہار دوستی کی جڑیں دونوں ملکوں کے عوام کے دلوں اور زہنوں میں پیوستہ ہیں۔سٹریٹجک پارٹنرز کی حیثیت سے تمام شعبوں میں پاکستان اور چین کے مابین مثالی تعاون رہی۔تاہم دونوں ملکوں کی حکومتوں نے ہمیشہ اقتصادی تعلقات اور تعاون پر زور دیا ہے۔

جسکے نتیجے میں دونوں ممالک عوامی مفاد کے مختلف منصوبوں میں تعاون کر رہے ہیں۔ان تمام منصوبوں کا محور یقینا پاک چین اقتصادی کوریڈور ہے جسے ہم اپنے ملکوں اور خطے کیلئے گیم چینجر خیال کرتے ہیں۔اسحا ق ڈار نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کوریڈور اور سے متعلقہ منصوبوں سے دونوں ملکوں کے لاکھوں لوگوں کو روزگار اور خوشحالی ملے گی۔

اقتصادی انضمام سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ریجنل اور سب۔ریجنل اقتصادی انضمام سے شرح نمو،سرمایہ کاری اور تجارت میں اضافہ ہو گا،تاہم ریجنل اقتصادی انضمام کی حالیہ تاریخ کی بعض ناقابل غلطی کامیابیاں بھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ سب سے کامیاب پیشرفت تھی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ یورپ میں علاقائی انضمام سے ریجنل گروتھ،اقتصادی ترقی،سرمایہ کاری اور تجارت کو فروغ ملا اور سب سے بڑھ کر خطے میں امن قائم ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایشیا بھی اسی راستے پر چل کر خطے کو خوشحالی اور امن سے ہمکنار کرایا جاسکتا ہے۔ اس سلسلہ میں پاک چین اقتصادی کوریڈور وسطی ،مغربی اور جنوبی ایشیا ،مشرق وسطی اور افریقہ کی تین ارب سے زائد آبادی کیلئے سالمیت اور انضمام کا پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی سالمیت اقتصادی ترقی اور شرح نمو میں اضافے کا اہم عنصر ہے۔ گوادر پورٹ کے خطے میں کردار کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ گوادر پورٹ میں توانائی ٹرانسپورٹیشن کا مرکز بننے کی بھر پور صلاحیت موجود ہے۔