سیلاب سے نمٹنے کیلئے فیصلوں پر فوری عملدرآمد کا حکم، صرف نتائج چاہئیں، اگرمگر نہیں سنوں گا‘ شہبازشریف

مون سون اور ممکنہ سیلاب: حفاظتی انتظامات گزشتہ برس سے بڑھ کر ہونے چاہئیں، فیصلوں پر عملدرآمد میں تاخیر برداشت نہیں کرونگا کابینہ کمیٹی کو 13 مقامات پر جا کر حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے کی ہدایت،کشتیاں اور دیگر آلات درست حالت میں ہونے چاہئیں دریاؤں کے بیڈ اور برساتی نالوں کے اردگرد تجاوزات کا فوری خاتمہ کیا جائے‘ وزیراعلیٰ پنجاب کا ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس سے خطاب

ہفتہ 4 جولائی 2015 20:52

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 جولائی۔2015ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ مون سون کی آمد اور ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کیلئے کئے جانے والے حفاظتی انتظامات گزشتہ برس سے بڑھ کر ہونے چاہئیں اور میں خود اس ضمن میں کئے جانے والے تمام حفاظتی انتظامات کا باقاعدہ جائزہ لوں گا،کابینہ کمیٹی برائے فلڈ ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کے حوالے سے کئے جانے والے فیصلوں پر فوری عملدرآمد یقینی بنائے، میں اس حوالے سے تاخیر کسی بھی صورت برداشت نہیں کروں گا۔

وہ ہفتہ کے روز ویڈیو لنک کے ذریعے سول سیکرٹریٹ میں اعلیٰ سطح کے ا جلاس سے خطاب کر رہے تھے جس میں مون سون کی آمد اور ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کیلئے پیشگی انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ وفاقی و صوبائی ادارے ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کیلئے تمام تر پیشگی انتظامات مکمل رکھیں۔

(جاری ہے)

کابینہ کمیٹی برائے فلڈ ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کیلئے حفاظتی اقدامات کی ذاتی طور پر مانیٹرنگ کرے اور مختلف مقامات کے دورے کرکے انتظامات کا جائزہ لے۔

انہو ں نے کہا کہ حفاظتی انتظامات ہر لحاظ سے موثر اور جامع ہونے چاہئیں۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ موسم کی صورتحال اور دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کو 24 گھنٹے مانیٹر کیا جائے اور متعلقہ محکمے و ادارے صورتحال کے تناظر میں الرٹ رہیں۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی مکمل تیاری ہونی چاہیئے۔ وزیراعلیٰ نے کابینہ کمیٹی برائے فلڈ کو صوبے کے 13 مقامات پر جا کر حفاظتی انتظامات کا خودجائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کے ممبران دریاؤں کے بند اور حفاظتی پشتوں کا موقع پر جا کر خود جائزہ لیں، کمیٹی حفاظتی انتظامات کے ساتھ ضروری آلات کے درست حالت میں ہونے اور ادویات کے سٹاک کا بھی جائزہ لے۔

وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ دریاؤں کے بیڈ اور برساتی نالوں کے اردگرد تجاوزات کا فوری خاتمہ کیا جائے اور اس ضمن میں ضلعی انتظامیہ پولیس کے تعاون سے بلاامتیاز کارروائی عمل میں لائے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی و صوبائی محکموں کے درمیان ڈیٹاشیئرنگ کا موثر انتظام ہونا چاہیئے۔ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کیلئے کئے جانے والے حفاظتی انتظامات کا تھرڈ پارٹی آڈٹ بھی ہوگا۔

کابینہ کمیٹی برائے فلڈ کئے جانے والے فیصلوں پر سوفیصد عملدرآمد یقینی بنائے۔اگر مگر نہیں سنوں گا، مجھے صرف نتائج چاہئیں۔ کشتیاں ، ڈی واٹرنگ سیٹ اور دیگر آلات سوفیصد درست حالت میں ہونے چاہئیں۔ انسانی بس میں جو کچھ بھی ممکن ہو، وہ حفاظتی انتظامات کے حوالے سے نظر بھی آنا چاہیئے۔ادویات، پینے کے صاف پانی، مویشیوں کیلئے چارہ اور ضروری ساز و سامان کا وافر سٹاک رکھا جائے۔

سیالکوٹ کے برساتی نالوں کو بہتر بنانے کے حوالے سے جاری کام کر جلد مکمل کیا جائے۔ اجلاس کے دوران وفاقی و صوبائی اداروں کے متعلقہ حکام نے موسم کی صورتحال اور دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کے علاوہ حفاظتی انتظامات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔صوبائی وزراء رانا ثناء اﷲ، کرنل (ر) شجاع خانزادہ، ڈاکٹر فرخ جاوید، یاور زمان، چوہدری محمد شفیق، بلال یاسین ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق، ایم پی اے زعیم حسین قادری، وفاقی سیکرٹری ریلویز، چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، ممبر واٹر واپڈا، ڈی جی محکمہ موسمیات، چیئرمین فلڈ کمیشن، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، چیئرمین وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم، انسپکٹر جنرل پولیس، متعلقہ سیکرٹریز اور وفاقی و صوبائی محکموں و اداروں کے اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔