نیب ملک بھر سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے کرپشن کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہے

نیب نے گزشتہ سال بدعنوان عناصر سے ریکارڈ 4ارب روپے وصول کئے ہیں پلڈاٹ اور ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے نیب کی کارکردگی کو سراہا ہے ، نیب نے نوجوانوں میں کرپشن کے خلاف آگہی پیدا کرنے کیلئے سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں کردار سازی کی 4019 سوسائٹیاں قائم کی ہیں

ہفتہ 4 جولائی 2015 20:20

اسلام آباد ۔ 04 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 جولائی۔2015ء) قومی احتساب بیورو(نیب) کے چیئرمین کی ہدایت پر نیب ملک بھر سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے کرپشن کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہے، نیب بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے قانون پر عملدرآمد اور آگہی سمیت تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے ،نیب نے گزشتہ سال بدعنوان عناصر سے ریکارڈ 4ارب روپے وصول کئے ہیں پلڈاٹ اور ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے نیب کی کارکردگی کو سراہا ہے ، نوجوانوں میں کرپشن کے خلاف آگہی پیدا کرنے کیلئے سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں کردار سازی کی 4019 سوسائٹیاں قائم کی گئی ہیں، بدعنوانی طاعون جیسی وباء ہے جس کے معاشرے میں وسیع پیمانے پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس سے ترقی، قانون کی حکمرانی اور اچھا نظم ونسق داؤ پر لگ جاتا ہے، ان حقائق کے تناظر میں پاکستان میں بدعنوانی کے خاتمہ کا اعلی ادارہ نیب1999ء میں قائم کیا گیا جس کو قانون پر عملدرآمد اور آگہی کے ذریعہ کرپشن کے خاتمہ کی ذمہ داری سونپی گئی۔

(جاری ہے)

یہ ادارہ قومی احتساب آرڈیننس1999ء کے تحت کام کرتا ہے،پورے پاکستان سمیت فاٹا اور گلگت بلتستان اس کے دائرہ کار میں آتے ہیں، نیب کا ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں ہے جبکہ اس کے 7 علاقائی دفاتر ہیں قومی احتساب بیورو کے موجودہ چیئرمین قمر زمان چوہدری کی ہدایت پر ملتان اور سکھرمیں بھی نیب کے علاقائی دفاتر قائم کئے گئے ہیں جس کا مقصد دور دراز علاقوں ڈیرہ غازی خان ڈویژن، بہاولپور ڈویژن ، ملتان ڈویژن اور سکھر ڈویژن کے شہریوں کی شکایات کا ازالہ کرنا ہے۔

چیئرمین نیب کے اس اقدام کو معاشرے کے تمام طبقوں نے سراہا ہے۔ چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی سربراہی میں انسداد بدعنوانی کیلئے جامع حکمت عملی وضع کی ہے، نیب ملک سے کرپشن کے خاتمہ کیلئے فعال نقطہ نظر اور زیرو ٹالرنس کی پالیسی پرعمل پیرا ہے، نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 262 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں، نیب نے چیئرمین قمر زمان چوہدری کی قیادت میں2014ء میں بدعنوان عناصر سے 4ارب روپے وصول کئے۔

نیب کو19816 شکایات ملی ہیں ، نیب نے 767 انکوائریوں کی منظوری دی،276کیسزانویسٹی گیشن میں تبدیل کیا گیا،152مقدمات احتساب عدالتوں میں بھیجے گئے ہیں۔ نیب کی تاریخ میں اس سے پہلے اتنے مقدمات احتساب عدالتوں میں نہیں بھیجے گئے۔ انکوائریوں، انویسٹی گیشن کی یہ تعداد2012-13ء کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں دوگنا ہے۔ 2012-13ء میں 10414 شکایات وصول ہوئیں،276 انکوائریاں،84 انویسٹی گیشن کی گئیں اور138 ریفرنس دائر کئے گئے ۔

ان اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب ملازمین بھرپور اور ولولہ انگیز ماحول میں کام کررہے ہیں اور وہ بدعنوانی کے خلاف خاتمہ کی جنگ کو قومی مہم سمجھ رہے ہیں۔ شکایات کی تعداد میں اضافہ نیب پرعوام کے اعتماد کا مظہرہے۔ پلڈاٹ کی رپورٹ میں بھی بتایا گیا ہے کہ 42 فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں جبکہ 30 فیصد پولیس اور29 فیصد سرکاری ملازمین پر اعتماد کرتے ہیں۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کرپشن سے متعلق انڈیکس میں پاکستان کی رینکنگ175سے 126 پر آگئی ہے جو کہ پاکستان کی گذشتہ 20سالوں میں بہترین پوزیشن ہے اور یہ چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی کوششوں سے ممکن ہوا ہے۔ نیب نے نوجوانوں میں کرپشن کے برے اثرات سے آگہی پیدا کرنے کیلئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کئے ہیں، نوجوانوں میں کرپشن کے خلاف آگہی پیدا کرنے کیلئے گذشتہ سال سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں کردار سازی کی 4019 سوسائٹیاں قائم کی گئی ہیں، نیب افسران کی کارکردگی کا جائزہ لینے اور اسے مزید بہتر بنانے کیلئے جامع معیاری گریڈنگ سسٹم شروع کیا ہے۔

اس نظام کے تحت نیب کے بیورو کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے،80 فیصد معیار پر پورا اترنے پر آؤٹ سٹینڈنگ ایکسیلنٹ ،60 سے 79 فیصد کے درمیان نمبر لینے پر ویری گڈ جبکہ40سے 49 فیصد پر گڈ اور40 فیصد سے کم نمبر بیلو ایوریج کیٹگری میں شمار کئے جاتے ہیں۔ چیئرمین نیب قمرزمان چوہدری کی ہدایت پر جائزہ اورنگرانی کا موثر نظام وضع کیا گیا ہے اس نظام کے تحت تمام شکایات، انکوائریوں، انوسٹی گیشن، احتساب عدالتوں میں ریفرنس، ایگزیکٹو بورڈ، ریجنل بورڈز کی تفصیل ، وقت اور تاریخ کے حساب سے ریکارڈ رکھا جاتا ہے، موثر مانیٹرنگ اینڈ اولیویشن سسٹم کے ذریعہ اعدادوشمار کا معیاراور مقدار کے ذریعہ تجزیہ کیا جاتا ہے اور اس میں خلاف ورزی کرنے والوں کیلئے خبردار کرنے والا نظام بھی موجود ہے۔

نیب نے شکایات کوجلد نمٹانے کیلئے انفراسٹرکچراورکام کرنے کے طریقہ کار میں بہتری لائی ہے، شکایات کی تصدیق سے لے کر انویسٹی گیشن اوراحتساب عدالتوں میں ریفرنس بھیجنے تک کیلئے دس ماہ کا عرصہ مقرر کیا گیا ہے۔ نیب نے یکسانیت اورمعیار برقرار رکھنے کیلئے دس سال کے بعد انویسٹی گیشن آفیسرز کیلئے کام کرنے کے معیاری طریقہ کار کا ازسرنو جائزہ لیا گیا ہے۔

سینئر سپروائزری افسران کے تجربے اور اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن آفیسرز اور سینئر لیگل قونصل پر مشتمل سی آئی ٹی کا نظام قائم کیا گیا ہے اس سے نہ صرف کام کا معیار بہتر ہوگا بلکہ کوئی بھی شخص انفرادی طور پر تحقیقات پر اثرا انداز نہیں ہوسکے گا۔ نیب میں قانونی اقدامات پرعملدرآمد اورعدالتی معاملات کا روزانہ، ہفتہ وار اور ماہانہ رپورٹس اورمعائنے کے ذریعہ جائزہ لیا جاتا ہے۔

چیئرمین نیب قمرزمان چوہدری نے ادارے کے اندر بھی احتساب کا عمل شروع کیا ہے اس مہم کے تحت نالائق، بد دیانت اور غفلت برتنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی گئی ہے۔ نیب کے ہیڈکوارٹر میں ایک اینٹیگریٹی منیجمنٹ سیل قائم کیا گیا ہے۔ نیب نے افسران، پراسیکیوٹر اور فیلڈ افسران کی کارکردگی کا موثر جائزہ لینے کیلئے آٹو میٹڈ مانیٹرنگ سسٹم قائم ہے جو کہ موجودہ کاغذ پر اعتماد کے نظام اور زیادہ وقت لینے والے رپورٹنگ سسٹم کا متبادل ثابت ہوگا اور سرکاری کام میں کارکردگی اورمعیار میں اضافہ ہوگا۔

نیب نے راولپنڈی بیورو میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے ،جس میں ڈیجیٹل فرانزک ، سوالیہ دستاویزات اورفنگر پرنٹ کے تجزیے کی سہولت موجود ہے۔ نیب قومی احتساب بیورو کے افسران کی استعداد کارمیں اضافہ کیلئے اسلام آباد میں نیب اینٹی کرپشن اکیڈمی کے قیام کا خواہاں ہے۔

متعلقہ عنوان :