لاہور میں تھانہ ستوکتلہ پولیس نے8سالہ بچے پر 20لاکھ روپے کی چوری کا مقدمہ قائم کردیا ، عدالتی بیلف نے چھاپہ مار کر 5روز سے حبس بیجا میں رکھے گئے 4افراد کو بازیاب کروالیا ،عدالت کا رہائی کا حکم

پولیس ہم سے جھوٹی چوری منوانے کیلئے طرح طرح کے پرتشدد حربے استعمال کرتی تھی ، احاطہ عدالت میں بازیاب تمام افراد زور قطار روتے رہے

ہفتہ 4 جولائی 2015 18:41

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 جولائی۔2015ء) لاہور میں تھانہ ستوکتلہ پولیس نے8سالہ بچے پر 20لاکھ روپے کی چوری کا مقدمہ قائم کرکے اس کی دوبہنوں اور نانی کو گرفتار کرکے 5روز تک حبس بے جا میں رکھا جس پرعدالتی بیلف نے تھانے میں چھاپہ مار کر 5روز سے حبس بیجا میں رکھے گئے 4افراد کو بازیاب کروالیا ، ایڈیشنل جج نے حبس بیجا کی درخواست کو ضمانت میں تبدیل کر کے بازیاب تمام افراد کو رہا کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ۔

چوہدری نذیر احمد ایڈووکیٹ نے ستوکتلہ پولیس کی غیر قانونی حراست میں 4افراد کی بازیابی کے لئے درخواست دائر کی تھی ۔ عدالت کے حکم پر بیلف نے تھانہ ستوکتلہ پر چھاپہ مار کر 8زسالہ اویس ، 2بہنوں ثناء اور نگینہ اور ان کی نانی بشریٰ کوبازیاب کرواکے ایڈیشنل جج شاہدہ سعید کی عدالت میں پیش کیا ۔

(جاری ہے)

عدالت نے بازیاب تمام افراد کی حبس بیجا کی درخواست کو ضمانت میں تبدیل کرتے ہوئے رہا ئی کے احکامات جاری کر دیئے ۔

فاضل عدالت نے ایس ایچ او تھانہ ستوکتلہ اور ایس پی انویسٹی گیشن سے 6جولائی کو رپورٹ طلب کر لی ۔ رہائی کے بعد کمرہ عدالت سے باہر آتے ہی تمام افراد زور قطار رونے لگے ۔ ثنا نے بتایا کہ پولیس ہم سے جھوٹی چوری منوانے کے لئے طرح طرح کے پرتشدد حربے استعمال کرتی تھی ، ہمارے کپڑوں پر چوہے چھوڑ دیئے جاتے اور جو بھی پولیس اہلکار آتا غلیظ گالیاں دیتا تھا ۔

معصوم 8سالہ اویس نے کہا کہ ہم غریب اور بے گناہ لوگ ہیں ۔ جبکہ وکیل چوہدری نذیر احمد نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص کی جانب سے چوری کا مقدمہ نامعلوم افراد کے لئے تھانہ ستوکتلہ میں درج کروایا گیا تھا لیکن بعد میں پولیس سے ساز باز کر کے خود ہی 8سالہ اویس ، ثناء ، نگینہ اور ان کی نانی بشریٰ کو ملزم نامزد کر دیا ۔ پولیس نے چاروں افراد کو 5روز سے حبس بیجا میں رکھا ہوا تھا ۔

متعلقہ عنوان :