ٹیکس ریٹرن جمع نہ کرانیوالوں پر بنکوں سے یومیہ 50ہزار روپے نکلوانے پر0.6فیصد اضافی عائد ٹیکس کو فوری وآپس لیا جائے‘ ایف پی سی سی آئی

کھاتہ داروں سے ماہانہ 70ہزار روپے کٹوتی کا فیصلہ کاروباری افراد کے ساتھ زیادتی ہے،چھوٹے کاروباری افراد میں شدید تشویش کی لہر پیدا ہو گئی ہے

ہفتہ 4 جولائی 2015 17:22

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 جولائی۔2015ء)فیڈریشن آف پاکستان چیمبر زآف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے ریجنل چیئرمین خواجہ ضرار کلیم نے کہا کہ ٹیکس ریٹرن جمع نہ کرانے والوں پر بنکوں سے یومیہ 50ہزار روپے نکلوانے پر0.6فیصد اضافی عائد ٹیکس کو فوری وآپس لیا جائے،کھاتہ داروں سے ماہانہ 70ہزار روپے کٹوتی کا فیصلہ کاروباری افراد کے ساتھ زیادتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بینکوں کے پاس فائلر اور نان فائلر میں فرق جاننے کیلئے بھی کوئی خاطر خواہ انتظام نہیں ہے اور بہت سے فائلر کے نام ایف بی آر کی فہرست میں شامل نہیں ہیں جس کے نتیجہ میں دکانداروں،تاجروں،صنعتکاروں اور عام افراد کو شدید پیچیدگیوں کا سامنا ہے۔جس کے بعد چھوٹے کاروباری افراد میں شدید تشویش کی لہر پیدا ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس عمل سے متوازی بینکاری،ہنڈی حوالہ،ڈالرز میں وصولی اور ادائیگی میں اضافہ ہو جائے گا اور بینکوں کا کاروبار بھی تباہ ہو جائے گا جبکہ عوام شدید دقتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

دوسری طرف ایف بی آر کی بینک کھاتوں تک رسائی کے نتیجہ میں عوام نے بینکوں سے بھاری رقوم بھی نکلوانا شروع کر دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آرکی طرف سے یکم جولائی سے بنکوں سے کیش نکلوانے پر اضافی عائد ٹیکس کو ختم کیا جائے ۔یومیہ 50ہزار روپے کیش نکلوانے پر اعشاریہ چھ فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے جبکہ پے آرڈر،چیک،بنک ڈرافٹ اور چیک ٹرانسفر سمیت ہرطرح کی ٹرانزیکشن پر ٹیکس لاگو کیا گیا ہے۔

تاہم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں پر0.25فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔حکومت کی ہدایت پر ملک بھر کی تمام بینک برانچوں سے کروڑوں کھاتہ داروں سے ہر ماہ 70ہزار روپے بینکوں کے مالکان جبکہ 20روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے نام پر وصول کئے جارہے ہیں۔ضرار کلیم نے کہا کہ ایک سروے کے مطابق اس وقت ملک بھر کے تمام بنکوں میں 2کروڑ کے الگ بھگ کھاتہ دار موجود ہیں۔

جبکہ ہر ماہ سرکاری و غیر سرکاری ملازمین کے ساتھ ساتھ بیواؤں پنشزز اور دیگر پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین جو پہلے ہی حکومت کو انکم ٹیکس اور دیگر ٹیکس کی کٹوٹی کے بعد اپنے کھاتے سے رقم نکلواتے ہیں مگر اب حکومت نے بینک مالکان کو مزید مراعات دینے اور اپنے خزانے بھرنے کیلئے غریب عوام پر نیا ٹیکس عائد کر دیا ہے جس سے کاروباری افراد کے ساتھ ساتھ ملازم پیشہ اور عام افراد بھی متاثر ہو گئے۔