واجب الادا اربوں روپے جیبوں سے نکال کر قومی خزانے میں لانے کیلئے مہم شروع کر رہے ہیں‘ عابد شیر علی

ہفتہ 4 جولائی 2015 16:52

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 جولائی۔2015ء) وزیر مملکت برائے پانی وبجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ واجب الادا اربوں روپے کی وصولی کے لئے وسیع پیمانے پر مہم شروع کی جارہی ہے اور کوشش ہو گی کہ تین ماہ کے دوران یہ اربوں روپے جیبوں سے نکال کر قومی خزانے میں لے آئیں،نیلم جہلم کا منصوبہ 80ارب میں مکمل کیا جا سکتا تھا لیکن ماضی کی حکومت کی غفلت کے باعث اسکی لاگت 414ارب تک پہنچ گئی ہے جس پر رونا آتا ہے ،سابقہ حکومت نندی پور کی طرح اور بہت سے جنازے ہمارے گلے ڈال گئی جنہیں ہم نے ٹھیک کرنا ہے ،2016ء کے آخر تک بجلی کے سسٹم میں موجود تمام نقائص دور کر لیں گے ،بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے ساتھ ٹرانسمیشن سسٹم کو بھی بہتر کر لیں گے جسکے بعد 20سے 21ہزار میگا واٹ بجلی کی بآسانی ترسیل کے قابل ہو جائیں گے،رمضان المبارک میں کہیں بھی فورس لوڈ شیڈنگ نہیں کی جارہی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارا نہوں نے واپڈا ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ایم ڈی این ٹی ڈی سی او رایم ڈی پیپکو بھی موجود تھے۔ عابد شیر علی نے کہا کہ جب مسلم لیگ (ن) نے حکومت سنبھالی تو ٹرانسمیشن لائنز میں ساڑھے 13ہزار میگا واٹ بجلی ترسیل کی استعداد تھی جبکہ ہم اسے بڑھا کر 16ہزار 300میگا واٹ تک لے آئے ہیں اور اس میں این ٹی ڈی سی کا اہم کردار ہے ۔

2016ء کے آخر تک پورے پاکستان میں ہم اس قابل ہو جائیں گے کہ 20سے 21ہزار میگا واٹ بجلی کی ترسیل کر سکیں جبکہ لو وولٹیج اور ٹرپنگ جیسے مسائل سے بھی نجات مل جائے گی۔ ہمارے دور میں ڈیڑھ سے دو ہزار کلو میٹر کے قریب نئی ترسیلی لائنز بچھائی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں کچھ مسائل آئے اور ملک میں بریک ڈاؤن ہوا اب ہم نے اس کا متبادل تلاش کر لیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چقدرہ میں گرڈ اسٹیشن کی تعمیر کی غرض سے اراضی کی خریداری کے لئے 54کروڑ جنوری 2014ء سے صوبائی حکومت کے خزانے میں موجود ہیں

لیکن میں وزیر اعلیٰ خیبر پختوانخواہ کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مداخلت کی ہے یہاں پر 500کے وی کا گرڈ اسٹیشن لگے گا جس سے صوابی‘ سوات‘ مالا کنڈ ‘ چقدرہ او رمردان میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے مسائل حل ہو جائیں گے۔

نوشہرہ میں ٹرانسمیشن لائن کے لئے 500کے وی کے گرڈ اسٹیشن کے لئے بھی جگہ درکار ہے اور اس حوالے سے میری دو روز بعد وزیر اعلیٰ خیبر پختوانخواہ سے ملاقات طے ہے ۔انہوں نے کہا کہ بجلی چوری روکنے کے لئے سخت اقدامات اٹھا رہے ہیں حتیٰ کہ اس میں اگر محکمے کے ملازمین بھی شامل ہیں تو انہیں بھی ہتھکڑیاں لگوائی جارہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سکھر میں میں 320فیڈر ایسے ہیں جو 60سے 100فیصد لاسز پر چل رہے ہیں جس سے ماہانہ ایک ارب روپے کانقصان ہو رہا ہے جبکہ اس کے ساتھ 36کروڑ کی تنخواہیں اپنی جیب سے ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر مراد علی شاہ نے بڑی دھواں دار پریس کانفرنس کی میں اس معاملے کو زیادہ آگے نہیں بڑھانا چاہتا لیکن اگر انکی یادداشت کام کرتی ہو تو انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ انکی مرضی سے ایک مفاہمتی کمیٹی بنی اور 30ارب کی بجائے 21ارب روپے دینا طے ہوا جس میں 7ارب وفاق نے اپنے ذمہ لے لیا ۔ سندھ کے ذمہ اب 21ارب کے واجبات ہیں لیکن انہوں نے ابھی تک صرف ڈھائی ارب روپے دئیے ہیں۔

حالانکہ اس سے قبل سندھ کے ذمہ 72ارب تھے جنہیں ری کنسائل کر کے 30ارب کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ نیلم جہلم ،نندی پوری اور چیچو کی ملیاں پراجیکٹس پر کام جاری ہے ۔ کوئی بھی منصوبہ ختم نہیں کیا جارہا بلکہ فنڈنگ کے باعث مرحلہ وار مکمل کیا جائے گا ۔ انہوں نے نیلم جہلم کی ٹرانسمیشن لائنوں پر کام جاری ہے اور یہ حکومت اپنے وسائل سے مہیا کر رہی ہے جو جون 2016ء تک مکمل کر لیا جائے گا ۔

انہوں نے بتایا کہ نیو ایج کمپنی عدالت سے حکم امتناعی لے آئی ہے ہم اسے ختم کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ اس پر 20ارب کی خطیر رقم سے کام جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیلم جہلم کا منصوبہ 80ارب سے شروع ہوا جو سابقہ حکومت کی غفلت کے باعث بڑھ کر 214ارب ،اسکے بعد 325اور اب 414ارب پر آگیا ہے اس پر رونا آتا ہے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت کے کشن گنگا منصوبے کے باعث نیلم جہلم کی پیداواری صلاحیت میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

انہوں نے بتایا کہ سے سندھ سے 69ارب ارب،حیسکو اور سیپکو سے 70ارب،پیسکو سے 90ارب،کیسکو سے 148ارب ،آزاد جموں و کشمیر سے 48جبکہ فاٹا سے 49ارب کے واجبات وصول کرناہیں ۔ اس سلسلہ میں ہر سطح پر مہم چلا رہے ہیں اور اس میں کسی سے کوئی رعات نہیں برتی جائے گی ۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ تین ماہ کے اندر جیبوں سے واجب ادا اربوں روپے نکال کر قومی خزانے میں جمع کر ادیں اس کے لئے اداروں کے سربراہوں کو با اختیار بنایا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اربوں روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے ۔ پنجاب کی ڈسٹر ی بیوشن کمپنیوں اور آئیسکو میں لائن لاسز صرف 14فیصد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیرف کا تعین نیپرا کرتا ہے لیکن حکومت امیروں کا بوجھ غریبوں پر منتقل نہیں کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ہلاکتیں ایک قومی سانحہ ہے جس پر پورے پاکستان کو دکھ ہے لیکن اس میں لوگ جس طرح بے سرو سامانی کے عالم میں جاں بحق ہو ئے ہیں وہ سندھ کے محکمہ صحت کی ذمہ داری بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں بھی بسنے والے پاکستانی ہیں کوئی افریقی نہیں کے الیکٹرک کو ہمدردی کے طو رپر بجلی دے رہے ہیں۔