ترقی و خوشحالی کے لیے ہمیں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانا ہوگی‘ پرویز ملک

ہفتہ 4 جولائی 2015 15:49

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 جولائی۔2015ء) مسلم لیگ (ن) لاہور کے صدر اور رْکن قومی اسمبلی پرویز ملک نے کہا ہے کہ ترقی و خوشحالی کے لیے ہمیں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانا ہوگی، جو لوگ آمدن ہونے کے باوجود ٹیکس ادا نہیں کررہے وہ قومی مجرم اور ایماندار ٹیکس دہندگان پر بہت بڑا بوجھ ہیں۔ تاجروں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز ملک نے کہا کہ ملک کے معاشی مسائل کی ایک بہت بڑی وجہ ٹیکس چوری کا رحجان بھی ہے جس کا خمیازہ اْن ایماندار صنعتکاروں اور تاجروں کو بھگتنا پڑتا ہے جو ایمانداری سے ٹیکس ادا کرکے اپنی قومی ذمہ داری نبھارہے ہیں۔

پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح صرف 10.2فیصد ہے جبکہ آسٹریلیا میں یہ شرح 43.4فیصد، ڈنمارک میں 49فیصد، سویڈن میں 45.8فیصد، بھارت میں 17.7فیصد اور چین میں 17فیصد ہے۔

(جاری ہے)

پرویز ملک نے کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ معقول آمدن رکھنے والا ہر شخص ٹیکس دے جس سے ملک کے معاشی مسائل حل ہونگے۔ بینکوں سے لین دین پر ٹیکس عائد کرنے کے سلسلے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے پرویز ملک نے کہا کہ اس سے تمام نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں آنا ہوگا جس سے ٹیکس نیٹ کو وسعت ملے گی۔

یہ بات افسوسناک ہے کہ انتہائی قیمتی پراپرٹی اور گاڑیاں دینے والے لوگ بھی ٹیکس دینے سے گریز کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال کم از کم ایک لاکھ نئے ٹیکس گزاروں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا جس سے موجودہ ٹیکس دہندگان پر سے بوجھ کم ہوگا۔ پرویز ملک نے کہا کہ حکومتی اقدامات کا مقصد کسی بھی صورت میں تاجر برادری کو پریشان کرنا نہیں بلکہ موجودہ ٹیکس دہندگان کو پریشان کرنے کے بجائے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا ہے جس سے ملک ترقی کرے گا، خوشحالی آئے گی، توانائی کا بحران حل ہوگا، صنعت و تجارت ترقی کرے گی اور لوگوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونگے۔