زرداری کے سامنے تمام سیاستدان سیاسی نا بالغ ہیں،پہلی ملاقات 2009ء میں واشنگٹن ڈی سی میں ہوئی ‘ ڈاکٹر تنویر زمانی، 1986ء میں بھٹو ازم سے نکاح ہو چکا ،عزیر احمد بلوچ سے ماں کا رشتہ استوار کیا ہے تو میں اس رشتے کو نبھا کر بھی دکھاؤں گی ،صرف 12روزکے لئے پاکستان آئی ہوں ،پاکستان آنے کا مقصد بجھتے ہوئے چراغوں کو روشنی دینا ہے‘ انٹر ویو میں گفتگو

جمعہ 3 جولائی 2015 23:29

زرداری کے سامنے تمام سیاستدان سیاسی نا بالغ ہیں،پہلی ملاقات 2009ء میں ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔3 جولائی۔2015ء) پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما ڈاکٹر تنویر زمانی نے کہا ہے کہ میں 1986ء میں نکاح کر چکی ہوں اور میرا نکاح بھٹو ازم سے ہوا ہے ،اگر میں نے عزیر احمد بلوچ سے ماں کا رشتہ استوار کیا ہے تو میں اس رشتے کو نبھاؤں گی اور تحقیقی اداروں سے بھی کہتی ہوں کہ وہ شفاف تحقیقات کریں ،صرف 12روزکے لئے پاکستان آئی ہوں اور میرا پاکستان آنے کا مقصد بجھتے ہوئے چراغوں کو روشنی دینا ہے،آصف علی زرداری کے سامنے تمام سیاستدان سیاسی نا بالغ ہیں ،سیاست میں آنے والی خواتین سے کہتی ہوں کہ وہ تمام بندھن توڑ کر سیاست میں آئیں۔

ایک انٹرویومیں ڈا کٹر تنویر زمانی نے کہا کہ میں بیس سال بعد پاکستان آئی ہوں اور میں سمجھتی ہوں کہ میں نے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے ساتھ خود کو مالی طور پر مستحکم کر لیا ہے اور میں سیاسی طو رپر بھی میچور ہو گئی ہوں ۔

(جاری ہے)

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں 12روز کے لئے پاکستان آئی ہوں اور 9جولائی کو میری دوبارہ امریکہ واپسی ہے ۔ جب میں سمجھوں گی کہ اب مجھے کوئی فیصلہ لینا ہے تو میں فیصلہ لوں گی ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے بھٹو کے مزار پر ہاتھ رکھ کر پارٹی کے منشور میں تین ترامیم کی بات کی ہے اور میں سمجھتی ہوں کہ یہ صرف پیپلز پارٹی ہی نہیں تمام جماعتوں کی ضرورت ہے ۔ پیپلز پارٹی سے ان کا کوئی تعلق نہ ہونے کے حوالے سے جاری پریس بارے سوال کے جواب میں ڈاکٹر تنویر زمانی نے کہا کہ یہ جمیل سومرو کے میڈیا سیل سے جاری ہوئی اور شاید ان کے پاس میرے بارے میں اطلاعات نہیں تھیں ۔

مجھے پارٹی میں کوئی عہدہ نہیں لینا ۔ میں پاکستان میں بجھتے ہوئے چراغوں کو روشنی دینے آئی ہوں اور میں سمجھتی ہوں کہ ا گر میں مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہوں تو یہ میری بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے بعض پارٹی رہنماؤں کی طرف سے پارٹی چھوڑنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ پارٹی میں چاہے جسے عہدہ ملا ہے یا نہیں ملا مایوسی بڑھی ہے اور جس میں جیالا پن ہے اس میں بھی مایوسی سرائیت کر رہی ہے میں اس کے لئے بھی آئی ہوں ۔

انہوں نے ایک ملزم کو بیٹا کہنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کا ہر نوجوان میرا بیٹا ہے ۔ اگر میں نے عزیر بلوچ کو بیٹا کہا ہے تو میں اس رشتے کو بر قرار رکھوں گی او رنبھا کر دکھاؤں گی ۔ میں تحقیقات کرنے والے اداروں سے بھی کہتی کہ شفاف تحقیقات کریں ۔ انہوں نے بتایا کہ میری آصف علی زرداری سے پہلی ملاقات 2009ء میں واشنگٹن ڈی سی میں ہوئی تھی ۔

اپنی شادی کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرا نکاح 1986ء میں ہو چکا ہے او رمیرا نکاح بھٹو ازم سے ہواہے ۔ میں سیاست میں آنے والی ہر عورت سے کہتی ہوں کہ اگر اس طرف آنا چاہتی ہے تو وہ سارے بندھن توڑ کر آئے تاکہ اسے پھر اپنے باپ کو علاج کے لئے لندن نہ بھجوانا پڑے ۔ اپنے خاوند کو وزیر خزانہ نہ بنوانا پڑے کیونکہ اگر وہ رشتے ساتھ لے کر آئی تو اسے اپنے شوہر ،سسر اور نند کا دباؤ برداشت کرنا پڑے گا او رمیں ان سب سے آزاد ہوں ۔انہوں نے کہا کہ جب آئیڈیالوجی سے شادی کی بات کرتے ہیں تو پھر کسی گنجائش کی باقی ضرورت نہیں رہتی