پاک فوج اور ریلوے افسروں پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے گوجرانوالہ ٹرین حادثے کی تحقیقات کے پہلے روز اہم شواہد اکٹھے کر لئے، تخریب کاری کا کوئی ثبوت نہیں ملا ، پل سے ڈھائی سو فٹ پہلے انجن پٹری سے اترنے کے شواہد مل گئے،حادثہ پل ٹوٹنے سے نہیں بلکہ ٹریک میں خرابی کے باعث پیش آیا،ٹیم پل نمبر 278کے انسپکشن ریکارڈ کی جانچ پڑتال کیساتھ متعلقہ حکام کے بیانات بھی قلمبند گریگی

جمعہ 3 جولائی 2015 23:29

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔3 جولائی۔2015ء) پاک فوج اور ریلوے افسروں پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے گوجرانوالہ ٹرین حادثے کی تحقیقات کے پہلے روز اہم شواہد اکٹھے کر لئے، تخریب کاری کا کوئی ثبوت نہیں ملا ، پل سے ڈھائی سو فٹ پہلے انجن پٹری سے اترنے کے شواہد مل گئے۔نجی ٹی وی کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے حادثے کی جگہ کا معائنہ کیا اس دوران اہم شواہد بھی اکٹھے کئے گئے۔

ذرائع کے مطابق ٹیم کی آمد سے قبل متاثرہ پٹڑی درست کرنے کی کوشش بھی کی گئی جس سے حادثے کے شواہد مٹ سکتے تھے۔ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی تحقیقات کے مطابق بھی حادثہ پل ٹوٹنے سے نہیں بلکہ ٹریک میں خرابی کے باعث پیش آیا۔ ٹریک پر انجن اور بوگیوں کے 70 فٹ تک رگڑنے کے نشانات پائے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ڈویژنل انجینئر ریلوے فرمان غنی نے جے آئی ٹی کو بیان میں ٹریک کی گڑ بڑ کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔

پل سے ڈھائی سو فٹ پہلے انجن پٹڑی سے اترنے کے شواہد بھی مل گئے ہیں۔ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم ہیڈ کوارٹر میں پل نمبر 278کے انسپکشن ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے ساتھ متعلقہ حکام کے بیانات بھی قلمبند گرے گی اور اتوار کی شام تک ابتدائی رپورٹ وفاقی حکومت کے سپرد کئے جانے کا بھی امکان ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ریلوے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جاوید انور کا کہنا تھا کہ حادثے کی شکار بوگیوں کو ہٹانے کے لئے ٹریک مرمت کرنے کی کوشش کی گئی ہو گی تاہم مشترکہ ٹیم کا موقف ہے کہ جلد بازی میں ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔ متاثرہ پٹڑی پر لگنے والی رگڑوں کی مشترکہ ریڈنگ لے لی گئی ہے۔ انجن کو پانی سے نکالنے کے بعد مزید حقائق بھی سامنے آئیں گے۔

متعلقہ عنوان :