بی آئی ایس پی بورڈ نے بی آئی ایس پی ڈیٹا بیس کے دوبارہ سروے کی منظوری دیدی

بی آئی ایس پی نے اپنی کارکردگی اور معاشرے کے غریب ترین طبقات کو خدمات کی فراہمی کے حوالے سے درست راستہ اختیار کیا ہے اور اپنے آپ کوپاکستان کیلئے باعث فخر ثابت کر کے دکھایا ہے، چیئرپرسن بی آئی ایس پی ماروی میمن

جمعہ 3 جولائی 2015 22:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 جولائی۔2015ء) بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے بورڈ کے ارکان نے جمعہ کو بورڈ کے 23ویں اجلاس میں مالی سال 2015-16ء کیلئے 102 ارب روپے کی منظوری دیدی ۔ وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی ایم این اے ماروی میمن نے اجلاس کی صدرات کی۔ وزارت خزانہ، اکنامک افیئرز ڈویژن، وزارت خارجہ، کیبنٹ ڈویژن کے نمائندگان، ڈاکٹر زیبا اے سیٹھار، یاور عرفان خان، ڈاکٹر علی چیمہ اور سیکرٹری بی آئی ایس پی نے بطور ممبران بورڈ کے اجلاس میں شرکت کی۔

اپنے استقبالیہ کلمات میں چیئرپرسن نے مختصراًاجلاس کے ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیا اور گذشتہ مالی سال 2014-15ء میں حاصل ہونے والی کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی نے اپنی کارکردگی اور معاشرے کے غریب ترین طبقات کو خدمات کی فراہمی کے حوالے سے درست راستہ اختیار کیا ہے اور اپنے آپ کوپاکستان کیلئے باعث فخر ثابت کر کے دکھایا ہے۔

(جاری ہے)

بورڈ کے اجلاس میں زیر بحث اور منظور ہونے والے ایجنڈے میں ’’مالی سال 2015-16ء کیلئے بی آئی ایس پی کا بجٹ‘‘، ’’قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری(NSER) کی اپڈیشن‘‘، ’’ڈی کریڈٹنگ پالیسی‘‘، ’’ڈی کریڈٹ رقم کا اکاؤنٹنگ ٹریٹمنٹ‘‘ شامل تھا۔ بی آئی ایس پی کی غربت کیخلاف جنگ کی خدمات کے اعتراف میں، وزیر خزانہ جناب اسحاق ڈار نے اپنی بجٹ تقریر میں مالی سال 2015-16کیلئے بی آئی ایس پی کے بجٹ میں اضافہ کرتے ہوئے 102ارب روپے کا اعلان کیا تھا۔

بی آئی ایس پی نے آئی ایم ایف کا 5ملین مستحقین تک رسائی کا مقرر کردہ ہدف مالی سال 2014-15کے اختتام پر پورا کیا اور 2014-15 کے کل اخراجات کے مطابق 93.6ارب روپے خرچ کئے۔ یہ2012-13کے 71.5%خرچ کے مقابلے میں کل اخراجات کا 96.3% استعمال ہے۔بی آئی ایس پی بورڈ کی فنانس کمیٹی کی سفارشات کے مطابق بی آئی ایس پی بورڈ نے اجلاس میں بجٹ کی منظوری دی۔ اس مالی سال کے 102ارب روپے کے بی آئی ایس پی بجٹ میں سے 93,765.276ملین روپے غیر مشروط مالی معاونت (UCT)کیلئے مختص کئے گئے۔

یہ رقم کل اخراجات کی 91.93%ہے۔بی آئی ایس پی کے مستحقین کی موجودہ تعدادمیں 5ملین سے 5.3ملین اضافے کے باعث موجودہ مالی سال میں UCTکر رقم کو بڑھا دیا گیا ہے۔2835.312ملین روپے سروس چارجز کی مد میں خرچ کئے جائیں گے جو کل اخراجات کا 2.78% ہے۔ یہ سمار ٹ کارڈ اور موبائل فون بینکنگ کے اخراجات میں 31.25%کمی ہے۔بینکوں کیساتھ بہتر بات چیت کے ذریعے BDCsکے اخراجات میں 8.3%کمی کی گئی ہے۔

کل اخراجات کا 2.28% یعنی2330.410ملین روپے انتظامی اخراجات جیسے تنخواہوں، عمارتی دیکھ بھال اوردیگر آپریشنل چارجز میں استعمال کئے جائیں گے۔ بی آئی ایس پی کی مجموعی انتظامی لاگت اس کے کل اخراجات کی 5%ہوگی، جوکہ قومی یا بین الاقوامی معیار کے مطابق اس طرح کے بڑے پروگرام کیلئے بہت کم رقم تصور کی جاتی ہے۔ بورڈ نے قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری (NSER)کو اپ ڈیٹ کرنے کی اصولی منظوری دے دی ہے کیونکہ موجودہ اعدادو شمار تقریبا پانچ سال پرانے ہیں، عالمی معیار کے مطابق یہ وقت اپ ڈیشن کیلئے موزوں ہے جو کسی گھرانے کی آبادی میں تبدیلی کیلئے تصور کیا جاتا ہے۔

عالمی بینک اور ڈی ایف آئی ڈی جیسے ترقیاتی پارٹنروں نے بھی اس مشق کیلئے تکنیکی اور مالی امداد فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔مستحقین کی پروگرام میں شمولیت اور اخراج کی غلطیوں کو کم سے کم کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مستحقین کا دوبارہ سروے کرنے کی تجویز پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ تاہم بی آئی ایس پی بورڈ، اسکے تکنیکی وسائل اور عالمی ماہرین کی مشترکہ طورپر اعدادو شمار جمع کرنے اور طریقہ کار کی تیاری اور وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد NSERکی اپ ڈیشن پر کام شروع کیا جائے گا۔

چیئرپرسن بی آئی ایس پیماروی میمن نے زور دیاکہ اپ ڈیشن کا مطالبہ محض ایک سائنسی ضرورت نہیں ہے بلکہ پاکستان کے بہت سے دیہی اور شہری علاقے جہاں غریب لوگ آباد ہیں وہاں اس کی ضرورت شدت سے محسوس کی گئی ہے۔یہ وجہ تھی کہ بہت سے افراد ایسے تھے جو غربت سے باہر آچکے تھے انہیں ڈیٹا بیس سے نکلے کی ضرورت تھی اور بہت سے جو غربت میں داخل ہوئے انہیں ڈیٹا بیس میں شامل کرنے کی ضرورت تھی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ بی آئی ایس پی سوشل سیفٹی نیٹ کا سچا نمائندہ ہونے کے ناطے اپنا قومی فریضہ پورا کر رہا تھا۔

انہوں نے اس اہم اقدام کیلئے بورڈ اورڈونرز کی حمایت کا خیر مقدم کیا۔ بی آئی ایس پی کی ڈی کریڈٹنگ پالیسی اور ڈی کریڈٹ رقم کے اکاؤنٹنگ ٹریٹمنٹ پر نظر ثانی کو بھی بورڈ ممبران نے منظور کیا۔نظر ثانی کی گئی ڈی کریڈ ٹنگ پالیسی میں تھرڈ پارٹی کے TORsشامل ہیں جن میں رقم نہ نکلوانے کی وجوہات معلوم کرنے اور ڈی کریڈٹ رقم کو دیگر آپریشنل اخراجات کیلئے استعمال کرنے کی ایکس۔

پوسٹ فیکٹو منظوری کی تجاویزشامل ہیں۔ اس پالیسی کے تحت بی آئی ایس پی مسلسل بنیادوں پر مستحقین کے اکاؤنٹس کا مشاہدہ کرے گا۔اگر مسلسل دو سالوں میں کوئی سرگرمی نہ پائی گئی تو بینک رقم بی آئی ایس پی کے مرکزی اکاؤنٹ میں منتقل کردے گا۔بی آئی ایس پی کو اپنی موجودگی کا ثبوت دینے پر ایسی مستحق خواتین کے اکاؤنٹس کو دوبارہ چالو اور ڈی کریڈٹ رقم واپس کر دی جاتی ہے۔

اجلاس کے دوران ، بی آئی ایس پی کی انتظامیہ نے بورڈ ممبران کو اپنی گذشتہ مالی سال کی اہم کارکردگی پیش کی۔ بی آئی ایس پی کی اہم کارکردگی میں بی آئی ایس پی کا آئی ایم ایف کا 5ملین مستحقین میں وظیفے کی تقسیم کے ہدف کو عبور کرنا، کم وقت میں زیادہ کارڈز کا اجراء جس میں 125بی ڈی سی مراکز میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران 415,430نئے بی ڈی سیز کا اجراء شامل ہے اس کے برعکس 2013-14ء میں گیارہ ماہ میں 166بی ڈی سی مراکز سے 597,758کارڈ جاری ہوئے۔

مزید برآں نئی چیئرپرسن نے فروری کے اختتام پر عہدہ سنبھالنے پر مستحقین کے ڈیٹا بیس کے سینیٹی چیک کے اہم اقدام کا آغاز کیا تاکہ اہل مستحقین کی درستگی اور شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ بورڈ کو آگاہ کیا گیا کہ بی آئی ایس پی حکام کی ملی بھگت کے ساتھ5ملین مستحقین کے ڈیٹا بیس میں 125,714غلط اپ ڈیٹس کی گئیں۔کرپشن کے خاتمہ کیلئے بی آئی ایس پی کی انتظامیہ نے ہنگامی بنیادوں پر سرکاری کروائی کا آغاز کیا تھا۔

کسی بھی سرکاری ادارے میں کرپشن کے خاتمے کی بی آئی ایس پی اس کوشش کو بورڈ نے ایک جرات مندانہ اقدام کے طور پر سراہا اور خواہش ظاہر کی اس بی آئی ایس پی انتظامیہ اس اہم کوشش کو تیز کرے۔ کم قیمت پر بینکاری کے انتظامات میں سروس کی بہتری اور مڈل مین کی مداخلت کو کم کرنا گزشتہ مالی سال کی کامیابیوں میں سے ایک اور کامیابی تھی۔ بورڈ کو بتایا گیا کہ مستحقین میں ناخواندگی کو مد نظر رکھتے ہوئے حال ہی میں ایک نیا پیمنٹ کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم کا آغاز کیا جا چکا ہے تاکہ شکایات درج کروانے اور ان کے حل میں آسانی کو یقینی بنایا جا سکے۔

چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے انتظامیہ کی کاوشوں کو سراہا اور اس بات پر زور دیا کہ بائیومیٹرک ادائیگی کا نظام، مڈل مین کو ختم کرنے کیلئے بینکوں سے مسلسل رابطہ مثبت اقدامات ہیں جنہیں جاری رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ بورڈ ممبران نے تحصیل دفاتر کو شفاف بنانے کیلئے اینٹی فراڈ مواد کی تنصیب، دھوکہ دہی پر مبنی پیغامات بھیجنے والے افراد کے خلاف کاروائی ، نئے سائن بورڈ جو ادارے کے وژن عزت نفس، با اختاری اورمقصد حیات کی عکاسی کرتے ہیں جیسے اقدمات پر بی آئی ایس پی کی کاوشوں کو سراہا۔

بورڈ ممبران نے انتظامیہ کی وسیلہ تعلیم پروگرام کے تحت بچوں کے سکولوں میں اندارج کی کوششوں کو بھی سراہا۔ بی آئی ایس پی نے کامیابی کے ساتھ 600,000کے ہدف کے مقابلے میں 700,000بچوں کا مالی سال 2014-15کے دوران سکولوں میں داخلہ کیا۔ چیئرپرسن نے بورڈ کو سیاسی قیادت کی ہدایات کے متعلق بتائے ہوئے کہا کہ مستقبل میں صوبوں کے ساتھ مل کر مشروط مالی معاونت کے نئے اقدامات پر کام کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :