ہائیکورٹ کا ڈی سی او مظفر گڑھ کو جعلسازی سے 561کنال سرکاری اراضی واگزار کروا کر سرکاری تحویل میں لینے کا حکم

جمعہ 3 جولائی 2015 22:47

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 جولائی۔2015ء ) لاہورہائیکورٹ نے جعلسازی سے 561کنال سرکاری اراضی اپنے نام کرانے کے خلاف دائر درخواست پر ڈی سی او مظفر گڑھ کواراضی واگزار کروا کر سرکاری تحویل میں لینے کا حکم دیتے کہا ہے کہ اراضی واگزار کروا کر 15روز کے اندر اند ر رپورٹ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو جمع کروائی جائے ۔گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن اورجسٹس چوہدری محمد اقبال پرمشتمل ڈویژن بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔

درخواست گزارغلام حسین کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ موضع پتی چاکر خان کوٹ اددوھ میں 1968میں سرکاری اراضی کی نیلامی ہوئی جس میں ثقلین وغیرہ نے یہ اراضی حاصل کرلی لیکن انہوں نے اس اراضی کے واجبات زرنیلامی وغیرہ سرکاری خزانے میں جمع نہیں کروائے ۔

(جاری ہے)

پھر20سال بعد انہوں نے محکمہ مال کے لوگوں سے ملی بھگت کر کے 386کنال کی بجائے561کنال 16مرلے اراضی کا انتقال اپنے نام کروا لیا اورحکومت سے فراڈ کرتے ہوئے یہ اراضی حاصل کی گئی ۔

اس ضمن میں ڈپٹی کمشنر اور بورڈ آف ریونیو وغیرہ کو درخواستیں دیں مگر تاخیری مدت کے باعث یہ درخواستیں خارج کر دی گئیں ۔لاہورہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد قرار دیاکہ جب کامیاب بولی دہندہ مقررہ مدت کے اندر زر نیلام جمع نہیں کراتے تو اراضی ان کے نام منتقل نہیں ہو سکتی ۔ موجودہ کیس میں بھی یونیو ریکارڈ سے بھی الاٹیوں کو اراضی الاٹ ہونا ثابت نہیں ہوتا ۔ چنانچے اراضی کا انتقال صاف شفاف انداز میں نظر نہیں آتا۔فاضل بنچ نے ڈی سی او مظفر گڑھ کواراضی واگزار کروا کر سرکاری تحویل میں لینے کا حکم دیتے ہوئے 15روز کے اندر اند ر رپورٹ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو جمع کرانے کے احکامات بھی جاری کئے ۔