مسلمان ہونے کے ناطے برما سمیت دنیا کے تمام مظلوم بھائیوں کی مدد ہمارا فرض ہے‘انڈونیشیا میں برمی مسلمانوں کے کیمپوں میں 3600افراد کے سحر وافطار کا اہتمام کیا جارہا ہے

فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے چیئرمین حافظ عبدالرؤف کی مختلف وفود سے بات چیت

جمعہ 3 جولائی 2015 21:47

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 جولائی۔2015ء ) فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے چیئرمین حافظ عبدالرؤف نے کہا ہے کہ مسلمان ہونے کے ناطے برما سمیت دنیا کے تمام مظلوم بھائیوں کی مدد ہمارا فرض ہے‘انڈونیشیا میں برمی مسلمانوں کے کیمپوں میں 3600افراد کے سحر وافطار کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ایف آئی ایف ایک ہزار سے زائدشیلٹر ہوم بنانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

ایک سو گھروں کی تعمیر کا خرچہ ایک کروڑ روپے ہے۔تھر پارکر سندھ میں مسلمانوں کی طرح ہندوؤں کی بھی مدد کر رہے ہیں۔صرف تھر پارکرمیں850واٹر پروجیکٹ کی تکمیل ہو چکی ۔سندھ اور بلوچستان میں مزید واٹر پروجیکٹس کی تعمیر کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد القادسیہ چوبرجی میں خطبہ جمعہ اور بعد ازاں مختلف وفود سے گفتگو کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پرہزاروں کی تعداد میں مردوخواتین نے انکی اقتداء میں نماز جمعہ ادا کی۔حافظ عبدالرؤف نے کہا کہ برما کے مسلمان اس وقت واقعتا انتہائی مظلومیت کا شکار ہیں۔ وہاں کی حکومت ،فوج اور مختلف جماعتوں کی کوشش ہے کہ مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے اس مقصد کی خاطر نسل کشی ہو رہی ہے۔ مسلمانوں کی حالت بہت ہی ناگفتہ بہ ہے ۔جب برمی مسلمانوں پر وہاں کی زمین بالکل ہی تنگ ہو گئی اور ان سے جینے کا حق بھی چھین لیا گیا تو انہوں نے اپنے بچوں اور خواتین کو کشتیوں میں بیٹھا کر اس امید پر سمندر میں دھکیل دیا کہ شائد کسی ملک میں ان کو پناہ مل جائے یہ کئی ماہ تک سمندر میں بھٹکتے رہے،بھو ک سے بلکتے رہے،سینکڑوں بچے ایک ایک دن میں مرتے رہے۔

ملائشیا،بنکاک میں گئے انہیں ساحلوں پر نہیں ا تر نے دیا گیا مایوس ہوکر جب انڈونیشیا پہنچے تو باقی ماندہ بچے اور خواتین بیہوش اور قریب المرگ تھے۔پھر حکومت انڈونیشیا نے صوبہ آچے میں تیرہ ایکڑجگہ دی جہاں زندہ بچ جانے والے ٹھہرائے گئے۔انہوں نے کہا کہ ایف آئی ایف اپنے برمی مسلمان بھائیوں کیلئے ہر ممکن مدد و تعاون پیش کر رہی ہے۔ سامان کی تقسیم پر روہنگیا مسلمانوں میں بے حد خوشی دیکھنے میں آئی۔

انہوں نے کہا کہ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن اپنا ریلیف آپریشن جاری رکھے گی۔ عید کے موقع پر ان میں عید گفٹس بھی تقسیم کئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ تھر پارکر کی بنیادی ضرورت پینے کے صاف پانی کی شدید قلت ہے ۔ ایف آئی ایف نے پانی کے کئی منصوبے شروع کیے اورکنوئیں کھودے ، ہم نے چندسالوں میں یہاں 850واٹرپروجیکٹ مکمل کیے ‘جن میں کنوئیں اورہینڈپمپ شامل ہیں۔

تھرپارکر کے 800گوٹھوں تک صاف پانی کی سہولت دستیاب ہوچکی ہے۔ تھرپارکرکے بچے ہمارے مدارس اورسکولوں میں پڑھ رہے ہیں۔ہم نے کپڑے اور گاہے گاہے نقد رقوم تقسیم کیں۔ تھر کے مقامی نوجوانوں کو ڈسپنسر کورس کروائے تاکہ تھرپارکر کے اندرمستقل بنیادوں میڈیکل کی سہولتیں دی جاسکیں۔ تھر پارکر کے گوٹھ گوٹھ میں ایف آئی ایف کی میڈیکل ٹیمیں جارہی ہیں۔

ابتک ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ مریض چیک کیے ہیں۔ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی جانب سے پچاس ہزار سے زائد متاثرہ خاندانوں میں ایک ماہ کے راشن پیک تقسیم کئے جاچکے ہیں جن میں آٹا، گھی، چاول، چینی، دالیں، بچوں کے لئے دودھ اور دیگر اشیائے خورونوش شامل تھیں۔یہ راشن پیک ہمارے رضاکاروں نے میلوں کا سفر کر کے دوردراز گوٹھوں میں جا کر خود متاثرین میں تقسیم کیے چونکہ پہلے سے علاقوں کا سروے موجود تھا اس لئے راشن کی تقسیم کے دوران کہیں بھی کوئی بد نظمی نہیں ہوئی اور باعزت طریقے سے دس کروڑ کا راشن 42 ہزار خاندانوں میں تقسیم کیا گیا۔

اسی طرح ایک لاکھ کے قریب خوراک کے پیکٹ بچوں میں تقسیم کئے گئے ہیں،خواتین میں چھبیس ہزار ملبوسات ،برتن سیٹ اور دیگر بنیادی ضروریات کے لئے لاکھوں روپے نقد امداد بھی تقسیم ہوئی ہے ۔خود کفالت سکیم کے تحت متاثرین میں بکریاں بھی تقسیم کی گئیں ہیں۔حافظ عبدالرؤف نے کہا کہ بلوچستان میں فلاح انسانیت فاؤنڈیشن نے ایسا مثالی کام کیا کہ اس کے نتیجہ میں علیحدگی کی تحریکیں دم توڑ رہی ہیں۔بلوچستان کے وہ علاقے جہاں کبھی پاکستان کی بات کرنا ،پاکستان کا جھنڈا لہرانا ممکن نہ تھاآ ج وہاں جگہ جگہ پانی کے کنوؤں پر ’’فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پاکستان‘‘ لکھا ہوا ہے اور پاکستانی پرچم لہرائے جا رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :