تین ہزار سے زائد تنخواہ لینے والے صنعتی ملازمین کے سوشل سکیورٹی کنٹری بیوشن جمع کرانے سے استثنیٰ دینے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ

جمعہ 3 جولائی 2015 20:43

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 جولائی۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ نے تین ہزار سے زائد تنخواہ لینے والے صنعتی ملازمین کے سوشل سکیورٹی کنٹری بیوشن جمع کرانے سے استثنیٰ دینے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سردار احمد نعیم نے نیسلے کمپنی کی 13برس پرانی اپیل پر سماعت کی۔کمپنی کے وکلا ء نے موقف اختیار کیا کہ سوشل سکیورٹی آرڈیننس کے تحت کمپنی ایسے ملازمین کی چھ فیصد کنٹری بیوشن فیس جمع کرانے کی پابند نہیں جن کی تنخواہ تین ہزار سے زیادہ ہو۔

1994ء میں سوشل سکیورٹی ایکٹ کی دفعہ دو ایف میں ترمیم کر کے کمپنیوں کو دوبارہ پابند کر دیا گیا کہ وہ تین ہزار اور اس سے زیادہ تنخواہ لینے والے ملازمین کی کنٹری بیوشن فیس جمع کرائیں۔

(جاری ہے)

یہ ترمیم سوشل سکیورٹی ایکٹ کی روح سے متصادم ہے۔ سماعت کے دوران پنجاب حکومت کی طرف سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل انوار حسین نے موقف اختیار کیا کہ پاکستان انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کا ممبر ہے اور عالمی کنونشن کی دفعہ اٹھارہ کے تحت کمپنیوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے ملازمین کا کنٹری بیوشن جمع کرائیں گی۔

آئین کے آرٹیکل 38سی کے تحت حکومتیں اپنے اپنے صوبوں میں سوشل سکیورٹی کا نظام رائج کرنے کی پابندہیں- انوار حسین نے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے متعدد فیصلوں کے حوالے دیتے ہوئے کہا کہ سوشل سکیورٹی ایکٹ ایک فلاحی قانون سازی ہے اور اعلیٰ عدلیہ بھی اپنے فیصلوں میں اسے فلاحی قانون سازی قرار دے چکی ہے ۔ جن ملازمین کی تنخواہ تین ہزار سے اوپر ہو تو زائد رقم پر استثنیٰ دیا جا سکتا ہے مگر ملازم کی تنخواہ پر مکمل طور پر استثنیٰ قرار دینے مزدورں اور صنعتی ملازمین کے حقوق سے نا انصافی ہوگی لہٰذاکمپنی کی اپیل خارج کی جائے ۔ فاضل عدالت نے دونوں طرف سے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

متعلقہ عنوان :