ٹرین حادثے کا سبب بننے والا پل 1948 میں 100سالہ مدت کیلئے تعمیر کیا گیا ،آخری معائنے میں ریلوے ٹریفک کیلئے مکمل طور پر فٹ قرار پایا

کسی بھی پل پر کسی خطرے کو کسی صورت مول نہیں لیا جاسکتا ،اب تک ایسے 936پُل بند کیے جاچکے ہیں جن کی اب ضرورت نہیں رہی‘ ترجمان ریلوے

جمعہ 3 جولائی 2015 20:28

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 جولائی۔2015ء) پاکستان ریلوے نے واضح کیا ہے کہ ٹرین حادثے کا سبب بننے والا پل 1948 میں 100سالہ مدت کیلئے تعمیر کیا گیا تھا اور اس کا آخری مرتبہ معائنہ 17اپریل 2015کو کیا گیا جس میں یہ ریلوے ٹریفک کیلئے مکمل طور پر فٹ قرار پایا۔ ریلوے ترجمان نے مختلف میڈیا رپورٹس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ریلوے اپنے زیراستعمال پلوں کی دیکھ بھال اور مرمت کا ہمہ گیر اور مربوط نظام رکھتی ہے ۔

باقاعدہ شیڈیول کے تحت مختلف مراحل میں ان کے معائنے کا کام جاری رہتا ہے جس میں کسی کوتاہی یا لاپرواہی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ ترجمان کے مطابق اس وقت پاکستان ریلویز کے زیراستعمال پلوں کی تعداد 13959ہے اور مختلف پلوں کی عمر 50سے 100سال تک ہے تاہم مناسب دیکھ بھال اور مرمت کے ساتھ یہ مقررہ مدت سے زیادہ عرصے کیلئے بھی قابل استعمال ہوسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ترجمان کے مطابق سال میں 2بار (مون سون سے پہلے اور بعد میں) انسپکٹر آف ورکس اپنے اپنے علاقوں میں ان پلوں کا معائنہ کرتے ہیں۔ اسی طرح پرمننٹ وے انسپکٹر بھی سال میں دو بار پلوں کا معائنہ کرتا ہے جبکہ ہر سال اکتوبر سے دسمبر کے درمیان ایک بار اسسٹنٹ انجینئر پلوں کا معائنہ کرتے ہیں جس کی مفصل رپورٹ کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔ ڈویژنل انجینئرپلوں کے معائنے کے بعد باقاعدہ سرٹیفکیٹ جاری کرتا ہے۔

نہروں کی بندش کے دنوں میں ڈویژنل انجینئر ، اسسٹنٹ انجینئر اور ریلوے ہیڈکوارٹر کے ایک افسر پر مشتمل سہ رکنی ٹیم نہروں پر واقع پلوں کا معائنہ کرتی ہے جبکہ ایکسی این ٹیکنکل کی زیرقیادت ہیڈکوارٹر کی ایک ٹیم بھی پلوں کی ٹیکنکل انسپکشن کرتی ہے جن پلوں میں کوئی ”مسئلہ“ محسوس ہو ان پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ترجمان نے بتایا کہ فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر آف ریلویز کی زیرقیادت بھی تمام ڈویژنوں میں پلوں سمیت ریلوے تنصیبات کا سالانہ معائنہ کیا جاتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ کسی بھی پل پر کسی خطرے کو کسی صورت مول نہیں لیا جاسکتا اور پلوں کو ان کی صلاحیت کے مطابق ریلوے ٹریفک کیلئے زیراستعمال لایا جاتا ہے۔ کسی خطرے کی صورت میں پل بند بھی کردیا جاتا ہے۔ترجمان نے بتایا کہ اب تک ایسے 936پُل بند کیے جاچکے ہیں جن کی اب ضرورت نہیں رہی۔

متعلقہ عنوان :