فضائی کمپنیوں اور امریکی ایئر فورس سے آپریشنل چارجز کی ریکوری یقینی بنانے کیلئے موثر کاررو ائی اور زمینوں پر قبضے ختم کرائے جائیں

پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ہدایت

جمعہ 3 جولائی 2015 18:45

اسلام آباد ۔3 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 جولائی۔2015ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ہدایت کی ہے کہ پی آئی اے سمیت دنیا کی مختلف ایئر لائنز اور امریکی ایئر فورس سے آپریشنل چارجز کی مد میں رقوم کی ریکوری یقینی بنانے کیلئے موثر کاررو ائی کی جائے اور سول ایوی ایشن کی زمینوں پر قبضے ختم کرائے جائیں۔

اجلاس جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی کے کنوینر سید نوید قمر کی زیر صدارت ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان جنید انور چوہدری، ڈاکٹر روشن اور صاحبزادہ نذیر سلطان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کے 2003-04ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ آڈٹ حکام کی جانب سے پی اے سی کو بتایا گیا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کی 149 ایکڑ زمین پر محکمہ کی غفلت سے قبضہ ہوا جس سے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ایک ارب 33 کروڑ سے زازئد کا نقصان ہوا۔

(جاری ہے)

سیکرٹری سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کہاکہ زمین کا قبضہ ہمارے پاس ہے اس کے کرائے کا مقدمہ عدالت میں چل رہا ہے۔ پی اے سی نے ان کے اس جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور فیصلہ کیاکہ پی اے سی سیکرٹریٹ اور آڈٹ نمائندوں پر مشتمل کمیٹی جا کر خود جائزہ لے گی کہ قبضہ کس کے پاس ہے۔ ترکمانستان اور لیبیا ایئر لائنز سے ریکوری کے حوالے سے آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران سول ایوی ایشن کی جانب سے بتایا گیا کہ دونوں ایئر لائنز سے واجب الوصول رقوم وصول کی جائیں گی۔

سید نوید قمر نے کہاکہ اگر کوئی تنازعہ ہے تو اس کو مل کر حل کیا جائے۔ سیکرٹری سول ایوی ایشن نے کہا کہ دفترخارجہ کے ذریعے متعلقہ ممالک کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت کی جائے گی۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ سول ایوی ایشن نے پی آئی اے سے 11ملین، امریکی ایئر فورس سے 38 ملین روپے آپریشنل چارجزکی مد میں ریکور نہیں کئے۔ سید نوید قمر نے کہاکہ پی آئی اے کے پاس تو رقم نہیں ہے مگر امریکی ایئر فورس کے پاس تو رقم ہوتی ہے۔

پی اے سی نے ہدایت کہ کہ ایوی ایشن ڈویژن اور وزارت دفاع مل کر رقم کی ریکوری کے حوالے سے اقدامات اٹھائیں۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کہاکہ امریکا کی جانب سے اس معاملے پر ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا۔ توقع ہے کہ جب یہ معاملہ موثر انداز میں اٹھایا جائے گا تو رقم مل جائے گی۔